بشیر کا علاقہ کب تک داعش کے نجس ہاتھوں میں رہے گا؟

عراق کے صوبہ کرکوک میں مومنین کا "بشیر" نامی ایک گاؤں ہے کہ جہاں کے رہنے والے ہر سال چہلم امام حسین(ع) کے موقع پہ کرکوک سے کربلا آ کر عزاداری میں حصہ لیتے ہیں اور اپنے گاؤں کے افراد پر مشتمل ماتمی جلوس بھی نکالتے ہیں۔ تقریبا گزشتہ دو سال سے یہ گاؤں وہابیوں کی عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے قبضے میں ہے جس کی وجہ سے اس گاؤں کے رہنے والے اپنا گھر بار چھوڑ کر جنوبی اور وسطی شہروں میں پناہ لینے اور مہاجرین کی سی مشکل ترین زندگی گزارنے پہ مجبور ہیں۔

ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی صوبہ کرکوک میں واقع "بشير" نامی گاؤں کا ماتمی جلوس بروز بدھ 19صفر 1426هـ (2دسمبر 2015ء) کو کربلا میں برآمد ہوا اور بعد از ظہر امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک میں پرسہ پیش کرنے کے بعد اختتام پذیر ہوا لیکن اس سال اس جلوس میں عزاداروں نے بہت سے ایسے بینر اٹھائے ہوئے تھے کہ جن میں دنیا سے داعش اور اپنے گاؤں کے مستقبل کے بارے میں سوال کیے مکتوب تھے ان بینروں میں عراقی حکومت اور انسانی حقوق کی حفاظت اور دہشت گردوں کے خلاف حقیقی کام کرنے والی اقوام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس گاؤں کو وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے نجس وجود سے پاک کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ایک بینر پر لکھا ہوا تھا:

بشیر کا علاقہ کب تک داعش کے نجس ہاتھوں میں رہے گا؟
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: