امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک کی طرف سے منعقد ہونے والے بارھویں سالانہ ربیع الشھادۃ جشن کی تقریبات کا آغاز.....

بروز منگل (2شعبان 1437هـ) بمطابق(10مئی 2016ء) کو شام کے وقت روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام کے صحن میں بارھویں سالانہ بین الاقوامی ربیع الشھادۃ ثقافتی جشن کی تقریبات کا آغاز اس عنوان کے تحت ہوا: امام حسین(ع) حریت کا چراغ اور شھادت کی مشعل راہ ہیں۔

امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کی طرف سے منعقد ہونے والا یہ جشن ہر سال حضرت امام حسین علیہ السلام، حضرت عباس علیہ السلام اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے جشن میلاد کی مناسبت سے منعقد کیا جاتا ہے۔

جشن کی افتتاحی تقریب کا آغاز الحاج اسامہ کربلائی نے تلاوت قرآن مجید سے کیا اس کے بعد روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المھدی کربلائی(دام عزہ) نے خطاب کیا اور عراق اور دوسرے ممالک سے جشن میں شرکت کے لیے آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اس مبارک مناسبت پہ مبارک باد پیش کی۔

علامہ کربلائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت ہمارا ملک اور عالم اسلام جن خطرات اور فتنوں سے گزر رہا ہے اس کی وجہ سے اسلامی ممالک دھماکوں، سروں کو قلم کرنے، اغوا، ہجرت، خونی شدت پسندی اور تعصب کا نشان بن گئے ہیں لہٰذا ہمیں عملی، نظریاتی اور اعلامی حوالے سے اس شدت پسندی، تکفیری سوچ اور عقلی و فکری فساد کا ہر ممکن طریقے سے مقابلہ کرنا ہو گا۔

اس کے بعد دیوان وقف شیعی کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ حیدر سھلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج پوری دنیا جن شدید ترین فتنوں اور تجارب سے گزر رہی ہے وہ تمام عقلاءِ بشر سے اس طریقہ کار میں نظر ثانی کا تقاضہ کرتے ہیں کہ جن سے لوگوں کے امور اور معیشت کو چلایا جاتا ہے۔

اس کے بعد معروف عربی شاعر مضر آلوسی نے حاضرین کے سامنے اہل بیت علیھم السلام کی شان میں ایک بہترین قصیدہ پڑھا اور داد تحسین حاصل کی۔

اس کے بعد جورجیا سے جشن میں شرکت کے لیے آئے ہوئے وفد کے رکن فارض اسماعیلوف نے خطاب کیا اور رسول خدا(ص) کے نواسے امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت پہ حاضرین کو مبارک باد پیش کی اور کہا: کہ امام حسین علیہ السلام شجرہ طیبہ کی شاخ ہیں اور امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام اور سیدہ نساء العالمین فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا جیسی عظیم اسلامی شخصیات کے بیٹے ہیں اس شجرہ طیبہ کے ثمر کا اثر کربلا کے میدان میں واضح طور پر دیکھا گیا۔

اس کے بعد کابل کی مجلس علماء کے صدر محمد ابراہیم پاکیزی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: معزز مسلمانوں آپ رسول خدا(ص) کے اس فرمان میں غور کریں کہ جس میں آپ(ص) فرماتے ہیں میرے اہل بیت علیھم السلام کی مثال نوح(ع) کی کشتی کی مانند ہے جو اس میں سوار ہو گیا وہ نجات پا گیا اور جس نے بھی اسے چھوڑ دیا وہ ہلاک ہو گیا۔ آپ اس کشتی کے بارے میں غور کریں کہ جس میں اگر حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا بھی سوار نہیں ہوتا تو ہلاکت اس کا مقدر بن جاتی ہے لہٰذا اگر تمام مسلمان امن و سلامتی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ امام حسین علیہ السلام کی نہج کی اتباع کریں۔

افتتاحی تقریب میں عراق اور اس کے مقدسات کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں کو بھی خاص طور پر مدعو کیا گیا تھا کہ جنہیں اس تقریب میں دونوں حرموں کی طرف سے تحائف بھی پیش کیے گئے۔

تقریب کے دوران روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے ترانہ پڑھنے والے گروپ نے مختلف قصیدے بھی پڑھے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: