حضرت عباس(ع) کی نئی ضریح اور کربلا کے قبائل کی طرف سے تجدیدِ ولاء.....

دو دن پہلے حضرت عباس علیہ السلام کی نئی ضریح مبارک کو حرم میں لے جانے کے ایمانی اور ولائی مراسیم ادا کیے گئے کہ جس میں لاکھوں مومنین نے شرکت کی ان مراسیم میں شامل مومنین کی بڑی تعداد کا تعلق کربلا کے قبائل سے تھا کہ جن کے آباء اجداد نے 1960کی دہائی میں ایران سے آنے والی حضرت عباس علیہ السلام کی ضریح کا پُر جوش استقبال کیا اور اسے حرم میں لے جانے کی مراسیم میں شرکت کی تھی۔ دو دن پہلے ان قبائل نے اہل بیت سے اپنی مودت اور ولاء کی تجدید کے طور پر حضرت عباس علیہ السلام کی عراق میں بننے والی پہلی ضریح کے حرم میں لے جانے کے مراسیم میں شرکت کی۔

نئی ضریح کو جب ضریح ساز ورکشاپ سے حرم کی طرف جلوس کی شکل میں لایا جا رہا تھا تو اس جلوس میں کربلا کے قبائل کے تمام سرداروں اور اکابرین پُر جوش انداز میں ضریح کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے جس سے 60 کی دہائی میں اسی طرح کے جلوس کی یاد تازہ ہو گئی۔۔۔۔۔

یاد رہے کہ قمربنی ہاشم علمدارِ وفا حضرت عباس علیہ السلام کی پرانی ضریح کو آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم(قدس سرہ) کے حکم پر بنایا گیا یہ پرانی ضریح ایران کے شہر اصفہان میں دو سال کے عرصے میں تیار ہوئی اور 21نومبر 1965ء کو یہ ضریح کربلا پہنچی اور 12رمضان 1385ہجری 2جنوری1966ء کو اس ضریح کو قبر مبارک پر نصب کرنے کا کام مکمل ہوا اور 15رمضان 1385ہجری بروز منگل 6جنوری1966 کو آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم(قدس سرہ) کربلا آئے اور انہوں نے ضریح سے پردہ ہٹا کر اس کا افتتاح کیا۔
اس پرانی ضریح کو بنانے کے لیے /2000کلو گرام چاندی اور 40کلو گرام سونا استعمال کیا گیا۔ اس ضریح کو ماہر ترین افراد نے نہایت عقیدت و احترم اور مکمل فنی مہارت کے ساتھ بنایا۔ مختلف حرموں میں موجود ضریحوں کی نسبت یہ ضریح دیکھنے میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے۔ ضریح کے اوپر والے چاروں کونوں پر سونے کے خوبصورت گلدان بنے ہوئے ہیں اور قدم مبارک کی جانب دائیں طرف چار چھوٹے گلدان بنے ہوئے ہیں اور ان کے درمیان میں سونے کا ہاتھ بنا ہوا ہے کہ جو حضرت عباس علیہ السلام کے کٹنے والے ہاتھوں کی یاد کو زندہ کرتا ہے۔ سر مبارک کی طرف بائیں جانب پانچ چھوٹے سونے کے گلدان بنے ہوئے ہیں اور چھت کی جانب شمالی اور جنوبی طرف چار چار سونے کے چھوٹے گلدان بنے ہوئے ہیں۔ پرانی ضریح کی اونچائی 4.25میٹر،چوڑائی 4.15میٹر اور لمبائی 5.45میٹر ہے ضریح کے اوپر تین طرف خوبصورت انداز میں آیاتِ قرآنی اور اشعار لکھے ہوئے ہیں دو طرف تو قرآنی آیات ہیں اور ایک طرف مرحوم سید محمد جمال ہاشمی کے اشعار لکھے ہوئے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: