1980ء میں پیدا ہونے والے سيد محمد مدنی کا تعلق عراق کے صوبہ ناصرية میں واقع شہر شطرة سے ہے۔
جب عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے عراق پر حملہ کیا تو اس وقت سید محمد مدنی اپنے بیوی بچوں کے ساتھ پرسکون زندگی گزار رہے تھے لیکن وطن اور مقدس مقامات کے دفاع کے لیے اعلی دینی قیادت کی پکار پہ لبیک کہا اور عباس عسکری یونٹ کی صفوں میں شامل ہو گئے۔
سید محمد مدنی نے حشد شعبی میں موجود اپنے ساتھیوں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر جرف النصر (جرف الصخر) کے معرکہ میں شرکت کی اور عالمی دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچایا اور جرف النصر کے علاقہ کو داعش سے آزاد کروانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔
داعش کے خلاف ایک معرکہ کے دوران ایک بارودی سرنگ کے پھٹنے سے سید مدنی کی دونوں ٹانگيں اور ایک ہاتھ شدید زخمی ہو گیا۔
زخمی ہونے کے بعد سید مدنی نے مقدس حرموں اور بعض عراقی افراد کے تعاون سے 40دن تک ہندوستان میں اپنے زخموں کا علاج کروایا اور اب سید مدنی کے زخم بالکل ٹھیک ہو چکے ہیں۔
سید مدنی کو ڈاکٹروں نے میدان جنگ میں براہ راست عسکری کاروائیوں میں حصہ لینے سے منع کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنی شہادت یا داعش کے خاتمے تک میدان جنگ میں رہنا چاہتے ہیں ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ زخموں کی تکلیف نے ان کے اندر دہشتگردوں کے خلاف لڑنے کے عزم کو ایسے شعلے میں تبدیل کر دیا ہے کہ جو شہادت یا مکمل فتح کے بغیر ٹھنڈا نہیں ہو سکتا۔۔۔۔۔ سید مدنی نے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے ادارہ اور خاص طور پر حرم کے سیکرٹری جنرل سید احمد صافی کا وطن کا دفاع کرنے والے عسکری رضاکاروں کی بھرپور مدد کرنے کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے مزید توفیق کی دعا کی۔
واضح رہے کہ روضہ مبارک حضرت عباس(ع) اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ عراق اور اس کے مقدسات کا دفاع کرنے والے افراد کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے۔