روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا وفد معروف کربلائی شخصیت سید ہادی بلوشی کی ضیافت میں......

سید ہادی بلوشی کربلا کی موجودہ معروف شخصیات میں سے ایک ہیں ان کے والد کربلا کی قدیمی ماتمی انجمن موکب عزاء بلوش کے سربراہ تھے اور ان کی وفات کے بعد اس انجمن کے تمام امور کی ذمہ داری اس وقت سید ہادی کے کاندھوں پہ ہے۔

کربلا کے پرانے شہر کے جنوب میں پہلے ایک بستی ہوا کرتی تھی کہ جسے عگد بگوش کہا جاتا تھا اس بستی کے رہنے والے پہلے تو اپنے گھروں اور گلیوں میں مجالس کروایا کرتے تھے اور دوسری ماتمی انجمنوں کی طرف سے نکالے جانے والے ماتمی جلوسوں میں شرکت کرتے تھے پھر عگد بلوش کے رہنے والوں نے مل کر ایک حسینی انجمن بنانے کا فیصلہ کیا اور سن 1898ء میں موکب عزاء بلوش کے نام سے ایک ماتمی انجمن کی بنیاد رکھی۔

عگد بلوش کے رہنے والوں نے الگ سے ایک ماتمی و حسینی انجمن کے بنانے کے بعد باقاعدہ طور پر تمام دینی مناسبات پہ پروگراموں اور محرم کے پہلے دس دن مشترکہ طور پر اجتماعی مجالس کا انعقاد شروع کر دیا اور کربلا کی باقی انجمنوں کی طرح ماتمی جلوس کی شکل میں کربلا کے دونوں حرموں میں آ کر امام حسین(ع) اور ان کے انصار پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ماتم، زنجیر زنی، قمہ زنی اور نوحہ خوانی کے ذریعے پرسہ دینے لگے۔ موکب عزاء بلوش عاشوراء کی شام کو خیام میں آگ لگنے کی منظر کشی کرنے کے لیے بہت سارے چھوٹے بڑے خیمے نصب کرتے ہیں اور ان میں سے ایک خیمے کو آگ لگا دیتے ہیں۔

بہرحال یہ تو تاريح تھی موکب عزاء بلوش کی کہ جس میں سید ہادی کئی دہائیوں سے حسینی خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور حضرت فاطمہ(ع) کے جشن میلاد اور امام زین العابدین(ع) کی شہادت کے موقع پہ مذکورہ انجمن کی طرف سے بہت بڑے پروگرام کا انعقاد کرتے ہیں۔

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے تعلقات عامہ سیکشن کے ارکان نے سید ہادی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گزشتہ روز ان کے گھر میں ان سے ملاقات کی اور روضہ مبارک کے ادارہ کی ان کے لیے نیک تمانائیں اور دعائيں پہنچائيں۔

اس ملاقات میں زیادہ تر گفتگو منبر اور ماتمی جلوسوں کے ذریعے امام حسین(ع) کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ مؤثر طریقے سے دنیا تک پہنچانے کے حوالے سے ہوئی ملاقات کے اختتام پہ روضہ مبارک کے وفد کے ارکان نے سید ہادی کو روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی طرف سے تبرکات، تحائف اور ایک اعزازی سند دی جس میں ان کی حسینی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے اور انھیں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: