بہادر عاشورائی خاتون کا بہادر بیٹا: عمروبن جنادہ....

جب رسول خدا(ص) کے صحابی جنادہ بن کعب میدان کربلا میں شہیدہوچکے تو ان کی زوجہ کہ جو ’’مسعود خزرجی‘‘کی بیٹی اوربڑی شجاع وفداکار خاتون تھی نے اپنے کم سن بیٹے عمروبن جنادہ کو(جوگیارہ یانوسال کی عمرمیں تھا)کوحکم دیا کہ جاؤ جہاد کرو یہ باادب بچہ ماں کی اجازت کے باوجود اپنے مولاوآقا حضرت امام حسین(ع) کی خدمت میں آیا اوربڑے احترام سے عرض کی مجھے جہاد کی اجازت عطافرمائیں۔حضرت (ع) نے اجازت دینے سے یہ کہہ کر انکار کیا کہ شاید تیری ماں راضی نہ ہو (کیونکہ تیرا سن چھوٹاہے اورتیری ماں بوڑھی ہے) یہ جملے سننے تھے کہ اس ننھے مجاہد نے عرض کی کہ’’انّ امّی قدامرتنی‘‘(میری ماں تومجھے اجازت دے چکی ہیں)میری ماں نے نہ فقط اجازت دی ہے بلکہ مجھے لباس جنگ اس نے خود پہنایا ہے اورحکم دیا ہے آپ(ع) پرجان قربان کردوں امام حسین(ع) نے جب اس کا جذبۂ جہاد دیکھا تواجازت دی میدان جنگ میں آکر صحابی رسول(ص) کے اس کمسن فرزند نے اپناتعارف بڑے نرالے انداز میں کرایاخلاف معمول اپنانام یاوالد اورقبیلہ کاذکر نہیں کیا اور دشمن کوللکارتے ہوئے کہا:

امیری حسینٌ ونعم الامیر سرور فواد البشیرالنذیر

علیٌ وفاطمہ والداہ فھل تعلمون لہ من نظیر

لہ طلعۃ مثل شمس الضحیٰ لہ غُرّہ مثل بدرالمنیر

ترجمہ: میرے آقا وسردار حسین ہیں اوروہ سب سے اچھے سردار ہیں بشیرو نذیر پیغمبراکرم(ص) کے دل کاچین ہیں، علی(ع) وفاطمہ(ع) جس کے والدین ہوں کیا اس کی مثال(دنیا میں) کہیں مل سکتی ہے؟ وہ چمکتے سورج کی مانند نورافشانی کرنے والے اورچودھویں کے چاند کی مانند (تاریکیوں میں) روشنی دینے والا رہنماامام ہیں۔

میدان جنگ میں شہید ہوجانے کے بعد دشمن نے سرجدا کرکے ماں کی طرف پھینکا ماں نے سراٹھا کرکہا:’’مرحبا! اے نورعین‘‘اورپھر دشمن کودے مارااورعمودخیمہ اٹھا کردشمن کی فوج پرحملہ کرناچاہا لیکن حضرت امام حسین(ع) نے واپس بلالیااوراس باوفا خاتون کے حق میں دعافرمائی۔

واضح رہے جنادہ بن کعب وہ صحابی رسول(ص) ہیں جوحضرت امام حسین(ع) کی نصرت کے لئے کربلا میں اپنی زوجہ اورکم سن فرزند کے ساتھ شریک ہوئے خود کواپنے بیٹے سمیت نواسۂ رسول(ص) کے قدموں پرقربان کردیا۔

علامہ رسولی محلاتی نقل کرتے ہیں جنادہ صحابی رسول خد(ص) اورحضرت علی علیہ السلام کے مخلص شیعہ تھے جنگ صفین میں حضرت علی (ع) کے ساتھ شریک ہوئےاورکوفہ میں حضرت مسلم بن عقیل کے لئے بیعت لینے والوں میں شامل تھے حالات خراب ہونے کی وجہ سے کوفہ کوترک کیااورامام حسین(ع) سے جاملے۔

صاحب کتاب فرسان نے تاریخ ابن عساکر کے حوالے سے نقل کیا ہے:ابن مسعود روایت کرتے ہیں’’ حضرت پیغمبر اکرم(ص) نے جنادۃ بن الحارث کوایک مکتوب میں بیان فرمایا کہ یہ مکتوب محمدرسول اللہ(ص) کی جانب سے جنادہ اوراس کی قوم نیز ہراس شخص کے لئے ہے جوا س کی پیروی کرے گا کہ نماز قائم کریں اورزکوۃٰ ادا کریں اورخداورسول (ص) کی اطاعت کریں جواس حکم پرعمل کرے گا خداورسول(ص) کی حفظ وامان میں رہے گا۔‘‘اس فداکارصحابی رسول(ص) نے اپنے رہبر کے حکم پرعمل کرکے نہ فقط مال کی زکوۃٰ ادا کی بلکہ اپنی جان اوراولاد کی زکوۃٰ بھی دیتے ہوئے دنیاوآخرت کی سعادت حاصل کرلی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: