بارھویں سالانہ ربیع الشھادۃ کی تقریبات کا اختتام.....

امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کی طرف سے منعقد ہونے والے بارھویں سالانہ بین الاقوامی ربیع الشھادۃ ثقافتی جشن کی اختتامی تقریب بروز جمعہ 5 شعبان 1437 ھ بمطابق 13 مئی 2016 ء کو روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے صحن میں منعقد ہوئی کہ جس کی تقریبات چار دن تک اس عنوان کے تحت جاری رہیں:’’امام حسین(ع) حریت کا چراغ اور شھادت کی مشعل راہ ہیں‘‘

اختتامی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) نے خطاب کیا اور اپنے خطاب میں کہا:

شعبان کے مہینہ میں گزشتہ بارہ سال سے امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کی طرف سے ربیع الشھادۃ جشن کا انعقاد ہو رہا ہے یہ پروگرام انسانیت کے رہبروں کے جشن میلاد کے طور پر منعقد کیا جاتا ہے اس مہینہ میں امام حسین علیہ السلام، امام زین العابدین علیہ السلام اور ہمارے وقت کے امام حضرت مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف اس دنیا میں تشریف لائے ان آئمہ علیھم السلام کے علاوہ حضرت عباس علیہ السلام اور حضرت علی اکبر علیہ السلام کی ولادت با سعادت بھی اسی مہینہ میں ہوئی۔

اس پروگرام میں آپ جیسی ہماری محبوب اور دلوں کی عزیز ترین شخصیات مہمان بنتی ہیں آپ سے نا صرف تعارف اور اکٹھے بیٹھنے کا موقع ملتا ہے بلکہ آپ کے ذریعے بہت سی فکری، ثقافتی اور انسانی افکار کی بھی نشرواشاعت ہوتی ہے۔ ہم اس جشن میں شریک ہونے والے تمام مہمانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہمیشہ اکٹھے رہنے اور ملتے رہنے کی تمنا کرتے ہیں۔

میں اس جانب اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ انسانیت مختلف ادوار میں بہت سی مشاکل کا سامنا کرتی رہتی ہے چاہے وہ مشکلات اور مصیبتیں قدرتی آفات کی شکل میں ہوں یا انسانوں کے اپنے ہاتھوں سے وجود میں آئی ہوں اور ان تمام مصیبتوں کی زد میں اکثر مسلمان آئے ہیں بنی نوع انسان سے تعلق رکھنے والے شیطانوں کے فتووں، مالی تعاون، منحرف افکار اور بے بنیاد دلیلوں کے ذریعے انسانوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

میں یہاں کوئی مثال نہیں دینا چاہتا بلکہ ہمارے لیے رسول خدا(ص) کے نواسے اور اہل بیت علیھم السلام کی محبوب ترین شخصیت امام حسین علیہ السلام کی اس قبر اقدس کی جانب متوجہ ہونا کافی ہے۔

امام حسین علیہ السلام کی ولادت سے لے کر ان کی شھادت تک اگر ہم ان کی تاریخ پڑھیں تو کیا کسی عاقل کو امام علیہ السلام کا کوئی گناہ نظر آئے گا؟ نہیں ہر گز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ذلیل اور گھٹیا لوگ ہر زمانے کی طرح امام علیہ السلام کے زمانے میں بھی کمال و فضیلت کے دشمن تھے کہ جنہوں نے زمین پہ فتنہ و فساد کو اپنا شیوہ بنایا ہوا تھا۔

اعتدال، حریت اور حق کی آواز ہمیشہ باقی رہے گی اور یہی آواز ہمیشہ صحیح کہلائے گی لیکن ہمیں ان فتنوں کے سامنے کھڑے ہونے والے افراد اور شجاع و دلیرانہ موقف کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد ایشیائی وفود کی نمائندگی کرتے ہوئے ماسکو یونیورسٹی میں فلسفے کے استاد ڈاکٹر ديمتري خاركاشوف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں چھٹی مرتبہ عراق اور کربلا کی زیارت سے مشرف ہوا ہوں کہ جن میں سے پانچ مرتبہ مجھے عراق کے جنوبی شہر بصرہ سے کربلا تک اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پہ پیدل سفر کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا اس سفر میں میں نے عراقی عوام کی آنکھوں میں امام حسین علیہ السلام کا نور، فساد کے مقابلے میں اصلاح کی مدد و نصرت، کفر کے مقابلے میں ایمان، بغض و کینہ کے مقابلے میں عشق و محبت اور ظالموں کے مقابلے میں مظلومیت کی مدد کو دیکھا۔

اس کے بعد بحرینی شاعر حسین العابد نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کی بارگاہ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

اس کے بعد افریقہ اور یورپ سے آئے ہوئے وفود کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد ایمن عبد الخالق نے خطاب کرتے ہوئے کہا حقیقت میں امام حسین علیہ السلام کا قضیہ کسی مذہب یا کسی خاص گروہ سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ اس کا تعلق پوری انسانیت کے ساتھ ہے امام حسین علیہ السلام آج تک ہر انسان کی عقل کامل اور زندہ ضمیر کی نمائندگی کرتے ہیں۔امام حسین علیہ السلام نے اپنے آپ کو اور اپنے عزیز و اقارب کو دنیاوی سلطنت اور ذاتی مفادات کی خاطر قربان کرنے کے لیے قیام نہیں کیا تھا بلکہ امام حسین علیہ السلام فقط اسی مقصد کی خاطر قیام کیا جس کے پیش نظر ان کے بھائی ان کے والد اور ان کے نانا نے قیام فرمایا تھا کہ جنہوں نے پوری دنیا میں الٰہی عدالت اور عدل و انصاف کے نفاذ کی خاطر قیام کیا تھا۔

اس کے بعد شمالی عراق سے تعلق رکھنے والے بلال كيواني اور همين بنجويني نے کردی زبان میں نعت خوانی کی اور حاضرین سے داد تحسین وصول کی۔

تقریب کے اختتام پہ جشن میں شرکت کرنے والے اور جشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والے افراد میں انعامات اور تحائف تقسیم کیے گئے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: