اگر داعش کے خلاف لڑنے والے افراد کی قربانیاں نہ ہوتیں تو ہماری خوشیاں غم و حزن میں بدل جاتیں لہٰذا انہیں یاد رکھا جائے (علامہ کربلائی)

اعلیٰ دینی قیادت کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المھدی کربلائی(دام عزہ) نے 5 مئی 2017 ء کے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ امام مہدی(علیہ السلام) کے جشن میلاد کے موقع پر زیارت کے لیے آنے والے افراد اور اس مناسبت کو دیگر مقامات پر منانے والے مومنین کو چاہیے کہ وہ داعش کے خلاف لڑنے والے عسکری رضاکاروں اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی بہادری اور قربانیوں کو بھی اس موقع پر یاد کریں کیونکہ اگر یہ افراد نہ ہوتے تو ہماری خوشیاں اور پُر مسرت مناسبات غم و حزن میں بدل چکی ہوتیں اور خاص طور پر آج سے دو سال پہلے چودہ شعبان کو نجف اشرف میں موجود اعلیٰ دینی قیادت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ العالی) نے داعش کے خلاف جہاد کفائی کا فتوی دیا تھا کہ جس پہ لاکھوں مومنین نے لبیک کہتے ہوئے میدان جنگ کا رخ کیا اور داعش کے قبضے کو ختم کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا اور اس وقت اس فتوی پہ لبیک کہنے والے مکمل فتح و نصرت کے قریب پہنچ چکے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ہم نیمہ شعبان کے موقع پہ کفائی جہاد کے فتوی اور اس پہ لبیک کہنے والوں کو ہر ممکن طریقے سے خراج عقیدت پیش کریں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: