روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی عمارت پہ دور سے ہی سنہرا گنبد نظر آتا ہے اس گنبد کا محیط 46.5میٹر اور قطر 15میٹر ہے۔ یہ گنبد حرم کے دونوں میناروں کے درمیان میں ہے۔ یہ گنبد اندرونی طرف سے چار موٹی اور مضبوط دیواروں پر قائم ہے۔ اندرونی طرف سے اس گنبد میں سب سے نیچے گولائی میں کربلائی کاشی لگی ہوئی ہے کہ جس کی چوڑائی 90سینٹی میٹر ہے اس کاشی پر سورة منافقون لکھی ہوئی ہے اور پھر اس کاشی کے اوپر 12کھڑکھیاں ہیں اور ان میں سے ہر کھڑکی کا دوسری کھڑکی سے فاصلہ 2.10میٹر ہے اور بیرونی طرف سے ان کھڑکیوں کے درمیانی فاصلے کربلائی کاشی سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ ان کھڑکیوں میں سے ہر کھڑکی کی چوڑائی 1.80میٹر اوراونچائی3.25میٹر ہے۔ گنبد کی اندرونی طرف سے ان کھڑکیوں کے اوپر 75سینٹی میٹر چوڑائی میں پھر کاشی لگی ہوئی ہے اور اس کے اوپر بھی کچھ آیات مکتوب ہیں اور اندرونی طرف سے گنبد کے اس حصے کے اوپر مختلف شکلوں میں کٹے ہوئے آئینوں کے ٹکڑوں کے ذریعے پورے گنبد میں مختلف طرز کے نقوش اور ڈیزائن بنائے گئے ہیں اور پورے گنبد میں کوئی جگہ بھی ان آئینوں سے خالی نہیں ہے اور اندرونی طرف سے گنبد کے بالکل اوپر والے حصے میں کالے رنگ میں بارہ اماموں کے نام لکھے ہوئے ہیں اور بیرونی طرف سے گنبد کے اس پورے حصے پر تانبے کی پلیٹیں لگی ہوئی ہیں کہ جن پر خالص سونے کی ایک تہہ موجود ہے۔ گنبد پرسونے کی تختیاں لگانے کا منصوبہ1955 (1375ھ)میں طے ہوا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ کربلا کے ایک عالم علامہ شیخ محمد خطیب نے اس وقت کے عراقی وزیر اعظم محمد فاضل جمالی سے گنبد پہ طلاء کاری کا مطالبہ کیا جس پر اس نے اس کام کی منظوری دے دی۔ گنبد پر لگی ہوئی پلیٹوں کی تعداد 6418 ہے۔
حرم کی چھت سے اس گنبد کی اونچائی 20.70میٹر ہے اور حرم کی زمین سے اس کی اونچائی33میٹر ہے بعض کتابوں میں زمین سے اس کی بلندی 39میٹر لکھی ہوئی ہے۔ لیکن یہ پیمائش صحیح نہیں ہے ۔گنبد کے اوپر طلاء کاری کے بارے میں شاعر سید محمد حسین حلی نے چند شعر کہے ہیں کہ جو درج ذیل ہیں:
قبة العباس لما ذهــــــبت شرف الأبريز منها الـــــمرقد
لم تزد فخراً به من بعدمــا شرفــت إذ حل فيها الأسد
قلت مذ شعت نضاراً وغدا البدر منه خجلاً والـــــفرقد
لم تــــنر بالتبر لا بل أرخوا (بابي الفضل أنار العسجد)
عراق میں معصومین علیھم السلام کے روضوں پر تعمیر شدہ باقی گنبدوں کی طرح حضرت عباس علیہ السلام کے حرم پر موجودگنبد بھی اصل میں دو گنبدوں سے مل کر بنا ہے جس گنبد پر سونے کی پلیٹیں لگی ہوئی ہیں یہ بڑا گنبد ہے اور اس کے اندر ایک چھوٹا گنبد بھی ہے حرم کے اندر سے گنبد کا آئینوں والا جو اندرونی حصہ نظر آتا ہے یہ اصل میں اس چھوٹے گنبد کا اندرونی حصہ ہے یعنی کہ بڑے گنبد کا فقط بیرونی حصہ نظر آتا ہے اور چھوٹے گنبد کافقط اندرونی حصہ نظر آتا ہے۔
دونوں گنبدوں کے اوپر والے آخری سروں کے درمیان 9.25میٹر کا فاصلہ ہے۔ ستون کی شکل میں اینٹوں کی بارہ (12)دیواریں اس گنبد کو اٹھائے ہوئے ہیں اور ان میں سے ہر دیوار دو کھڑکیوں کے درمیان ہے ان بارہ کھڑکیوں میں سے ہر ایک کی ابتداء چھت سے 60سینٹی میٹر اوپر سے ہوتی ہے ان کھڑکیوں کو بھی گنبد کی اس بنیاد میں شمار کیا جا سکتا ہے کہ جس کی چھت کی سطح سے اونچائی 7.55میٹر ہے اس بنیاد کے دو حصے ہیں پہلے حصے کی چھت کی سطح سے اونچائی0 1.2میٹر ہے اور اس کے ایک طرف سے دوسرے طرف تک کی چوڑائی 16.90میٹر ہے۔ اس سے اوپر والے حصے کو ہم گنبد کی گردن سے تعبیر کر سکتے ہیں اس دائروی گردن کا قطر 14.90میٹر ہے اور اس حصے کی نچلے حصے کی اوپر والی سطح سے اونچائی 6.35میٹر ہے اس حصہ کے اوپر والے حصے پر ایک میٹر چوڑائی میں قرآنی آیات مکتوب ہیں اور ان قرآنی آیات کے نیچے منقوش کربلائی کاشی لگی ہوئی ہے کہ جس کی اونچائی 1.35میٹر ہے اور بیرونی گنبد کی بنیاد کے اوپر والے حصے یعنی گنبد کی گردن کی اوپر والی سطح سے اونچائی 13.15میٹر ہے۔
جب صدام ملعون کی حکومت نے 1991میں حرم پر حملہ کیا تھا تو یہ گنبد بھی گولہ باری سے شدید متاثر ہوا تھا اور سونے والی تانبے کی بہت سی پلیٹیں بالکل تباہ ہو گئیں اور بہت سے حصے بری طرح متاثر ہوئے۔