محمد حمزہ کربلائی کی عاشورائی آواز اور شاعری آج بھی کربلا میں گونج رہی ہے

امام حسین علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے خطباء، ذاکرین اور نوحہ خوانوں نے پوری دنیا میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جہاں کہیں بھی عربی نوحہ خوانوں کی خدمات کا ذکر ہوتا ہے تو وہاں کربلا سے تعلق رکھنے والے نوحہ خوان اور خادم منبر حسینی الحاج محمد حمزہ کربلائی کا نام ضرور لیا جاتا ہے کہ جنہوں نے اپنے لکھے ہوئے نوحوں و قصائد اور نوحہ خوانی کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو عربی زبان میں پوری دنیا تک پہنچانے کی کوشش کی۔

نوحہ خوان محمد حمزہ کربلائی 1949 کو کربلا کے محلہ باب الخان میں پیدا ہوئے اور بچپن سے ہی ناصرف مجالس عزاء اور ماتمی جلوسوں میں شرکت کے ایمانی جذبہ سے سرشار تھے بلکہ انہوں نے ابتداء سے ہی نوحہ خوانی کے مقدس فریضے کو انجام دینا اپنے اوپر واجب قرار دے دیا۔

الحاج حمزہ کربلائی نے کافی عرصہ تک شاعر حسينی مرحوم الحاج كاظم المنظور الكربلائي، مرحوم الحاج حمزة الزغير، مرحوم الحاج مهدی الكربلائی اور الحاج أبو منتظر کے ساتھ منبر حسینی کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیا۔

۸۰ کی دہائی میں جب صدامی و بعثی حکومت نے مجالس عزاء اور ماتمی داری پر پابندی لگا دی تو اس وقت حمزہ کربلائی نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر لوگوں کے گھروں میں پوشیدہ طور پر مجالس عزاء برپا کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جس کے نتیجہ میں کربلا کا ہر گھر امام بارگاہ میں تبدیل ہو گیا، اہل کربلا پوشیدہ طور پر حمزہ کربلائی کو اپنے گھروں میں لے کر آتے اور اپنے گھر میں ان سے مجلس اور نوحے سنتے۔

۱۹۹۱ کے بعد صدامی حکومت کو حمزہ کربلائی کی اس خاموش حسینی تحریک کا علم ہوا تو حکومت نے حمزہ کربلائی کو گرفتار کر کے جیل کی سلاخوں میں پابند کر دیا لیکن حمزہ کربلائی کی مجالس عزاء برپا کرنے کی تحریک اپنے مکمل جوش و جذبہ اور حسینی عزم کے ساتھ جاری رہی اور جب ایک عرصے کے بعد حمزہ کربلائی کو جیل سے رہا کیا گیا تو انہوں نے گھروں میں مجالس اور نوحہ خوانی کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا، حمزہ کربلائی کو متعدد بار قید و بند اور شدید ترین اذیتوں سے گزرنا پڑا لیکن ان کے عزم میں کوئی کمی واقع نہ ہوئی۔

صدامی حکومت کے خاتمے کے بعد حمزہ کربلائی نے تمام حسینی انجمنوں کی ایک مشترکہ تنظیم ’’لجنۃ تنظیم المواکب الحسینیہ‘‘کی بنیاد رکھی اور آخری دم تک منبر حسینی کی خدمت میں مصروف رہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: