اعلیٰ دینی قیادت کا شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور آئی ڈی پیز کی بلا تفریق دیکھ بھال کا حکم.....

نجف اشرف میں موجود سپریم دینی رہنما آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ العالی) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المھدی کربلائی(دام عزہ) نے11 رمضان 1437هـ بمطابق 17 جون 2016 ء کو صحن حسینی میں نماز جمعہ پڑھائی۔

علامہ کربلائی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبے میں بتایا کہ چند روز پہلے ڈاکٹروں کے ایک وفد نے نجف اشرف میں موجود اعلیٰ دینی قیادت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (مدظلہ العالی) کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ اعلیٰ دینی قیادت نے ڈاکٹروں کو انسانیت کی خدمت کے لیے چند نصیحتیں کیں کہ جو ظاہری طور پر تو ملاقات میں موجود ڈاکٹروں کو کی گئیں لیکن ان کا مضمون معاشرے کے بہت سے طبقات سے مخاطب ہے۔

علامہ کربلائی نے اعلیٰ دینی قیادت کی طرف سے کی گئی نصیحتوں کو بیان کرتے ہوئے کہا:

ڈاکٹروں کو چاہیے کہ طبی معائنے کے لیے آنے والے تمام افراد کو بغیر کسی فرق کے یکساں طور پر بہترین خدمات مہیا کریں چاہے وہ امیر ہوں یا غریب، چاہے وہ طاقتور ہوں یا کمزور۔

اگرچہ یہ نصیحت ڈاکٹروں کو کی گئی ہے لیکن اس کا مخاطب ہر وہ شخص ہے جو شہریوں کے لیے کسی بھی قسم کی خدمت مہیا کرتا ہے خاص طور پہ حکومتی ملازمین کو اس نصیحت پہ مکمل عمل کرنا چاہیے۔

اعلیٰ دینی قیادت نے میڈیکل کے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: جو افراد میڈیکل کی تعلیم دیتے ہیں انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ان کے کردار اور گفتگو کا طلاب پر گہرا اثر ہوتا ہے لہٰذا وہ اپنے آپ کو صرف میڈیکل کا استاد نہ سمجھے میڈیکل کے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے قول و فعل میں دینی تعلیمات کا لحاظ رکھیں اور طلاب کے ساتھ انکساری سے پیش آئیں اور اپنے آپ کو طلاب سے بڑا نہ سمجھیں۔

حضرت امیرالمومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا ہے (علّموا الناس الخير بغير ألسنتكم وكونوا دعاةً لهم بفعلكم، والزموا الصدق والورع)

لوگوں کو اپنی زبان کے بغیر نیکی و بھلائی کی تعلیم دو اور اپنے افعال کے ذریعے لوگوں کو بھلائی کی دعوت دینے والے بن جاؤ اور سچائی و پرہیز گاری کو اپناؤ۔

حضرت علی علیہ السلام نے ہی فرمایا ہے (كلّما زاد علم الرجل زادت عنايته بنفسه وبذل في رياضتها وصلاحها جهده)

آدمی کا علم جتنا زیادہ ہو تا جاتا ہے اتنا ہی وہ اپنی ذات کا خیال رکھتا ہے اور اس کی اصلاح و ریاضت کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔

علامہ کربلائی نے کہا کہ اعلیٰ دینی قیادت کی یہ نصیحت ظاہری طور پر تو میڈیکل کے اساتذہ کو کی گئی ہے لیکن اس کے مخاطب یونیورسٹیوں اور تمام تعلیمی اداروں میں تدریس سے منسلک افراد ہیں۔

اعلیٰ دینی قیادت نے عراق کی یکجہتی اور عراقی عوام کی وحدت کو قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن وسائل استعمال کرنے پہ زور دیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف سیکورٹی فورسز اور عسکری رضاکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میدان جنگ میں لڑنے والے مومنین کی جنگ کا مقصد اپنے بھائیوں اور بہنوں کو داعش کے دہشت گردوں سے نجات دلوانا ہونا چاہیے یہ دہشت گرد عراق میں داخل ہو کر ایسی وحشیانہ افکار اور تخریب کاری کی ترویج کر رہے ہیں کہ جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

اعلیٰ دینی قیادت نے جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے آئی ڈی پیز کی بغیر کسی تفریق کے ہرحوالے سے دیکھ بھال کرنے کا حکم دیا چاہے ان کا تعلق کسی بھی دین، مذہب اور گروہ سے ہو۔

داعش کے خلاف لڑنے والے تمام گروہوں کا فریضہ عراق کو اس بد ترین و بڑی مصیبت سے نجات دلوانا ہے لہٰذا انہیں تمام جنگی علاقوں میں اپنے کردار اور افعال کو انسانی اور اسلامی نہج پہ چلانا ہو گا خاص طور پر بوڑھوں، عورتوں، بچوں اور ہتھیار ڈالنے والوں کے ساتھ انسانی بنیادوں پہ سلوک کرنا ہو گا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: