حضرت فاطمہ زہراء(س) اور اہل بیت (ع) کی نظر میں روزے کا فلسفہ.....

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اپنے خطبہ میں فرماتی ہیں: ۔۔۔ روزہ اخلاص کا اثبات ہے۔

روزے کے حوالے سے ہی حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں: روزہ مخلوق کے اخلاص کی آزمائش ہے۔

ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کے وجوب کا مقصد بندوں کے اخلاص اور اطاعت کا امتحان لینا ہے کیونکہ عام حالات میں ہر وہ چیز جو انسان کے لیے حلال ہوتی ہے اسے روزے کی حالت میں انسان صرف خدا کے حکم پہ ترک کر دیتا ہے اور خدا کی رضا کے لیے اسے اپنے اوپر حرام قرار دیتا ہے۔

سورہ بقرہ میں ارشاد قدرت ہے (وَاسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ..) کے مطابق یہاں صبر سے مراد روزہ ہے اللہ تعالیٰ نے روزے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اس آیت میں روزے کو نا صرف نماز کے ساتھ ذکر کیا ہے بلکہ اسے اس آیت میں نماز سے مقدم بھی کیا ہے۔

رسول خدا(ص) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے انسانوں کا ہر عمل اس کے لیے ہے لیکن روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزاء دوں گا۔

روزہ سے انسان کی خواہشات اور اس کی نفسانی طبیعت مردہ ہو جاتی ہے اور دل صاف ہو جاتا ہے اعضاو جوارح اور انسان کا ظاہر و باطن پاک و طاہر ہو جاتا ہے روزہ ہی کے ذریعے انسان خدا کی نعمات کا شکر ادا کرتا ہے اور ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہے روزہ کی بدولت انسان کا دل نرم ہوجاتا ہے اور وہ خدا سے راز و نیاز کی باتیں کرتا ہے خدا کے حضور اپنی کوتاہیوں کی معافی طلب کرتا ہے اور گریہ و زاری کے ذریعے خدا کی خوشنودی حاصل کرتا ہے۔ روزہ میں بے شمار ایسے فوائد ہیں کہ جن کا شمار کرنا کسی بھی عام انسان کے لیے ممکن نہیں ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: