روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی طرف سے بغداد یونیورسٹی میں سالانہ عاشوراء ثقافتی سیمینار کا انعقاد.....

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے یونیورسٹی تعلقات کے شعبہ نے نوجوانوں اور طلاب کی تعلیم و تربیت کے لیے شروع کیے جانے والے فتیة الکفیل الوطنی پروگرام کے ضمن میں بروزبدھ 26اکتوبر2016ء بمطابق24محرّم 1438ھ کو بغداد یونیورسٹی کے الحکیم ہال میں پانچواں سالانہ عاشوراء سیمینار کا انعقاد کیا کہ جس میں سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی اور شہداء کربلا کو ان کی عظیم قربانیوں پہ خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔

امام حسین علیہ السلام کی شہادت اور انقلاب کربلا کی یاد میں منعقد ہونے والے عاشوراء سیمینار کا آغاز تلاوت قرآن مجید اور شھداء کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا ، تلاوت کے بعد عراق کا قومی ترانہ اور روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کا مخصوص ترانہ پڑھا گیا۔

اس کے بعد بغداد یونیورسٹی کے چانسلر الدكتور علاء عبد الحسين الكيشوان نے خطاب کیا اور اپنے خطاب میں کہا: آج ہم امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی یاد منانے کے لیے پانچویں سالانہ عاشوراء سیمینار میں یہاں جمع ہوئے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام اپنی شھادت سے لے کر آج تک زندہ ہیں اور اسلام اور انسانیت کی تمام اقدار کی نمائندگی کر رہے ہیں امام حسین علیہ السلام اپنے مبارک انقلاب کے ذریعے سے ہمیشہ ہر زمانے میں زندہ رہیں گے۔ امام حسین علیہ السلام شجاعت، فداکاری اور محمدی رسالت کے لیے اخلاص کا عظیم ترین پیکر و نمونہ ہیں، امام حسین علیہ السلام ایسی درسگاہ ہیں کہ جہاں سے ہمیں ہر طرح کی رہنمائی اور اعلی ترین اصول میسسر ہوتے ہیں کیونکہ امام حسین علیہ السلام ہی ہر زمانے کے لیے اپنے جد امجد رسول اكرم صلى الله عليه و آله و سلم کی حقیقی درسگاہ ہیں، امام حسین علیہ السلام انقلاب کا ایسا فلسفہ ہیں جس کے ہمیشہ باقی رہنے کی گواہی تاریخ انسانی دیتی ہے، امام حسین علیہ السلام کے اصول پوری دنیا میں امن و حریت کی بنیاد شمار ہوتے ہیں کیونکہ امام(ع) کا قیام پوری انسانیت میں عدل و انصاف کا نظام رائج کرنے، ہر معاشرے میں امن و امان اور مل جل کر رہنے اور تمام مظلوم انسانوں کے دفاع کے لیے اعلی ترین اصولوں پر مشتمل ہے۔

اس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے ڈپٹی سیکرٹری بشیر محمد جاسم نے خطاب کیا اور امام حسین علیہ السلام کے قیام، امام مہدی عجل اللہ فرجہ کے ظہور اور ہماری ذمہ داریوں کے بارے میں گفتگو کی اور موجودہ دہشت گردوں اور داعش کو یزیدیت کی جدید شکل قرار دیا۔

اس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے خادم امام حسین علیہ السلام کے بارے میں قصیدہ پڑھا۔ ڈاکٹرعبد الكريم الأعرجي کا حسینی انقلاب کے بارے میں لکھا گیا ایک تحقیقی مقالہ پڑھا گیا اور علی خبّاز کا لکھا ہوا ایک سٹیج ڈرامہ بھی پیش کیا گیا۔

تقریب کے آخر میں اس سیمینار کے انعقاد کے حوالے سے بھرپور کردار ادا کرنے والے احباب اور مقررین کو شیلڈز اور انعامات دئیے گئے۔

اس کے بعد عراق کے مقدس مقامات کی طرف سے لگائی گئي کتابی نمائش کا افتتاح کیا گیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: