حضرت عباس(ع) کے بائیں بازو کے کٹنے کا مقام

جب حضرت عباس علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے بعد امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے جناب عباس علیہ السلام کو روتے ہوئے بوسہ دیا تو جناب ام البنین سلام اللہ علیھا نے امیر المومنین علیہ السلام سے ہاتھوں کو چومنے اور رونے کا سبب دریافت کیا تو مولا نے فرمایا: میرے اس بیٹے کے ہاتھ کربلا میں کٹ جائیں گے اور یہ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے سامنے شھید ہو گا۔

کربلا میں حضرت عباس علیہ السلام کے دونوں بازو قلم ہوئے کہ جن کی یاد کو باقی رکھنے کے لئے الگ الگ یاد گاریں بنی ہوئی ہیں کہ جومومنین اور ہر خاص و عام کی زیارت گاہ ہیں آج ہم اپنے قارئین کو حضرت عباس(ع) کے بائیں بازو کے کٹنے کے مقام کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں:

زیر نظر مقام حضرت عباس علیہ السلام کے بائیں بازو کے کٹنے کی یاد کو باقی رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے یہ مقام روضہ مبارک کی چار دیواری سے باہر محلہ باب الخان میں ہے اس نام کا ایک مقام پہلے اس محلہ کے اندر تھا لیکن اس محلہ میں 1991 کے بعد ہونے والی تعمیراتی تبدیلیوں میں پرانے مقام کے آثار کو ختم کر دیا گیا تھا لہٰذا دونوں حرموں کے گرد موجود سڑک کے کنارے پر حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے قریب ہی ایک گلی کے سرے پر نیا مقام بنایا گیا ہے یہ نیا مقام الحاج عباس عبد الرسول عبد الحسین نے بنوایا تھا۔ یہ نیا مقام گزشتہ مقام سے چند میٹر فاصلے پر ہے گزشتہ مقام باب کف(الامیر)کے سامنے فٹ پاتھ کے قریب سڑک والی جگہ پر تھا اور شاید ہو سکتا ہے کہ روضوں کے ہونے والے نئے تعمیراتی کاموں میں اس مقام کو اس کی پرانی جگہ پر دوبارہ بنا دیا جائے۔ پرانا مقام مکان نمبر52/51کی بیرونی دیوار میں ایک چھوٹی سی ضریح نما کھڑکی کی صورت میں تھا لیکن حرموں کی توسیع کے دوران اس مکان کو باقی مکانوں کے ساتھ گرا دیا گیا اور اس وقت اس مکان والی جگہ پر سڑک ہے پرانے مقام میں اس کھڑکی کے گرد چھوٹے چھوٹے خوبصورت آئینے مختلف ڈیزائینوں کی صورت میں لگے ہوئے تھے اور کھڑکی کے اوپر کربلائی کاشی کے اوپر مختلف دعائیں اور کربلا کے شاعر مرحوم الشیخ محمد سراج کے یہ شعر لکھے ہوئے ہیں :

سل اذا ما شئت واسمع واعلم ثم خذ منی جواب المفھم
ان فی ھذا المقام انقطعت یسرة العباس بحر الکرم
ھھنا یا صاح طاحت بعد ما طاحت الیمنی بجنب العلقمیٰ
اجر دمع العین و ابکیة أسی حق ان تبکی بد مع من دم

اور نیا مقام ایک چھوٹے مینار کی شکل میں ہے اس میں چار کھڑکیاں اور ایک تانبے کا دروازہ ہے زمین سے اوپر دو میٹر تک اس پر سنگ مرمر لگا ہوا ہے اور اس سے اوپر کاشی پر حضرت عباس علیہ السلام کا یہ قول مکتوب ہے :

یا نفس لا تخشی من الفجار وابشری برحمة الجبار
قد قطعوا ببغیھم یساری فاصلھم یا رب حر النار


اور اس سے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد بنا ہوا ہے جس پر یہ آیت مکتوب ہے۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّةَ۔ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرٰةِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْاٰنِ ۔ وَمَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہ۔ وَذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ.سورة التوبہ(١١١)

اس مقام کے سامنے کی جانب یہ آیت مکتوب ہے (بسم اللہ الرحمن الرحیم ان مکناھم فی الارض اقاموا الصلوة واتوا الزکوة وامروابالمعروف ونھوا عن المنکروللہ عاقبة الامور)
اور اسی طرح مقام کے سامنے والی طرف سنگ مرمر پر یہ عبارت نقش ہے۔
(السلام علیک یا حامل لواء الطف)(مقام سقوط الکف الیسری لابی الفضل العباس علیہ السلام)
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: