میدان جنگ میں زخمی ہونے والے صحافی کی عیادت کے لیے علامہ صافی کی الکفیل ہسپتال میں آمد.....

پوری انسانیت اور خاص طور پر عراقی عوام کو داعش کے وحشیانہ مظالم سے بچانے کے لیے مومنین کی بڑی تعداد داعش کے خلاف بر سر پیکار ہے مومنین میدان جنگ میں عالمی دہشت گردوں کے خلاف جرأت، بہادری اور قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ دنیا میں موجود اکثر میڈیا ادارے داعشی اور تکفیری عالمی دہشت گردوں کے خلاف لڑنے والوں کی قربانیوں کو نہ صرف چھپا رہے ہیں بلکہ انسانیت کی بقاء کی اس جنگ کو غلط رنگ میں پیش کر رہے ہیں۔

البتہ کچھ صحافی ایسے بھی ہیں جو میدان جنگ کے درمیان کھڑے ہو کر داعش کے خلاف لڑنے والوں کی بہادری اور قربانیوں کو دنیا تک پہنچانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں انہی صحافیوں میں سے ایک العراقیہ ٹی وی کے رپورٹر علی جواد بھی ہیں کہ جنہوں نے نہایت بہادری کے ساتھ داعش کے خلاف جاری جنگ کے حقائق کو دنیا تک پہنچانے کے لیے اکثر معرکوں میں میدان جنگ سے رپورٹنگ کی۔

علی جواد موصل کے جنوب میں واقع القيارة کو داعش سے آزاد کروانے کے دوران عین میدان جنگ سے رپورٹنگ کرتے رہے اور اسی معرکہ کے دوران داعش کی گولہ باری سے شدید زخمی ہو گئے۔

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نے علی جواد کی خدمات اور حقیقی صحافت کو اپنانے کا کسی حد تک صلہ دینے کے لیے ان کے علاج کی مکمل ذمہ داری اپنے کاندھوں پہ لی اور اس وقت علی جواد الکفیل ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور انہیں ماہر ترین ڈاکٹروں کی خدمات حاصل ہیں۔

آج روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) نے علی جواد کی عیادت کے لیے الکفیل ہسپتال کا دورہ کیا اور عیادت کے دوران علی جواد کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی خدمات کو دم توڑتی ہوئی حقیقی اور آزادانہ صحافت کے لیے آبِ حیات قرار دیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: