روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا ادارہ تمام مسلمانوں کو حضرت امیر المومنین(ع) کے جشن میلاد کے پُر مسرت موقع پر مبارک باد پیش کرتا ہے.....

امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام 13رجب بروز جمعہ کی صبح کو بعثت سے دس سال قبل خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے ۔

نسب، کنیت اور لقب
علی بن ابیطالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قُصَی بن کلاب، ہاشمی قرشی، شیعیان عالم کے پہلےامام ہیں۔
امام علی(ع) کے والد ماجد حضرت ابوطالب ایک سخی اور عدل پرور انسان اور عرب کے درمیان انتہائی قابل احترام تھے۔ وہ رسول اللہ(ص) کے چچا اور حامی اور قریش کی بزرگ شخصیات میں سے تھے۔ ]حضرت ابوطالب(ع) عشروں سے رسول خدا(ص) کی حمایت و سرپرستی کے بعد سنہ 10 بعد از بعثت کو ایمان کامل کے ساتھ انتقال کرگئے۔
آپ (ع)کی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف ہیں۔
آپ (ع)کے بھائی: طالب، عقیل، جعفر

آپ(ع) بہنیں: ہند یا ام ہانی، جمانہ، ریطہ یا ام طالب اور اسماء ہیں۔
کنیت: ابوالحسن، ابوالحسین، ابوالسبطین، ابوالریحانتین، ابوتراب و ابو الائمہ۔
القاب: امیرالمؤمنین، یعسوب الدین والمسلمین، مبیر الشرک والمشرکین، قاتل الناکثین والقاسطین والمارقین، مولٰی المؤمنین، شبیہ ہارون، حیدر، مرتضی، نفس الرسول، أخو الرسول، زوج البتول، سیف اللّہ‏ المسلول، امیر البررة، قاتل الفجرة، قسیم الجنّة والنار، صاحب اللواء، سیّد العرب، کشّاف الکرب، الصدّیق الأکبر، ذوالقرنین، الہادی، الفاروق، الداعی، الشاہد، باب المدینة، والی، وصیّ، قاضی دین رسول اللّہ‏، منجز وعده، النبأ العظیم، الصراط المستقیم والأنزع البطین۔
آپ کی انگشتری کا نقش
امام علی(ع) کی انگشتری کے لئے تین نقش منقول ہیں:
اللَّهُ‏ الْمَلِکُ‏ وَ عَلِیٌّ‏ عَبْدُه، اللَّهُ‏ الْمَلِکُ أَسْنَدْتُ‏ ظَهْرِی‏ إِلَى‏ اللَّه

خدا کے گھر کعبہ میں آپکی پیدائش آپ (ع)کی خاص فضیلت ہے اور خداوند متعال نے اس فضیلت کو صرف آپ(ع) کے لئے مخصوص کیا ہے نہ ان سے پہلے اور نہ ان کے بعد کسی ایک کو یہ فضیلت نصیب ہوئی ۔ صاحب مفاتیح الجنان مرحوم شیح عباس قمی نے آنحضرت ؑ کی ولادت کی کیفیت کو یوں بیان کیا ہے: جوکچھ بہت ساری روایتوں میں آیا ہے وہ یوں ہے کہ ایک دن عباس بن عبدالمطلب ، یزید بن قعنب ، بنی ھاشم کے کچھ لوگ ، قبیلہ بنی العزی کی ایک جماعت کے ھمراہ خانہ کعبہ کے برابر میں بیٹھے تھے اچانک مسجد کے دروازے سے داخل ہوئیں جو کہ حاملہ تھیں حضرت امیر ان کے بطن میں پل رہے تھے نواں مہینہ تھا حضرت فاطمہ بنت اسد کے چہرے سےدرد زایمان نمایا تھا اسی حالت میں خانہ کعبہ کے دروازے کے برابر میں کھڑی ہوگئی ، آسمان کی طرف رخ کیا اور کہنے لگی : خدایا مین تجھ پر ایمان لاچکی ہوں اور تمہارے ہر پیغمبر اوررسول پر اور ہر اس کتاب پر جو تمہارے جانب سے نازل ہوئی ہے اور اپنے جد ابراہیم خلیل کہ جس نے خانہ کعبہ کو بنایا ہے، کے باتوں کی تصدیق کرتی ھوں پس تجھ سے سوال کرتی ھوں اس گھر کے واسطے اور جس نے اس گھر کوبنایا اسکے واسطے اوراس فرزند کے واسطے جومیرے بطن میں پل رہا ہے اور میرے ساتھ باتیں کررہا ہے اور اپنی باتیں کرنے میں میرا مونس بن چکا ہے اور میرا یقین ہے وہ تمہاری جلال و عظمت کی نشانی ہے میرے اوپر اسکی ولادت آسان فرما ۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: