آیت اللہ العظمی سید سیستانی(دام ظلہ) کے فتوی کے مطابق قربانی کے احکام

آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ) کے فتوی کے مطابق قربانی کے احکام یہ ہیں:

1:قربانی کرنا ہر اس شخص کے لیے مستحب تاکیدی ہے جس کے لیے قربانی کرنا ممکن ہو۔ اور وہ شخص جو قربانی کرنے کی قدرت تو رکھتا ہو مگر اس کو قربانی کا جانور نہ ملے اس کے لیے مستحب ہے کہ اس کی قیمت ضرورت مند افراد کو صدقہ میں دے، اور چونکہ بازار میں جانوروں کی قیمت مختلف ہوتی ہیں تو کم سے کم قیمت ادا کر دینے سے مستحب ادا ہو جائے گا۔

2:کوئی شخص اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک ہی حیوان کی قربانی دے سکتا ہے، جیسا کہ قربانی میں شراکت کی جا سکتی ہے خاص طور پر جب کہ جانوروں کی قلت ہو اور قیمتیں زیادہ ہوں۔

3:قربانی کا افضل و بہترین وقت ( یوم نحر) قربانی کے روز طلوع شمس کے بعد سے نماز عید کے ادا کر لینے تک ہے جبکہ اس کا آخری وقت، منیٰ میں چار روز تک اور منیٰ کے علاوہ کسی بھی دوسری جگہ میں تین دن تک باقی رہتا ہے۔ اگرچہ احوط و افضل تو یہ ہے کہ منیٰ میں پہلے تین دنوں میں جبکہ غیر منیٰ میں پہلے دن ہی قربانی کردینی چاہیئے۔

4:اضحیٰ کی قربانی کے جانور میں شرط ہے کہ وہ ان تین جانوروں میں سے ہو( اونٹ، گائے،بھیڑ) اور اونٹ کا پورے پانچ سال، جبکہ گائے اور بکرے کا پورے دو سال کا ہونا شرط ہے البتہ بھیڑ یا دنبہ سات ماہ مکمل کیا ہوا کافی ہے۔

5:مستحب قربانی میں وہ شرائط و صفات واجب نہیں ہیں کہ جو واجب قربانی میں شرط ہیں۔ پس کانا، لنگڑا کان کٹا یا سینگ ٹوٹا ،خصی،یا لاغر جانور کی قربانی دینا جائز ہے۔ اگرچہ احوط (احتیاط سے قریب تر) اور افضل یہ ہے کہ اس کے اجزاء سلامت ہوں اور موٹا ھو۔ جبکہ اپنے پالتو جانور کی قربانی کرنا مکروہ ہے۔

6:جو شخص قربانی کرے اس کے لیے جائز ہے کہ وہ قربانی کا ایک تہائی حصہ اپنے لیے مخصوص کرلے یا اپنے اھل خانہ کو کھلانے کے لیے رکھ لے۔ اسی طرح ایک تہائی حصہ مسلمانوں میں سے جس کو چاہے دے دے، اور احوط و افضل یہ ہے کہ باقی تیسرے حصہ کو ضرورت مند غریب مومنین پر صدقہ کر دے۔

7:مستحب ہے کہ قربانی کی کھال کو بھی صدقہ کر دے اور کھال کو اجرت کے بدلے قصائی کو دے دینا مکروہ ہے البتہ اس کھال کو جائے نماز بنا لینا یا بیچ کر گھر کی کوئی چیز خرید لینا جائز ہے۔

8: قربانی عقیقہ سے مجزی ہے پس جو شخص قربانی کرے اس سے عقیقہ کرنے کا استحباب ساقط ہو جائے گا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: