بروز جمعرات 9 شوال 1437 ھ بمطابق 14 جولائی 2016 ء کو جنت البقیع کی وہابیوں کے ہاتھوں تباہی کی المناک یاد میں منعقد ہونے والے دوسرے سالانہ امام باقر(ع) ثقافتی سیمینار کا آغاز ایک افتتاحی تقریب سے ہوا جس میں فلوجہ کو دہشت گردوں سے آزاد کروانے کے دوران شہید ہو جانے والے مومنین کے خاندانوں، سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران اور متعدد دینی ،ثقافتی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے امام حسن(ع) ہال میں منعقد ہونے والی افتتاحی تقریب کا آغاز کربلا کی مقدس روضوں کے موذن اور عالمی شہرت یافتہ قاری سید حسنین حلو نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ جس کے بعد شھداء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے خطاب کیا اور اپنے لکھے گئے ایک تحقیقی مقالے کو پڑھا جس کا موضوع ’’امام محمد باقر علیہ السلام کی تفسیر کی روشنی میں رسول اکرم(ص) کی عظمت‘‘ ہے۔
عربی میں لکھے گئے اس مقالے کو پڑھنے کے لیے اس لنک کو استعمال کریں: ( یہاں کلک کریں)
علامہ صافی کے بعد سیمینار میں آئے ہوئے مہمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر سرحان چفات نے خطاب کیا اور اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے امام حضرت محمد باقر علیہ السلام کی سیرت کے حوالے سے منعقد ہونے والے سیمینار کی کامیابی اور توفیقات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سیمینار میں شھداء کے ذکر کو آئمہ اہل بیت(ع) کے ذکر کے ساتھ ملا کر پیش کیا گیا ہے اور بے شک آئمہ اہل بیت(ع) ہی شھداء اور علماء سید و سردار ہیں۔
اس سیمینار میں شھداء کے خانوادے موجود ہیں کہ جن کے بیٹوں اور عزیزوں کا عراق کو آمرانہ حکومتوں کے تحت چلنے والے ملکوں سے آئے ہوئے داعشی دہشت گردوں سے محفوظ بنانے میں ہم سب پر بہت بڑا احسان ہے۔
میں نے اپنے ایک تحقیقی مقالے میں امام باقر علیہ السلام کے صحابی جناب جابر جعفی کا ذکر کیا تھا اس صحابی نے صرف امام باقر علیہ السلام سے 70 ہزار احادیث کو نقل کیا۔ جب کہ دیگر آئمہ علیھم السلام اور معتبر افراد سے اس صحابی نے ہزاروں بلکہ شاید لاکھوں احادیث اور روایات کو نقل کیا۔ یہ صحابی جہاں علم کا سمندر تھا وہاں آئمہ اہل بیت (ع) کی اطاعت و فرمانبرداری میں بھی اپنی مثال آپ تھا جب امام باقر علیہ السلام نے بعض مصلحتوں کی بنا پر اس عظیم صحابی کو ظاہری طور پر مجنون بن جانے کا کہا تو اس صحابی نے اپنے امام علیہ السلام کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دوسرے دن ہی مجنون کا روپ دھار لیا۔ کیونکہ یہ صحابی مکمل طور پر اس بات پر ایمان رکھتا تھا کہ اس کی دنیا و آخرت میں نجات اسی میں ہی ہے۔
میں جب اعلیٰ دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ العالی کے فتوے پر لبیک کہتے ہوئے داعش کے خلاف لڑنے والے اور جام شھادت نوش کرنے والے ان دلیروں کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے جابر جعفی جیسے آئمہ (ع) کے بلند مرتبہ صحابی یاد آجاتے ہیں جن کی سیرت پہ عمل کرتے ہوئے ان دلیروں نے وقت کے نائب امام کی پکار پہ لبیک کہا کیونکہ یہ جانتے تھے دنیا و آخرت میں نجات اور سعادت اسی میں ہی ہے۔
اس کے بعد معروف شاعر معن غالب نے امام باقر علیہ السلام کی شان میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
جس کے بعد امام باقر علیہ السلام کے بارے میں تالیفی مقابلے میں پہلی پوزیشنیں لینے والے مولفین کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔
اس افتتاحی تقریب کے اختتام میں فلوجہ کو داعش سے آزاد کروانے کے دوران شہید ہونے والوں کے خاندانوں میں متبرک تحائف اور امدادی رقوم تقسیم کی گئی۔