یکم صفر کو اسیرانِ کربلا کی شام میں آمد اور یزید کا اپنے کفر کا اعلان

سن 61ہجری میں ماہ صفر کی پہلی تاریخ کو اسیران کربلا کا قافلہ اور امام حسین(ع) سمیت تمام شہداء کربلا کے سر شام کے شہر دمشق لائے گئے، اس موقع پر یزید کے حکم پر پورے شہر کو سجایا گیا اور امام حسین(ع) کو بے دردی سے شہید کرنے اور خاندان رسالت کی مقدس خواتین اور آل رسول کے بچوں کو قید کرنے کا جشن منایا گیا۔

اسیران کربلا کو بازاروں سے گزار کر جب یزید کے دربار میں لایا گیا امام حسین(ع) کے سر مبارک کو ایک طشت میں رکھ کر یزید کے سامنے پیش کیا گیا، یزید ملعون کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس ملعون نے اس چھڑی کو امام حسین(ع) کے ہونٹوں اور دانتوں پر مارنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی اپنے کفر کا اظہار کرنے کے لیے یہ اشعار بھی پڑھتا رہا:



لیت أشیاخی ببدر شهدوا جزع الخزرج من وقع الأسل‏ لأهلوا و استهلوا فرحا ثم قالوا یا یزید لا تشل‏ قد قتلنا القوم من ساداتهم و عدلناه ببدر فاعتدل لعبت هاشم بالملک فلا خبر جاء و لا وحی نزل‏ لست من خندف إن لم انتقم من بنی أحمد ما کان فعل ترجمہ: اے کاش بدر میں قتل ہونے والے میرے آبا واجداد زندہ ہوتے اور ان آل رسول کےنالہ و فریاد اور گریہ و زاری کو دیکھتے۔ وہ خوشی سے مجھے مبارکباد دیتے اور مبارک وصول کرتے، اور کہتے اے یزید تمہارے ہاتھ سلامت رہیں تم نے بہت اچھا کیا۔ ہم نے اس قوم کے بزرگوں کو قتل کر دیا ہے اپنے بدر میں مارے جانے والوں کا بدلہ برابر کر دیا ہے۔ بنی ہاشم نے حکومت کے حصول کے لیے (نبوت کا) صرف ڈھونگ رچایا تھا ورنہ نہ کوئی وحی نازل ہوئی اور نہ ہی آسمان سے کوئی خبر آئی۔ میں نے خندف والا عہد نہیں کیا ہوا کہ جو کچھ احمد(ص) نے کیا ہے اس کا انتقام اولادِ احمد(ص) سے نہ لوں۔ حوالہ سیرۃ ابن هشام جلد 3، صفحه 143 تاریخ طبری جلد 7، اللهوف ص : 181، حیاه الحسین جلد3، صفحه 377
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: