خواتین کی عراقی عباء صرف ایک لباس نہیں بلکہ عورت کا مکمل حجاب اور اس کے وقار کا حصہ ہے(علامہ صافی)

بابل یونیورسٹی میں عراقی عباء پہن کر رکھنے والی طالبات میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی طرف سے انعامات تقسیم کرنے کی چوتھی سالانہ تقریب بروز جمعہ 7 رجب 1437 ھ بمطابق 15 اپریل 2016 ء کو الکلینی کمپلیکس میں منعقد ہوئی۔جس میں بابل یونیورسٹی کے اساتذہ اور یونیورسٹی میں ہمیشہ عراقی عباء پہننے والی طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

ہماری زندگی ہمارے پاس ایک امانت ہے کہ جسے ہم قیامت کے دن لوٹائیں گے اور اللہ کی بارگاہ میں اس دنیا میں گزارے ہوئے ہر منٹ اور ہر گھنٹے کا حساب دیں گے۔ ہم پر یہ واجب ہے کہ ہم اپنی عزیز بیٹیوں کو اس عمر میں ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔

اللہ تعالیٰ ہم پر ہر ایک حتی کہ ماں باپ سے بھی زیادہ مہربان ہے اور اس کی اس مہربانی اور رحمت کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ ہمیں ہدایت کے تمام اسباب مہیا کرے تاکہ ہم ہمیشہ محفوظ راستے میں رہیں لہٰذا اللہ نے ہمارے پاس اپنے انبیاء اور کتابیں بھیجیں تا کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو جان سکیں۔

علامہ صافی نے خواتین کی عراقی عباء کو استعمال کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی عراقی عباء صرف ایک لباس نہیں بلکہ عورت کا مکمل حجاب اور اس کے وقار کا حصہ ہے۔ عورت کی حشمت اس کے حجاب میں ہے۔

اللہ تعالیٰ نے جتنی اہمیت خواتین کو دی ہے اتنی مردوں کو نہیں دی حجاب کا مفہوم کسی قیمتی چیز کو محفوظ کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت اللہ کی قیمتی ترین مخلوق ہے کہ جس کے لیے شریعیت نے بہت زیادہ اہتمام کیا ہے۔ روایات میں مذکور ہے کہ:

’’جو شخص بھی تین بیٹیوں کی پرورش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے جنت میں جگہ عطا کرتا ہے‘‘۔

اس طرح کی کوئی بھی روایت بیٹوں کے بارے میں وارد نہیں ہوئی جس سے واضح پتہ چلتا ہے کہ جو اہمیت اور حیثیت اللہ کے نزدیک عورت کی ہے وہ مرد کی نہیں ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: