سپریم دینی رہنما کا مومنین کو حضرت امام جعفر صادق(ع) کے فرامین پہ عمل کرنے کا مشورہ.....

نجف اشرف میں موجود سپریم دینی رہنما آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ العالی) کے نمائندے اور روضہ مبارک حضرتامام حسین(ع) کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المھدی کربلائی(دام عزہ) نے 15جمادی الثانی 1437 ھ بمطابق 25مارچ 2016 ء کو صحن حسینی میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے مومنین کو حضرت امام جعفر صادق(ع) کے فرامین پہ عمل کرنے کا مشورہ دیا۔

زید شحام کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: میری اطاعت کرنے والے اور میری بات کو قبول کرنے والے جس بھی شخص کو دیکھو اس تک میرا سلام اور میرا یہ پیغام پہنچاؤ،میں آپ تمام کو خدا کا تقوی اختیارکرنے،اپنے دین میں پرہیز گاری، خدا کی راہ میں ہر ممکن کوشش کرنے، سچ بولنے، امانت کی ادائیگی، سجدے کو طولانی کرنے اور پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کرتا ہوں حضرت محمد(ص) بھی خدا کا یہی پیغام لے کر مبعوث ہوئے کہ جو بھی شخص تمہارے پاس کوئی امانت رکھے اسے اس کے مالک کو واپس کر دو چاہے وہ مالک نیک ہو یا فاجر۔ بے شک رسول خدا(ص) نے سوئی اور دھاگہ تک کو واپس کرنے کا حکم دیا ہے اپنے قبیلے والوں سے صلہ رحمی کرو، ان کے جنازوں میں شرکت کرو، ان کے مریضوں کی عیادت کرو، ان کے حقوق ادا کرو،جب کوئی شخص اپنے دین میں پرہیز گاری اختیار کرتا ہے، سچی گفتگو کرتا ہے امانت کی ادائیگی کرتا ہے لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ شخص جعفری ہے تو اس سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جعفر کا اخلاق ہے۔ لیکن جب اگر کوئی ایسا نہیں ہوتا تو میں اس کی مصیبت میں گرفتار ہو جاتا ہوں اور مجھے اس کی وجہ سے عار و شرمندگی محسوس ہونے لگتی ہے کیونکہ اس کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے یہ جعفر کا ادب ہے خدا کی قسم میرے بابا نے مجھے بتایا ہے اگرکوئی شخص حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ قبیلے سے تعلق رکھتا ہے تو اس کی زینت یہ ہے کہ وہ سب سے بڑھ کرامانت کو ادا کرنے والا، سب سے زیادہ حقوق کی ادائیگی کرنے والا، اور ہر ایک سے بڑھ کرسچی گفتگو کرنے والا ہو اور قبیلے والے اسے ہی اپنا وصی بنائیں اور اسی کے پاس اپنی امانتیں رکھیں اور جب قبیلے والوں سے اس کے بارے میں پوچھا جائے تو وہ کہیں کہ اس کی مثل کون ہو سکتا ہے وہ ہم سب سے زیادہ امانت دار اور سچا ہے۔

خثیمۃ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے رخصت ہونے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اپنے شہر والوں کے لیے کوئی پیغام طلب کیا تو امام علیہ السلام نے فرمایا:میری طرف سے ہمارے چاہنے والوں کو سلام پہنچانا اور انہیں کہنا کہ میں انہیں نصیحت کرتا ہوں کہ وہ تقوی الٰہی اختیار کریں اورنیک کام سر انجام دیں ان میں سے صحت مند افراد مریضوں کی عیادت کریں ان میں موجود مال دار افراد ضرورت مندوں کی مدد کریں اور ان کی زندگی میں ان سے ملتے رہیں اور ان کے مرنے کے بعد ان کے جنازہ میں شرکت کریں اور ان کے گھروں میں جا کر ان سے ملاقات کریں ایسا کرنے میں ہمارے امر کا احیاء ہے اللہ تعالیٰ ہمارے امر کے احیاء کرنے والے بندےپہ رحم فرماتا ہے۔

اے خثیمۃ بندوں میں سے کوئی بھی شخص نیک عمل کے بغیر اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ اور ہماری ولایت کو کوئی بھی پرہیز گاری کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا.....
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: