عید غدیر کے حوالے سے آئمہ اہل بیت(ع) کے فرامین اور لاکھوں زائرین کی عید غدیر کے موقع پہ نجف آمد

ہر سال کی طرح اس سال بھی عراق اور دوسرے ممالک کے لاکھوں مومنین نے عید غدیر کے دن نجف اشرف میں حضرت علی بن ابی طالب(ع) کے روضہ مبارک میں حاضری دی اور حضرت علی(ع) کو ان کی خدا کی طرف سے امامت و خلافت کے لیے نامزدگی اور اعلان ولایت پہ مبارک باد پیش کی اور تجدید بیعت کی۔

واضح رہے کہ اٹھارہ ذی الحجہ عید غدیر کا دن ہے اور یہ عید خدا تعالیٰ اور آل محمد(ص) کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے، ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے۔

آسمان میں اس عید کا نام "یوم العہد المعہود" ہے اور زمین میں اس کا نام "المیثاق المأخوذ و الجمع المشہود" ہے۔

ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ "جمعہ، عید الفطر اور عید قربان" کے علاوہ بھی مسلمانوں کے لیے کوئی عید ہے؟

تو امام(ع) نے فرمایا: ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرف کی حامل ہے۔

راوی نے عرض کی: وہ کونسی عید ہے؟

امام(ع) نے فرمایا: یہ عید اس دن منائی جاتی ہے کہ جس میں حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب(ع) کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا، آنحضرت(ص) نے فرمایا: جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کے مولا ہے اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے۔

راوی نے عرض کی: اس دن ہم کیا عمل کریں؟

امام(ع)نے فرمایا: اس دن روزہ رکھو، خدا کی عبادت کرو ، محمد و آل محمد(ص) کا ذکر کرو اور ان پر درود و سلام بھیجو۔

حضوراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیرالمؤمنین(ع) کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی اور یہی وصیت ہر پیغمبر نے اپنے اپنے وصی کو کی ہے۔

ابن ابی نصر بزنطی کہتا ہے کہ ایک دفعہ حضرت امام علی رضا (ع) نے مجھ سے فرمایا: اے ابن ابی نصر! تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنین(ع) کی زیارت کرو کیونکہ اس سے ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، پورے ماہ رمضان، شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوگنے افراد کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے،غدیر کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک درہم دینے کا ثواب دوسرے دنوں میں ایک ہزار درہم دینے کے برابر ہے، پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو، اور عید غدیر کا دن ہر مومن اور مومنہ کے لیے خوشیوں و مسرتوں کا دن ہے، خدا کی قسم! اگر لوگوں کو ا س دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے ہر روز دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے۔

ہر مومن کو چاہیے کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے، خوشبو لگائے، خوشیاں منائے، مؤمنین سے خوش ہو کر ملے، مومنین کو راضی و خوش کرے، ان کے قصور اور غلطیاں معاف کرے، ان کی حاجات پوری کرے، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے، اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے، مؤمنین کی ضیافت کرے، ان کا روزہ افطار کرائے، مؤمنین سے مصافحہ کرے، ان سے گلے ملے، ان کو تحائف دے، روز غدیر کی عظیم نعمتِ ولایتِ امیرالمؤمنین(ع) پر خدا کا شکر بجا لائے، کثرت سے درود پڑھے اور خدا کی عبادت کرے ۔

غدیر کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینے کا ثواب دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپے دینے کے برابر ہے اور عید غدیر کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے۔

امیرالمؤمنین (ع) کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے۔

ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی: مولا! فئام کیا ہے؟

امام(ع) فرمایا: فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر، صدیق اور شہید ہیں، کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو؟ پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا۔

خلاصہ یہ ہے کہ اس عزت وشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے عید غدیر شیعوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے،

عید غدیر کے دن حضرت موسیٰ(ع) کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا،

عید غدیر کے دن حضرت ابراہیم(ع) کے لیے آگ گلزار بنی،

عید غدیر کے دن حضرت موسیٰ(ع) نے یوشع بن نون(ع) کو وصی بنایا،

عید غدیر کے دن حضرت عیسیٰ (ع)کی طرف حضرت شمعون(ع) کو ولایت و وصایت ملی،

عید غدیر کے دن حضرت سلیمان(ع) نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا،

عید غدیر کے دن حضرت رسول خدا(ص)نے اپنے اصحاب میں اخوت کا رشتہ قائم فرمایا، لہذا یوم غدیر مومنین کو باہم صیغہ اخوت پڑھنا چاہیے اور آپس میں بھائی چارہ قائم کرنا چاہیے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: