رمضان کے آخری جمعہ کے فضائل اور اس میں تمام قضا نمازوں کا کفارہ شمار ہونے والی نماز.....

اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی طرح انسان کو خلق کر کے اس پر احسان فرمایا اور تمام مخلوقات میں سے صرف انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ مقرر کر کے اپنے لطف و کرم سے نوازا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اور اطاعت کے لیے پیدا کیا ہے اور دعا و عبادت کے ذریعے اپنے خالق سے مربوط رہنے کا حکم دیا ہے۔

آج ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے کہ جس میں دعا، نوافل اور طلب مغفرت کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

کتاب وسائل کی دسویں جلد میں مذکور ہے کہ علی بن موسی بن طاووس نے اپنی کتاب الاقبال میں اور شیخ جعفر بن محمد دوریستی نے اپنی کتاب الحسنی میں لکھا ہے.

جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں ایک دفعہ میں ماہ رمضان کے آخری جمعہ میں رسول خدا(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا رسول خدا(ص) نے میری طرف دیکھ کر فرمایا اے جابر یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے لہٰذا اسے الوداع کہو اور یہ دعا پڑھو:

(اللّهمّ لا تجعله آخر العهد من صيامنا إيّاه، فإن جعلته فاجعلني مرحوماً ولا تجعلني محروماً، فإنّه من قال ذلك ظفر بإحدى الحسنيين: إمّا ببلوغ شهر رمضان من قابل، وإمّا بغفران الله ورحمته).

کتاب النمارق الفاخرة إلى طرائق الآخرة میں سید علامہ خطیب محمد صالح بن حجۃ سید موسوی بحرانی لکھتے ہیں کہ رمضان کے آخری جمعہ میں چار رکعت نماز پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے جس کا طریقہ یہ ہے:

چار رکعتوں کو ایک تشہد کے ساتھ پڑھے اور ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ فاتحہ پندرہ مرتبہ سورہ قدر اور پندرہ مرتبہ سورہ کوثر پڑھے اور جب نماز پڑھنے کی نیت کرے تو نیت اس طرح سے کرے: مجھ سے جتنی بھی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان کے کفارہ کے طور پر چار رکعت نماز پڑھتا ہوں۔ جب نماز پڑھ کر فارغ ہو جائے تو 100 مرتبہ درود پڑھے اور ایک مرتبہ یہ دعا پڑھے:

(اللهمّ يا من لا تنفعك طاعتي ولا تضرّك معصيتي، تقبّل منّي ما لا ينفعك واغفر لي ما لا يضرّك، يا من إذا وعد وفى وإذا توعّد تجاوز وعفا، أنا من ظلم نفسه وأساء اليها, اللهمّ إنّي أعوذ بك من بطر الغنى وجهد الفقر, يا إلهي خلقتني ولم أكن شيئاً، ورزقتني ولم أكن شيئاً، وارتكبت المعاصي، فإنّي مقرّ لك بذنوبي فإن عفوت عنّي فلا ينقص من ملكك، وإن عذرتني فلا يزيد من سلطانك شيئاً، إلهي أنت تجد مَنْ تعذّبه غيري وأنا لا أجد من يرحمني غيرك، فاغفر لي ما بيني وبينك واغفر لي ما بيني وبين خلقك، يا أرحم الراحمين يا رجاء السائلين يا أمان الخائفين، ارحمني برحمتك الواسعة وأنت أرحم الراحمين يا ربّ العالمين, اللهم اغفر للمؤمنين والمؤمنات والمسلمين والمسلمات، الأحياء منهم والأموات، وتابع بيننا وبينهم بالخيرات، ربّي اغفر وارحم وتجاوز عمّا تعلم إنّك أنت الأعزّ الأجلّ الأكرم، وأنت خير الراحمين، وصلّى الله على محمد وآله الطيّبين الطاهرين).

اسی نماز کے بارے میں رسول خدا(ص) نے فرمایا:
جس شخص کی زندگی میں نمازیں چھوٹ گئی ہیں اور وہ ان کی تعداد کو نہیں جانتا تو اس چاہیے کہ وہ ماہ رمضان کے آخری جمعہ میں یہ نماز پڑھے۔۔۔۔۔۔ جو بھی یہ نماز اور یہ دعا پڑھے گا تو یہ چار سو سال کا کفارہ شمار ہو گا۔

تو حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا چار سو سال؟

تو رسول اکرم (ص) نے فرمایا بلکہ ایک ہزار سال کا کفارہ شمار ہو گی۔

اصحاب نے کہا اے اللہ کے رسول انسان تو 60 یا 70 سال زندہ رہتا ہے تو یہ اتنے زیادہ سال کس کے لیے ہیں؟

رسول خدا(ص) نے فرمایا یہ سال اس کے والدین، زوجات، اولاد، رشتے داروں اور اہل وطن کے لیے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: