حضرت زینب(ع) کی ولادت با سعادت کے موقع پہ نبی کریم(ص) کا گریہ...

یہ ایام حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے جشن میلاد کی پُر مسرت یادوں سے وابستہ ہیں۔ حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کے موقع پہ اس مبارک اور عظیم مولود کی آمد پہ پورے خاندان رسالت میں خوشیاں منائی جا رہی تھیں البتہ مستقبل میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا پہ ہونے والے مظالم کی وجہ سے ایک پریشانی بھی موجود تھی۔

حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی ولادت باسعادت کے بعد جب نبی کریم(ص) کو اس عظیم مولود کی آمد کی خبر دی گئی تو رسول خدا(ص) فورا گھر تشریف لائے اور جناب زینب(ع) کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ان کا بوسہ لیا اور ساتھ ہی گریہ بھی شروع کر دیا۔ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا نے اپنے بابا سے اس گریہ کا سبب دریافت کیا تو رسول خدا(ص) نے فرمایا: اے فاطمہ(ع) جان لو کہ میرے اور تمہارے دنیا سے جانے کے بعد اس بیٹی پر مصائب اور مشکلات کے پہاڑ ٹوٹیں گے....

رسول خدا(ص) نے ان تمام مصائب مشکلات اور آلام سے حضرت فاطمہ زہرا(ع) کو آگاہ کیا کہ جن میں جناب زینب (ع) مستقبل میں مبتلا ہوں گی۔

روایات میں مذکور ہے کہ جب جناب سلمان جناب زینب(ع) کی ولادت باسعادت کی مبارک باد دینے کے لیے حضرت علی(ع) کے پاس آئے تو انہیں بھی گریہ کرتے ہوئے پایا باب مدینہ العلم کو روتا ہوا دیکھ کر جناب سلمان نے اس گریہ کا سبب پوچھا تو امیر المومنین(ع) نے انہیں امت کی طرف سے حضرت زینب(ع) پہ کیے جانے والے مظالم سے آگاہ کیا کہ جنہیں سن کر حضرت سلیمان بھی گریہ کرنے لگے.....

جب رسول خدا(ص) کی رحلت کا وقت قریب آیا تو حضرت زینب(ع) رسول خدا(ص) کے پاس گئیں اور فرمایا: نانا جان میں نے رات کو ایک خواب دیکھا ہےکہ بہت ہی تیز آندھی چلنا شروع ہو گئی ہے کہ جس نے اس دنیا اور اس میں موجود ہر چیز پہ اندھیرا کر دیا ہے اس آندھی نے مجھے ایک طرف سے دوسری طرف دھکیلنا شروع کر دیا ہے اسی دوران میری نظر ایک بہت ہی بڑے درخت پہ پڑی تو میں نے اس درخت کو تھام لیا لیکن اس آندھی نے اس درخت کو زمین پہ گرا دیا پھر میں نے اس درخت کی بہت ہی مضبوط شاخ کو تھام لیا لیکن وہ بھی آندھی کی شدت سے ٹوٹ گئی پھر میں نے ایک اور مضبوط شاخ کو پکڑ لیا لیکن اسے بھی آندھی نے توڑ دیا اس کے بعد میں نے اسی درخت کے دو شاخے کو تھاما لیکن وہ بھی ٹوٹ گیا اور اس کے بعد میں نیند سے بیدار ہو گئی۔ رسول خدا(ص) نے خواب سننے کے بعد فرمایا: وہ درخت تمہارا نانا ہے اور وہ پہلی شاخ تمہاری والدہ فاطمہ(ع) ہیں جبکہ دوسری شاخ تمہارے بابا علی(ع) ہیں اور دیگر دو شاخیں تمہارے بھائی حسن(ع) اور حسین(ع) ہیں ان کے جانے کے بعد دنیا میں اندھیرا چھا جائے گا ۔۔۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: