شدت پسندی کی ثقافت کے ساتھ نہ تو زندہ رہا جا سکتا ہے اور نہ ہی متحد ہوا جاسکتا ہے(علامہ سید محمد حلو)

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی طرف سے بنگلور میں منعقد ہونے والے چوتھے سالانہ جشن امیر المومنین علیہ السلام کی تقریبات کے ضمن میں اتحاد بین المسلمین کے عنوان سے مقدس روضوں کے زیر سایہ ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مقدس حرموں کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ سید محمد حلو نے خطاب کیااور اپنی گفتگو کے دوران کہا:

میں چاہتا ہوں کہ اس محفل میں ایک ایسے قضیہ کی طرف اشارہ کروں کہ جس کے بارے میں اب لوگوں کی اکثریت سوچتی ہے اور وہ تمام افراد کے ساتھ امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنا ہے اور امن و سلامتی کے ساتھ رہنا ہی اسلامی ثقافت اور رسول اکرم(ص) اور ان کی اہل بیت(علیھم السلام) کی تعلیمات کا اہم ترین حصہ ہے۔

اگر ہم تاریخی حوالے سے حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب(ع) کی سیرت کا مطالعہ کریں اور اپنے مخالفین کے ساتھ ان کے رویہ اور برتاؤ کو دیکھیں تو ہمیں اس سلسلہ میں ایک مکمل دستور عمل مل جائے گا۔ مل جل کر امن و سلامتی کے ساتھ رہنا علوی منھج اور علوی قضیہ ہے۔ اور اسی کی بدولت عراق میں موجود اعلیٰ دینی قیادت نے تمام کو ایک ہی چھت تلے جمع کیا ہے اور وہ چھت اسلام ہے بہت سی طاغوتی طاقتوں نے عراقیوں کے درمیان تفرقہ بازی پھیلانے کی کوشش کی لیکن اہل عراق نے تمام طاقتوں کو شکست دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ اسلام کی چھت تلے ایک قوم ہیں۔
علامہ حلو نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ: اگر دوسرے ممالک مشرق و مغرب کی مختلف افکار سے تعلق رکھنے والے افراد کو اکٹھا کر رہے ہیں تو مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں امن و سلامتی کے ساتھ اکٹھا رہنے شدت پسندی اور اختلافات سے دور رہنے کی زیادہ ضرورت ہے شدت پسندی کی ثقافت کے ساتھ نہ تو زندہ رہا جا سکتا ہے اور نہ ہی متحد ہوا جاسکتا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: