حضرت عباس(ع) کے دائیں بازو کے کٹنے کا مقام

جب حضرت عباس علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے بعد امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے جناب عباس علیہ السلام کو روتے ہوئے بوسہ دیا تو جناب ام البنین سلام اللہ علیھا نے امیر المومنین علیہ السلام سے ہاتھوں کو چومنے اور رونے کا سبب دریافت کیا تو مولا نے فرمایا: میرے اس بیٹے کے ہاتھ کربلا میں کٹ جائیں گے اور یہ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے سامنے شھید ہو گا۔

کربلا میں حضرت عباس علیہ السلام کے دونوں بازو قلم ہوئے کہ جن کی یاد کو باقی رکھنے کے لئے الگ الگ یاد گاریں بنی ہوئی ہیں کہ جومومنین اور ہر خاص و عام کی زیارت گاہ ہیں آج ہم اپنے قارئین کو حضرت عباس(ع) کے دائیں بازو کے کٹنے کے مقام کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں:

زیر نظر مقام حضرت عباس علیہ السلام کے دائیں بازو کے کٹنے کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے بنایا گیا ہےیہ مقام روضہ مبارک کی چار دیواری سے باہر شمال مشرق کی طرف محلہ باب الخان اور محلہ باب بغداد کے درمیان ایک مقام بنا ہوا ہے یہ مقام گلی کے اندر مکان نمبر 182/5کے کونے والے کمرے پر مشتمل ہے اس کمرے کی بیرونی دیوار پر ایک نقش بنا ہوا جس پر 1324ہجری کی تاریخ مکتوب ہے۔

اس دیوار میں ایک تانبے کی ضریح نما کھڑکی بنی ہوئی ہے اور اس ضریح نما کھڑکی کے چاروں طرف کربلائی کاشی لگی ہوئی ہے اس کھڑکی کے دائیں جانب والے نچلے حصے پر اس کھڑکی کے بنائے جانے کی تاریخ 1394ہجری 1974عیسوی لکھی ہوئی ہے اور بائیں طرف والے حصے پر نیچے اس کھڑکی کے بنانے والے کا نام ان الفاظ میں لکھا ہوا ہے (عمل جعفر داؤد السباک)اس کھڑکی کے اوپر کربلائی کاشی پر ایک کٹے ہوئے ہاتھ کی رمزی تصویر بنی ہوئی ہے اور اس تصویر میں ہاتھ کے دونوں طرف کھجوروں کے درخت بنے ہوئے ہیں۔

اس تصویر کے اوپر ایک اور تصویر بنی ہوئی ہے کہ جس میں دو کٹے ہوئے ہاتھ آمنے سامنے دکھائی دے رہے ہیں اور ان ہاتھوں کے دائیں طرف لکھا ہوا ہے(ھذا مقام) اور بائیں طرف لکھا ہوا ہے (کف العباس علیہ السلام )اور اس سے اوپر کربلائی کاشی پر وہ اشعار لکھے ہوئے ہیں کہ جن کو حضرت عباس علیہ السلام نے دریائے فرات کے پاس ارشاد فرمایا تھا :

یا نفس من بعد الحسین ھونی و بعد ما کنت او تکونی
ھذا حسین وارد المنون و تشربین بارد المعین
واللہ ما ھذا فعال دینی ولا فعال صادق الیقین

بسم اللہ الرحمن الرحیم....... وَفَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰھِدِیْنَ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا.سورة النساء آیت(٩٥)
یہ مقام روضہ مبارک کی چار دیواری سے باہر زقاق صخنی میں باب علقمہ کے قریب ہے۔ مشہور یہ ہے کہ تیرہویں صدی ہجری کے درمیانی عرصے میں اس مقام کو نہر کے باقی ماندہ حصے پر بنایا گیا تھا اس زمانے میں یہ نہر مقبرة العباس کے نام سے معروف تھی اور شاید یہ نہر علقمیٰ کا باقی ماندہ حصہ ہو۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: