عراق اور اس کے مقدسات کا دفاع کرنے والوں کو موت سے ایسا اُنس ہے جیسا بچے کو اپنی ماں کے سینے سے ہوتا ہے(علامہ صافی)

حقیقت میں کربلا کے درخت سے زندہ مثالوں کا پھوٹنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کیونکہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حق لوگوں کے ذریعے سے نہیں پہچانا جا سکتا لہٰذا تم حق کو پہچان لو اہل حق کے بارے میں تمہیں خود ہی معلوم ہو جائے گا۔

یہی وہ لوگ ہیں کہ جو امام حسین علیہ السلام کے افراد ہیں اور عشق حسینی کے درخت کی پیداوار ہیں ان لوگوں نے ورثے میں مضبوط دل پائے ہیں اور تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں تا کہ اس وطن اور اس کے مقدسات کی عزت و حرمت کو بہتر انداز میں واپس اپنا مقام دلا سکیں۔

حقیقت یہ ہے کہ تاریخ ان بہادروں کے موقف و کردار سے جیت نہیں سکتی ان بہادروں نے عاشوراء کی درسگاہ سے حاصل شدہ ثابت قدمی اور طاقت کے ذریعے دشمن کا بہت ہی شجاعت اور مضبوط دل کے ساتھ مقابلہ کیا ہے ان بہادروں میں کہیں 17 سال کا نوخیر جوان نظر آتا ہے تو کہیں 80 سال کا بوڑھا لیکن ان سب کی معنوی کیفیت ایک ہی ہے اور یہ سب انسانیت کے دشمنوں پر حملہ کرتے ہوئے اور موت کو گلے لگاتے ہوئے اسی طرح سے لطف و سکون محسوس کرتے ہیں جیسے بچہ اپنی ماں کے سینہ سے لپٹ کر لطف و سکون محسوس کرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار نجف اشرف میں موجود اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی(دام ظلہ) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے 12محرّم 1438هـ کو نماز جمعہ کے دوسرے خطبے میں عسکری رضاکاروں کے بارے میں گفتگو کے دوران کیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: