اگر ہم رسول خدا(ص) کے حضرت فاطمہ(ع) سے کیے گئے خدائی وعدے کے مصداق ہیں تو حسینی شعائر ہمیں کیا درس دیتے ہیں؟!..

ایک دفعہ رسول خدا(ص)، امام علی(ع)، حضرت فاطمہ(ع)، امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) اکٹھے بیٹھے تھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسین(ع) کی شہادت کا ذکر کیا، تو حضرت فاطمہ(ع) نے رسول خدا(ص) سے فرمایا: اے میرے بابا میرا بیٹا حسین کس زمانے میں شہید کیا جائے گا؟ تو رسول خدا(ص) نے فرمایا: حسین ایسے وقت میں شہید ہو گا کہ جب نہ میں زندہ ہوں گا، نہ آپ ہوں گی اور نہ ہی حسین کا بابا اور بھائی اس دنیا میں ہوں گے۔
یہ سننے کے بعد حضرت فاطمہ(ع) نے فرمایا: بابا تو پھر کون حسین کو دفن کرے گا؟ کون حسین پر روئے گا؟
تو رسول خدا(ص) نے فرمایا: مجھے جبرائیل نے اللہ کی طرف سے یہ بتایا ہے کہ اللہ تعالی نے حسین کے چاہنے والے شیعہ خلق کیے ہیں کہ جو حسین کو دفن کریں گے، حسین پر ماتم کريں گے اور حسین پر روئيں گے۔
خدا کا شکر ہے کہ ہم ہی وہ افراد ہیں کہ جن کے بارے میں رسول خدا(ص) نے اپنی بیٹی کو خبر دی تھی البتہ اس عظیم عمل کو سرانجام دینا اور شعائر حسینی کا قائم کرنا جہاں ہمیں رسول(ص) کے فرمان کا مصداق قرار دیتا ہے وہاں ہمیں مشن حسینی کے علمبردار ہونے کی سند بھی عطا کرتا ہے لہذا ان عظیم القاب کا حصول ہمارے کاندھوں پہ بہت سی ذمہ داریاں بھی ڈالتا ہے کہ جن کی ادائیگی ہمیں حقیقی معنوں میں امام حسین(ع) کا شیعہ اور حسینی مشن کا علمبردار ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔
ان ذمہ داریوں میں سے چند درج ذیل ہیں:
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا اور خدائی احکام کی سربلندی کے لیے کام کرنا۔
اہل بیت کے مصائب کو یاد کر کے اپنے آپ کو یزیدیت کا ہر میدان میں مقابلہ کرنے کے تیار کرنا۔
جناب ختم مرتبت کی رسالت کی توثیق اور ان کی نہج پہ عمل پیرا ہونا
معاشرے میں حقیقی اسلامی بیداری پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کرنا
اپنے قول و فعل میں تزکیہ نفس اور اسلامی تعلیمات کو نافذ کرنا
اپنے آپ کو انسانیت کے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے تیار رکھنا
جگر خور کی اولاد کے پیروکاروں سے خبردار اور محتاط رہنا
ظالم و جابر حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنا
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: