دنیا کے سب سے بڑے جلوسِ عزاء ’’رکضۃ طویریج‘‘ کی کربلا میں برآمدی

محبان اہل بیت(ع) کی طرف سے حضرت امام حسین(ع) سے محبت و مودت اور ولاء کے اظہار اور ان کی مدد و نصرت کے عہد کی تجدید کے لیے کربلا میں نکالا جانے والا دنیا کا سب سے بڑا جلوسِ عزاءِ طویریج (ركضة طويريج) آج 10محرّم 1438هـ (12اکتوبر 2016ء) ظہر کے بعد قنطرة السلام سے برآمد ہوا کہ جس میں دسیوں لاکھ عزاداروں نے شرکت کی۔

اس جلوسِ عزاء میں شریک عزادار جلوس کے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے خیام پہنچے اور پھر وہاں سے امام حسین(ع) کے حرم میں داخل ہو گئے اور پھر اس کے بعد مابین سے گزر کر حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک میں پرسہ پیش کرنے اور عہدِ وفا کی تجدید کے لیے حاضر ہوئۓ۔

واضح رہے کہ امام حسین(ع) کی مدد و نصرت کے عہد کی تجدید کے حوالے سے محبان اہل بیت میں بہت سے طریقے اور رسومات معروف ہیں لیکن ان سب میں جو حیثیت عزاءِ طویریج (ركضة طويريج) کو حاصل ہے وہ کسی کو بھی حاصل نہیں۔ ویسے تو اس جلوس عزاء میں اکثریت عراقی مومنین ہی کی ہوتی ہے البتہ اس سال دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے مومنین کی بہت بڑی تعداد نے بھی اس جلوس میں شرکت کی۔ سن1885ء ((1303هــ)) سے شروع ہونے والا یہ جلوس عزاء اس وقت دنیا میں امام حسین(ع) کی یاد میں نکلنے والا سب سے بڑا جلوس ہے کہ جو تمام اقوام عالم کے لیے تاریخی لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

دس محرم کو ظہر کے بعد کربلا کے پرانے شہر سے 2کلو میٹر کے فاصلے پر مشرقی سمت میں منطقہ (قنطرة السلام) ہے طویریج شہر کی طرف سے کربلا آتے ہوئے قنطرة السلام کربلا کی حد شمار ہوتا ہے اور موکب عزاء طویریج یا رکضة طویریج کے نام سے برآمد ہونے والے جلوسِ عزاء کی ابتداء اسی جگہ سے ہوتی ہے۔ اس جلوس عزاء کی سرپرستی طویریج کے علماء دین اور طویریج میں رہنے والے قبیلہ آل عنبر، قبیلہ بنی حسن، قبیلہ آل فتلہ، قبیلہ دعوم اور قبیلہ اشرف کے بزرگ کرتے ہیں اور اس جلوس میں طویریج شہر کے تقریبا سب لوگ شرکت کرتے ہیں، اہل طویریج کے علاوہ بھی لاکھوں مومنین اس جلوس عزاء میں شریک ہوتے ہیں۔ اس منفرد جلوس میں شرکت کرنے والے ظہر سے پہلے قنطرة السلام پہ جمع ہو جاتے ہیں اور یہاں آنے والوں کی اکثریت گھروں سے پیدل ہی نکلتی ہے اور دسیوں کلو میٹر کا فاصلہ گھروں سے پیدل طے کر کے یہاں پہنچتی ہے۔

امام حسین(ع) نے کربلا کے میدان میں ھل من ناصر ینصرنا، ھل من ذاب فیذب عنا... کی صدا بلند کی تھی لہٰذا عزاء طویریج میں شامل عزادار جلوس کی ابتداء سے ہی لبیک یا حسین.... لبیک یا حسین.... یا لثارات الحسین۔۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے امام حسین(ع) کے روضہ مبارک کی طرف دوڑتے ہوئے آتے ہیں اور اس جلوس میں شامل ہر شخص کی ظاہری باطنی کیفیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اگر وہ دس محرم 61ہجری کربلا میں ہوتا تو امام حسین(ع) کے استغاثہ پہ اسی طرح لبیک کہتے ہوئے اور دوڑتے ہوئے آتا اور امام حسین(ع) کو دشمنوں کے درمیان کبھی بھی تنہا نہ چھوڑتا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: