3 رجب امام علی نقی(ع) کی شھادت کے موقع پر روضہ مبارک حضرت عباس(ع) امت اسلامیہ کو تعزیت پیش کرتا ہے.

حضرت امام علی نقیعلیہ السلام کی سال ولادت212 ھ اور شہادت 254 ہجری میں واقع ہونے کے بارے اتفاق ہے لیکن آپ کی تاریخ ولادت و شھادت میں اختلاف ہے ۔ ولادت کو بعض مورخین نے 15 ذی الحجہ اور بعض نے2رجب یا 5 رجب بتائي ہے اسی طرح شھادت کو بعض 3 رجب مانتے ہیں لیکن شیخ کلینی اور مسعودی نے ستائیس جمادی الثانی بیان کی ہے۔

آپ کا نام مبارک علی،اور لقب ،ھادی، نقی ۔ نجیب ،مرتضی ، ناصح ،عالم ، امین ،مؤتمن ، منتجب ، اور طیب ھیں، البتہ ھادی اور نقی معروف ترین القاب میں سے ھیں۔

امام علیہ السلام کی کنیت " ابو الحسن " ہے اور یہ کنیت چھار اماموں یعنی امام علی ابن ابی طالب ،امام موسی ابن جعفر ،امام رضا علیہم السلام کیلئے استعمال ہوا ہے ، تنھا (ابو الحسن) صرف امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے لۓ اور امام موسی بن جعفر علیہ السلام کو ابو الحسن اول ،امام رضا علیہ السلام کو ابو الحسن الثانی، اور امام علی النقی علیہ السلام کو ابو الحسن الثالث کہا جاتا ہے.

امام علیہ السلام کی اولاد: امام علی نقی علیہ السلام کے 4 بیٹے اور 1 بیٹی ہے(امام حسن عسکری(ع)، حسین، محمد اور جعفر عليّة۔

امام علیہ السلام کے شاگرد: شیخ طوسی (رہ)، اسلام کے نامدار دانشمند نے مختلف اسلامی علوم میں امام علیہ السلام کے شاگردوں کی تعداد 185 افراد پر مشتمل بتائی هے۔ان شاگردوں میں سے مشہور فضل بن شاذان، علي بن مهزيار، وداود نيسابوري اور أحمد بن إسحق ہیں۔



حضرت امام علی النقی علیہ سلام کا دور امامت
عباسی خلفاء معتصم ، واثق، متوکل ، منتصر ، مستعین ، اور معتز کے ھمعصر تھے۔ حضرت امام علی النقی علیہ سلام کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا ، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ھم عقیدہ تھے،جن میں سے متوکل عباسی اھل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پہنچانے میں کوئی کسر باقی نھیں چھوڑی ، یہاں تک کہ اماموں کی قبروں کو مسمار کیا ، خاص کر قبر مطھر سید الشھدا حضرت امام حسین علیہ سلام اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔ متوکل نے حضرت امام نقی علیہ السلام کو سن 243 ھجری میں مدینہ منورہ سے سامرا بلایا ۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر باللہ نے اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا.حضرت امام علی النقی علیہ سلام کو سامرا " عباسیوں کے دار الخلافہ" میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا ، اس دوران مکمل طور پر لوگوں کو اپنے امام کے ملاقات سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ھجری کو معتز عباسی خلیفہ نے اپنے بھائی معتمد عباسی کے ھاتھوں زھر دے کر آپ کوشہید کردیا.
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: