تازہ پر کیمیائی حملے کے بعد عباس عسکری یونٹ کی داعش پہ شدید گولہ باری.....

کرکوک کے نواحی شہر تازہ پہ داعش نے کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے جس کے نتیجہ میں 300سے زیادہ شہری متاثر ہوئے ہیں۔عباس عسکری یونٹ(فرقۃ العباس القتالیۃ) نے اس حملے کا کسی حد تک بدلہ لینے کے لیے داعش کے ٹھکانوں پہ شدید گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں داعش کے تقریبا 27 افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں داعش کے کمانڈر صالح فرحان کا بیٹا بھی شامل ہے کہ جس کا ایک ہاتھ اس حملے میں کٹ گیا ہے۔

عباس عسکری یونٹ کےماہرین کی ایک ٹیم نے داعش کی طرف سے تازہ پہ گرائے جانے والے میزائلوں کے لیبارٹری ٹیسٹ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ داعش کی طرف سے تازہ پہ فائر کیے جانے والے زیادہ تر میزائل کلورین اور دوسری زہریلی گیسوں پر مشتمل تھے۔

عباس عسکری یونٹ کے سربراہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ عباس عسکری یونٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تنہا ہی قریۃ البشیر اور اس کے گردو نواح کے علاقوں کو داعش سے خالی کروانے کے لیے آپریشن کرے گا ملک کے قوانین اور حکومتی احکامات پہ عمل کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اپنا دفاع نہیں کر سکتے اور اسی طرح تازہ کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے.....

یاد رہے کہ ایک جانب تازہ اور دیگر شہروں میں عوام مظاہروں کے ذریعے حکومت سے قریۃ البشیر کی داعش سے آزاد کروانے کا مطالبہ کر رہی ہے اور دوسری جانب عباس عسکری یونٹ اور حشد شعبی کے فوجی دستے قریۃ البشیر کے پاس حکومت کی طرف سے آپریشن کی اجازت کا انتظارکر رہے ہیں لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے آپریشن کی اجازت نہیں مل سکی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: