سانحہ کربلا کے بعد مسلمانوں کی اکثریت حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اعوان و انصار کی شھادت کا بنی امیہ سے بدلہ لینے کے لئے بے چین تھی اور اسی جذبہ انتقام کے تحت بہت سے افراد نے قیام کیا اور بنو امیہ کی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔
قاتلانِ امامِ حسین علیہ السلام سے انتقام لینے کے لئے جو تحریکیں اٹھیں ان میں جناب مختار ثقفی کا قیام سر فہرست ہے آج ہی کی تاریخ میں یعنی 14 ربیع الثانی 66ھجری کو "یا لثارات الحسین" کے نعروں کی گونج کے ساتھ جناب مختار نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قاتلانِ امامِ حسین علیہ السلام سے انتقام لینے کے لئے قیام کیا۔
جناب مختار ثقفی ہجرت کے پہلے سال طائف میں پیدا ہوئے ان کے والد کا نام ابو عبید بن مسعود بن عمرو بن عمیر بن عوف بن عقدہ بن غیرہ بن عوف بن ثقیف الثقفی ہے اور ان کی والدہ کا نام دومہ بنت عمرو بن وہب بن معتب ہے کہ جو اپنے زمانے کی فصیح و بلیغ اور ذہین و صاحب رائے خاتون تھیں۔
جناب مختار کے بارے میں اصبغ بن نباتہ کہتا ہے کہ میں نے ایک دفعہ مختار ثقفی کو حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے زانو پہ بیٹھا ہوا دیکھا کہ جو ان کے سر پے ہاتھ پھیر رہے تھے اور کہہ رہے تھے یا کیس۔۔۔یاکیس۔۔۔
جب امام حسین علیہ السلام نے جناب مسلم کو اپنا سفیر بنا کر کوفہ بھیجا تو انہوں نے کوفہ آنے کے بعد جناب مختار کے گھر میں قیام فرمایا جس کے بعد یہ گھر انقلاب کا مرکز بن گیا۔
جناب مختار فوج جمع کرنے کے لئے کوفہ سے باہر گئے ہوئے تھے کہ بدلتے حالات کے پیش نظر جناب مسلم کو اپنی مقررہ تاریخ سے پہلے ہی حکومت کے خلاف قیام کرنا پڑ گیا لوگوں نے ڈر اور لالچ کی وجہ سے جناب مسلم کو تنہا چھوڑ دیا جس کی وجہ سے جناب مسلم کو شھید کر دیا گیا۔
جناب مسلم کی شھادت کے بعد جناب مختار کو بھی گرفتار کر کے زندان میں ڈال دیا گیا اور اسی دوران سانحہ کربلا بھی رونما ہوا۔ پھر بعد میں جناب مختار کے بہنوئی کی سفارش پہ جناب مختار کو رہا کر دیا گیا۔
جناب مختار شروع سے ہی یہ بات جانتے تھے کہ وہ امام حسین علیہ السلام کے خونِ ناحق کا انتقام لیں گے سانحہ کربلا کے بعد انہوں نے متعدد بار اس بات کا اظہار بھی کیا جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ قید بھی کیا گیا۔۔۔
قید سے رہائی کے بعد جناب مختار نے اپنے اعوان و انصار کو جمع کیا اور انتقامِ خونِ حسین علیہ السلام کے لئے 14ربیع الثانی 66ھجری کو اعلان جنگ کر دیا۔
جناب مختار نے پہلے کوفہ کی حکومت کو اپنے ہاتھ میں لیا اور پھر ایک ایک کر کے تمام قاتلانِ حسین اور کربلا میں ظلم و ستم کرنے والوں کو جہنم واصل کیا۔