حرم کے خدام کی رہائشی کالونی کی افتتاحی تقریب سے علامہ صافی کا خطاب

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے بروز منگل یکم اگست 2017ء کو حرم کے خدام کے لیے تعمیر کی گئی رہائشی کالونی "مجمّع العبّاس(عليه السلام) السكنيّ" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

ہمارے جو بھائی مقدس روضوں میں خدمت سرانجام دے رہے ہیں انھوں نے سید الشہداء امام حسین(ع) اور ان کے بھائی حضرت ابو الفضل العباس(ع) کا راستہ اختیار کیا ہے اور اپنے آپ کو دنیا میں سعادت کے لئے منتخب کیا ہے ان کا مقدس روضوں میں اپنی خدمات مہیا کرنا زا‏ئرین اور ہر اس فرد کے لیے خدمت کرنا ہے جس کا بھی ان مقدس روضوں سے تعلق ہے لہذا روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے ادارہ نے حرم کے خدام کے لیے بھی سہولیات مہیا کرنا ضروری سمجھا اور ان کے لیے یہ رہائشی منصوبہ شروع کیا جس نے تین سال کی سخت محنت کے بعد تکمیل کا نور دیکھا اور اس سے حرم کے خدام اور ان کے خاندانوں کو رہائش حاصل ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا: اس منصوبے میں آٹھ سو سے زیادہ رہائشی گھر شامل ہیں جو مکمل طور پر ہر سہولت سے لیس ہیں اور اب یہ سب حرم کے خدام کےحوالے کر دیے گئے ہیں اور اس تقریب کے بعد ہم کمپاؤنڈ سائٹ پر جا رہے ہیں جہاں اس کا باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا۔ حاضرین کے سامنے میں ایک اور خواب کا ذکر کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ یہاں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے عراق کی خدمت کی ہے اور اس ملک کے وقار اور تحفظ کے لئے اپنی زندگی قربان کردی ہے، ہمارے وہ پیارے جنہوں نے اپنا خالص خون بہایا ہے انھوں نے ایک عظیم خدمت سرانجام دی ہے جسے کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا تو میں ارباب اختیار اور فیصلہ سازوں سے کہوں گا کہ ان کے خاندانوں کو آپ سے اپنے حقوق نہ مانگنے پڑیں بلکہ انھیں ان کے ہر حق کی فراہمی کے لیے آپ کو خود کام کرنا چاہیے۔

ہم نے ایک سے زیادہ موقع پر کہا ہے کہ ہمارے ملک میں کچھ مسائل ہیں اور ان کے حل بھی ہیں ہمارے ملک میں اہم وسائل اور روشن دماغ ہیں جو بہت سے مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔

عراق ایک تاریخی ملک ہے لیکن ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم تاریخ دان اور مؤرخ نہیں ہیں تاریخی دستاویزات کسی بھی قوم کے لوگوں کی تہذیب کا ایک لازمی حصہ ہے۔ عراقی عوام اپنے بیٹوں کے خون سے آج بھی سخاوت کرتے ہیں اور اسی خون کی بدولت عراق کا تیسرا حصہ داعش کے قبضہ سے آزاد ہوا ہے شہیدوں کے اہل خانہ اور زخمی اپنے حقوق کی فراہمی کا انتظار کر رہے ہیں اور میں امید رکھتا ہوں کہ فیصلہ سازوں اور ارباب اختیار کو ان کی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: