آئمہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عزادار پہلی محرم سے ہی حضرت عباس(ع) کی بارگاہ میں۔۔۔(تصویری رپورٹ)

محرم الحرام 1437 ھجری کا چاند نظر آتے ہی کربلا میں اہل بیت رسول(ص) پر ڈھائے جانے والے مظالم پہ پرسہ پیش کرنے کے لئےکربلا اور اس کے گردونواح میں رہنے والے مومنین حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک میں ماتمی جلوسوں کی صورت میں آنا شروع ہو گئے ہیں۔

حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے شعائر و ماتمی انجمنوں کے سیکشن نے محرم سے پہلے ہی عشرہ محرم کے دوران حرموں میں آنے والے ماتمی جلوسوں کے لئے ٹائم ٹیبل مرتب کر کے تمام انجمنوں تک پہنچا دیا تھا اور ہر انجمن کے جلوس کے حرموں کے ایریا میں داخلے کا اجازت نامہ بھی ان کے حوالے کر دیا تھا تاکہ تمام ماتمی جلوس اپنے مقررہ اوقات میں بغیر کسی مشکل کے حرموں میں آ کر ماتم داری کے ذریعے پرسہ پیش کر سکیں۔

آئمہ اطہار نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے قیام کی بہت زیادہ تاکید کی ہے خاص طور پر محرم کے ایام میں معصومین(ع) نے مجالس عزاء اور ماتم داری کے قیام پہ بہت زور دیا ہے۔

کتاب کامل الزیارات اور مناقب ابن شہر آشوب میں مذکور ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام ساری زندگی اپنے بابا کے مصائب کو یاد کر کے گریہ کرتے رہے جب بھی ان کے سامنے کھانا یا پانی پیش کیا جاتا تو وہ امام حسین علیہ السلام کی کربلا میں بھوک اور پیاس کو یاد کر کے گریہ فرماتے۔ ایک دفعہ امام کے ایک چاہنے والے نے ان سے کہا: اے فرزندِ رسولِ خدا میری جان آپ پہ قربان ہو جائے آپ کی یہ حالت دیکھ کر مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں آپ اس دنیا سے کوچ نہ کر جائیں۔ تو امام زین العابدین علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: میں تو بس اپنے غم و حزن کا شکوہ اللہ تعالیٰ سے کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے عطا کردہ ان امور کے بارے میں جانتا ہوں کہ جنہیں تم لوگ نہیں جانتے۔

امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ محرم کے مہینے میں تو زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی جنگ کو حرام سمجھتے تھے اور اسی مہینے میں ہمارے خون کو بہایا گیا اور ہماری عزت وحرمت کو پامال کیا گیا اور ہمارے بچوں اور ہماری خواتین کو قیدی بنایا گیا ہمارے خیموں میں آگ لگائی گئی اور ان میں موجود ہمارے مال و متاع کو لوٹا گیا اور کسی نے ہمارے بارے میں رسول خدا(ص) کی عزت و حرمت کا لحاظ نہ رکھا امام حسین علیہ السلام کی شھادت کے دن نے ہماری آنکھوں کو زخمی کر دیا ہے اور ہمارے آنسوؤں کو جاری کر دیا ہے ۔۔۔۔۔ امام حسین جیسے پہ رونے والوں کو رونا چاہیے بے شک امام حسین پہ گریہ بڑے بڑے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

اس کے بعد امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جب محرم کا مہینہ شروع ہوتا تھا تو میرے بابا کو کوئی بھی ہنستا ہوا نہ پاتا تھا اور ان پہ غم و حزن چھایا رہتا تھا اور اسی حالت میں محرم کے دس دن گزر جاتے تھے اور جب دس محرم کا دن آتا تو وہ دن میرے بابا کے لئے بہت ہی زیادہ مصائب، حزن و غم اور گریہ و زاری کا دن ہوتا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: