روضہ مبارک حضرت عباس(ع) تمام مومنین کو جوانان جنت کے سردار امام حسن مجتبیٰ(ع) کے جشن میلاد پہ مبارک باد پیش کرتا ہے.....

پندرہ رمضان المبارک خاندان رسالت اور اہل بیت علیھم السلام کے شیعوں کے لیے نہایت پُر مسرت اور خوشی کا دن ہے یہ وہی دن ہے جس میں امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔

اس پُر مسرت مناسبت پہ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے تمام خدام اور الکفیل انٹر نیشنل نیٹ ورک کے ارکان امام زمانہ(عجل اللہ فرجہ الشریف)، مراجع عظام، علماء کرام اور پوری دنیا میں رہنے والے مومنین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

حضرت امام حسن مجتبی(ع) کے بارے میں چند جملے:

نام:حسن

والد:۔ امام علی بن ابی طالب(ع)

والدہ:۔حضرت فاطمہ زہراء(ع)

حضرت امام حسن(ع) رسول اکرم(ص) کے پہلے نواسے، آئمہ اطہار علیھم السلام میں سے دوسرے امام برحق، چہاردہ معصومین علیھم السلام پر مشتمل سلسلہ عصمت و طہارت کی چوتھی کڑی، اصحاب کساء(پنجتن پاک) کے چوتھے فرد اور جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔

تاریخ و مقام ولادت:۔ حضرت امام حسن(ع) کی ولادت با سعادت پندرہ رمضان تین ہجری کی رات مدینہ منورہ میں ہوئی۔ رسول خدا(ص) نے آپ کا نام حسن رکھا۔ آپ(ع) وہ فرد ہیں کہ جن کا نام حسن رکھا گیا۔

زوجات:۔ حضرت امام حسن(ع) نے جن خواتین سے شادی کی ان میں بعض کے نام یہ ہیں: خولہ بنت غزاریہ، ام اسحاقبنت طلحہ، ام انصاریہ، جعدہ بنت اشعث کہ جس نے امام حسن(ع) کو زہر دے کر شہید کیا۔

اولاد:۔ امام حسن(ع) کی اولاد کی تعداد پندرہ ہے کہ جو ۱۔ زید، ۲۔ ام الحسن،۳۔ ام الحسین،ان تینون کی والدہ ام بشیر انصاریہ ہیں،۴۔ حسن ان کی والدہ خولہ فزاریہ ہیں،۵۔ عمر،۶۔ قاسم،۷ ۔ عبد اللہ ان کی والدہ ام ولد(کنیز) ہیں ۸۔ حسین(اثرم) ،۹۔ طلحہ،۱۰۔ فاطمہ ان کی والدہ ام اسحاق بنت طلحہ ہیں ۱۱۔ ام عبد اللہ ۱۲۔ ام سلمہ ۱۳۔ رقیہ مختلف ماؤں کی بیٹیاں ہیں۔

امام حسن علیہ السلام کی اولاد میں سے صرف زید اور حسن مثنیٰ سے نسل کا سلسلہ آگے بڑھا۔

خلافت:۔ حضرت علی علیہ السلام کی شھادت کے بعد لوگوں نے امام حسن علیہ السلام کو اپنا خلیفہ نامزد کیا اور ان کی بیعت کی بیعت کے وقت آپ کی عمر ۳۷ سال تھی۔

آپ چھ مہینے اور تین دن تک ظاہری مسند خلافت پر بیٹھے اور اس کے بعد امام حسن علیہ السلام اور معاویہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں طے ہونے والی شرائط کے تحت امام حسن علیہ السلام نے خلافت چھوڑی کیونکہ آپ کو معلوم ہو گیا تھا کہ بہت سے قبائل کے سرداروں نے معاویہ کو خفیہ خط لکھا اور اس میں معاویہ سے وعدہ کیا ہے کہ جونہی دونوں لشکر قریب آئیں گے وہ سب امام حسن علیہ السلام کو قید کر کے معاویہ کے سامنے پیش کر دیں گے لہٰذا ایسے قبائل اور لوگوں کے ساتھ مل کر معاویہ سے جنگ کرنا معقول نہیں تھا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: