کلکتہ میں پانچویں سالانہ جشن امیر المومنین(ع) کی تقریبات کا آغاز اور اس میں مقدس روضوں کی شرکت.....

بروز بدھ (14رجب 1438هـ) بمطابق (12اپریل 2017ء) کو ہندوستان کے معروف شہر کلکتہ میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی طرف سے پانچویں سالانہ جشن امیر المومنین(ع) کی تقریبات کا آغاز اس عنوان و شعار کے تحت حسینیہ فضل النساء میں ہوا: ’’ امیر المومنین(ع) ہی لوگوں پر حجت اور ہدایت کے رہنما ہیں‘‘

جشن کی افتتاحی تقریب میں عراق کے مقدس روضوں کے خدام کے علاوہ ہندوستان کے علماء، دینی طلاب، سکالرز سماجی و سیاسی شخصیات اور اہل کلکتہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

افتتاحی تقریب کا آغاز روضہ مبارک امام علی(ع) کے مؤذن و قاری شیخ احمد جاسم نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔

جس کے بعد عراق کے مقدس روضوں کی نمائندگی کرتے ہوئے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے دینی امور کے سیکشن کے سربراہ شیخ علی اسدی نے خطاب کیا اور اپنے خطاب میں کہا: قربانی اور فدا کاری کی سرزمین، انبیاء اور اوصیاء کے وطن اور عراق کے مقدس روضوں ’’روضہ مبارک امام علی(ع)، روضہ مبارک امام حسین(ع) روضہ مبارک امام موسی کاظم(ع) و امام محمد تقی(ع)، روضہ مبارک امام علی نقی(ع) و امام حسن عسکری(ع) اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے پاک و طاھر جوار سے آپ کی خدمت میں شیریں ترین آداب و سلام اور امیر المومنین علی بن ابی طالب(ع) کے جشن میلاد پہ مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

اور عراق کے غیور بیٹوں کی طرف سے بھی آپ کی خدمت میں سلام عرض کرتے ہیں خاص طور پر جن افراد نے آپ کے ساتھ رابطہ کرنے اور اس پروگرام کے انعقاد میں مدد فراہم کرنے میں تعاون کیا ان کی خدمت ہمارا خصوصی سلام عرض ہے۔

شیخ اسدی کے بعد علماء کلکتہ کی نیابت میں اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے اور ہندوستان کی معروف شخصیت شیخ غلام حسن نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: عراق میں موجود اعلیٰ دینی قیادت کی حکمت عملی اور تجربہ کے طفیل ہم زندگی کی مشکلات اور پریشانیوں پر غلبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اس کے بعد کشمیر میں اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے جناب سید محمد باقر کشمیری کی نیابت میں ان کے بیٹے سید ابو الحسن نے خطاب کیا اور کہا: اندھیروں سے بھرے اس مشکل زمانے میں عالم اسلام اور انسانوں کو امام علی(ع) کی فکر و ثقافت کو جاننے، اس کی نشرو اشاعت کرنے اور اس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے خاص طور پر امت اسلامیہ اس کی شدید ترین محتاج ہے کہ جو بیرونی طاقتوں کی اس پر آمریت اور اس کے امور میں دخل اندازی کی وجہ سے فرقوں اور گروہوں میں بٹ چکی ہے۔

سید کشمیری کے بعد بنگال کی اسمبلی کے رکن سید ادریس علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم جشن امیر المومنین علیہ السلام کو ایک طرف مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے قیام اور اختلافات کو دور کرنے اور دوسری جانب دیگر مذاہب اور گروہوں کے ساتھ اتحاد و اتفاق قائم کرنے کا نقطہ آغاز قرار دیں بے شک امام علی علیہ السلام کی شخصیت تمام لوگوں کو اکٹھا کرنے کا ذریعہ ہے کیونکہ حضرت علی علیہ السلام پوری انسانیت کے امام ہیں۔

افتتاحی تقریب کے آخر میں اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے اور جامع جوادیہ کے پرنسپل جناب سید شمیم الحسن رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: جشن امیر المومنین(ع) کے انعقاد کے لیے کلکتہ میں آنے والے عراق کے مقدس روضوں ’’روضہ مبارک امام علی(ع)، روضہ مبارک امام حسین(ع)، روضہ مبارک امام علی نقی(ع) و امام حسن عسکری(ع) اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے خدام اپنے ساتھ مقدس مقامات اور پاک و طاھر جوار کی خوشبو اپنے ساتھ لائے ہیں۔

تقریب کے دوران متعدد شعراء کرام نے امیر المومنین (ع) اور اہل بیت اطہار علیھم السلام کی شان میں منظوم نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا اور حاضرین سے داد تحسین حاصل کی۔

تقریب کا اختتام مقدس روضوں کی طرف سے لگائی گئی فکری و ثقافتی نمائش کے افتتاح پہ ہوا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: