تصویری رپورٹ: حضرت عباس(ع) کی ضریح کے اجزاء کو کیسے کھولا جا رہا ہے؟

حضرت عباس علیہ السلام کی قبر اقدس پہ نئی ضریح کی تنصیب کے منصوبہ کے تحت پہلے مرحلہ میں پرانی ضریح کو قبر اقدس سے اٹھانے کا کام جاری ہے یہ عمل مندرجہ ذیل مراحل اور ٹینیکی طریقوں سے سر انجام دیا جا رہا ہے:

نمبر۱: سب سے پہلے ضریح مبارک کے گرد اور ضریح سے لے کر باہر تک لکڑی کی رکاوٹوں کی مدد سے ایک راستہ بنایا گیا تا کہ اس عمل کی وجہ سے زائرین کی آمد و رفت پہ اثر نہ پڑے۔

نمبر۲:حضرت عباس علیہ السلام کے صندوق قبر کو لکڑی کے تختوں سے بنے عارضی صندوق قبر سے ڈھانپ دیا گیا تا کہ پرانی ضریح کو اٹھانے اور نئی ضریح کی تنصیب کے دوران اسے کوئی ضرر نہ پہنچے۔
نمبر۳: پرانی ضریح کے سونے اور چاندی سے بنے اجزاء کو کھول کر ہر حصہ کے لیے بنائے گئے خاص صندوق میں پیکنگ اور اس پہ حصہ کے حوالے سے تحریر۔

نمبر۴:سونے اور چاندی کے اجزاء کے نیچے موجود لکڑی کی ضریح کے اجزاء کو کھولنے کا عمل۔

نمبر۵:نئی ضریح کی تنصیب سے پہلے مطلوبہ تعمیراتی کاموں کی انجام دہی۔

یہ بات واضح رہے:کہ حضرت عباس علیہ السلام کی قبر اقدس پر لگائی گئی پرانی ضریح فنی خوبصورتی کا ایک ایسا نمونہ ہے کہ جو اپنی مثال آپ ہے اور اسی وجہ سے نئی ضریح کو بھی معمولی تبدیلی کے ساتھ گزشتہ ضریح کی شکل میں ہی بنایا گیا ہے۔


قمربنی ہاشم علمدارِ وفا حضرت عباس علیہ السلام کی پرانی ضریح کو آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم(قدس سرہ) کے حکم پر بنایا گیا یہ پرانی ضریح ایران کے شہر اصفہان میں دو سال کے عرصے میں تیار ہوئی اور 21نومبر 1965ء کو یہ ضریح کربلا پہنچی اور 12رمضان 1385ہجری 2جنوری1966ء کو اس ضریح کو قبر مبارک پر نصب کرنے کا کام مکمل ہوا اور 15رمضان 1385ہجری بروز منگل 6جنوری1966 کو آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم(قدس سرہ) کربلا آئے اور انہوں نے ضریح سے پردہ ہٹا کر اس کا افتتاح کیا۔
اس پرانی ضریح کو بنانے کے لیے /2000کلو گرام چاندی اور 40کلو گرام سونا استعمال کیا گیا۔ اس ضریح کو ماہر ترین افراد نے نہایت عقیدت و احترم اور مکمل فنی مہارت کے ساتھ بنایا۔ مختلف حرموں میں موجود ضریحوں کی نسبت یہ ضریح دیکھنے میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے۔ ضریح کے اوپر والے چاروں کونوں پر سونے کے خوبصورت گلدان بنے ہوئے ہیں اور قدم مبارک کی جانب دائیں طرف چار چھوٹے گلدان بنے ہوئے ہیں اور ان کے درمیان میں سونے کا ہاتھ بنا ہوا ہے کہ جو حضرت عباس علیہ السلام کے کٹنے والے ہاتھوں کی یاد کو زندہ کرتا ہے۔ سر مبارک کی طرف بائیں جانب پانچ چھوٹے سونے کے گلدان بنے ہوئے ہیں اور چھت کی جانب شمالی اور جنوبی طرف چار چار سونے کے چھوٹے گلدان بنے ہوئے ہیں۔ پرانی ضریح کی اونچائی 4.25میٹر،چوڑائی 4.15میٹر اور لمبائی 5.45میٹر ہے ضریح کے اوپر تین طرف خوبصورت انداز میں آیاتِ قرآنی اور اشعار لکھے ہوئے ہیں دو طرف تو قرآنی آیات ہیں اور ایک طرف مرحوم سید محمد جمال ہاشمی کے اشعار لکھے ہوئے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: