عید غدیر اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی تزیین و آرائش

اٹھارہ ذی الحجہ عید غدیر کا دن ہے اور یہ عید خدا تعالیٰ اور آل محمد(ص) کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے، ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے۔

آسمان میں اس عید کا نام "یوم العہد المعہود" ہے اور زمین میں اس کا نام "المیثاق المأخوذ و الجمع المشہود" ہے۔
عید غدیر کی پُر مسرت مناسبت پر حرم کے خدام نے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کو اندر اور باہر سے بینروں، پھولوں اور پودوں کے ساتھ سجانا شروع کر دیا ہے ذیل میں موجود تصاویر میں آپ روضہ مبارک میں عید غدیر کی تیاریوں کے چند مناظر دیکھ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دس ہجری میں حج کرنے کا فیصلہ کیا یہ سال آپ کی زندگی کا آخری سال تھا لہذا اس وجہ سے اس حج کو حجة الوداع کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس حج کو حجة الاسلام، حجة البلاغ، حجة الکمال اور حجة التمام بھی کہا جاتا ہے۔ اس حج کو حجة البلاغ کا نام دینے کی وجہ حج سے واپسی پر اس آیت کا نزول ہے: يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ {المائدة: آية 67}۔ اس حج کو حجة التمام اور حجة الکمال کہنے کی وجہ حج سے واپسی پر اس آیت کا نزول ہے: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي {المائدة: آية 3}.

غدیر کے دن رسول خدا(ص) کا تاریخی خطبہ

جب رسول خدا(ص) جحفہ سے تین میل پیچھے غدیر خم کے مقام پر پہنچے تو جناب جبرائیل خدا کی طرف سے یہ پیغام لے کر نازل ہوئے:
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ "في علي" وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ {سورة المائدة: آية 67}.
ترجمہ: اے پیغمبر ! آپ اس حکم کو پہنچادیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اور اگرآپ نے یہ کام نہ کیا تو گویا آپ نے اس کی رسالت کا کوئی کام نہیں کیا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔
جولوگ قافلے میں آگے آگے جا رہے تھے وہ جحفہ کے قریب پہنچ چکے تھے، لہذا آگے بڑھ جانے والوں کو رسول خدا(ص) نے واپس لوٹنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو جلد ملنے کا حکم دیا تا کہ اللہ تعالی کی طرف سے حضرت علی(ع) کی امامت و خلافت کا جو حکم آیا تھا اس سے تمام لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔
جب تمام لوگ جمع ہو گئے تو رسول خدا(ص) نے پلانوں کا ایک منبر بنانے کا حکم دیا جب منبر تیار ہو چکا تو رسول خدا(ص) نے خدا کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا:
ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی انفرادی شان کے باوجود قریب ہے وہ سلطنت کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ہے وہ اپنی منزل پر رہ کر بھی اپنے علم سے ہر شے کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اپنی قدرت اور اپنے برہان کی بنا پر تمام مخلوقات کو قبضہ میں رکھے ہوئے ہے۔
وہ ہمیشہ سے قابل حمد تھا اور ہمیشہ قابل حمد رہے گا، وہ ہمیشہ سے بزرگ ہے وہ ابتدا کرنے والا ہے، وہ پلٹانے والاہے اور ہر کام کی باز گشت اسی کی طرف ہے،وہ بلندیوں کا پیدا کرنے والا ،فرشِ زمین کابچھانے والا،آسمان و زمین پر اختیار رکھنے والاہے، وہ پاک ومنزہ اور پاکیزہ ہے، وہ ملائکہ اور روح کا پروردگار، تمام مخلوقات پر فضل وکرم کرنے والا اور تمام موجودات پر مہربانی کرنے والا ہے، وہ ہر آنکھ کو دیکھتا ہے اگر چہ کوئی آنکھ اسے نہیں دیکھتی، وہ صاحب حلم وکرم اوربردبار ہے، اس کی رحمت ہر شے کااحاطہ کیے ہوئے ہے اور اس نے سب کو اپنی نعمتوں سے نواز رکھا ہے، وہ انتقام میں جلدی نہیں کرتا اور مستحقین ِ عذاب کو عذاب دینے میں عجلت سے کام نہیں لیتا۔
وہ اسرارکو جانتا ہے اور ضمیروں سے باخبر ہے، پوشیدہ چیزیں اس پر مخفی نہیں رہتیں اور مخفی امور اس پر مشتبہ نہیں ہوتے، وہ ہر شے پر محیط اور ہر چیز پر غالب ہے، اس کی قوت ہر شے میں ظاہر ہے، اس کی قدرت ہر چیز پر ہے، وہ بے مثل ہے اس نے شے کو اس وقت وجود بخشا جب کوئی شے نہیں تھی اور وہ ہمیشہ سے ہےاور ہمیشہ رہے گا، وہ انصاف کرنے والا ہے،اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، وہ عزیز و حکیم ہے۔
وہ نگاہوں کی رسائی سے بالاتر ہے لیکن وہ ہر نگاہ کو اپنی نظر میں رکھتا ہے، وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی، کوئی شخص اس کے وصف کو پا نہیں سکتا اور کوئی اس کے ظاہر وباطن کی کیفیت کا ادراک نہیں کرسکتا سوائے اتنے ہی کے جتنا اس نے خود بتادیا ہے۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا خدا ہے جس کی پاکی و پاکیزگی نے دھر کو بھر دیا، جس کا نور ابدی ہے، جس کا حکم کسی مشیر کے مشورے کے بغیر نافذہے، اور نہ ہی اس کی تقدیرمیں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ اس کی تدبیر میں کوئی تفاوت آتا ہے۔ اس ہر شکل کو وہ بغیر کسی نمونہ کے بنایا اور جسے بھی خلق کیا بغیر کسی کی مدد، زحمت اور دشواری کے خلق کیا۔ جسے بنایا وہ بن گیا اور جسے خلق کیا وہ خلق ہوگیا۔ وہ خدا ہے لا شریک ہے جس کی صناعت محکم اور جس کام شاندار ہے۔ وہ ایسا عادل ہے جو کبھی ظلم نہیں کرتااور ایسا کریم ہے کہ تمام کام اسی کی طرف پلٹتے ہیں۔
میں گو اہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا بزرگ و برتر ہے کہ ہر شے اس کی قدرت کے سامنے متواضع، تمام چیزیں اس کی عزت کے سا منے ذلیل، تمام چیزیں اس کی قدرت کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہو ئے ہیں اور ہر چیز اسکی ہیبت کے سامنے خاضع ہے۔
وہ تمام بادشاہوں کا بادشاہ، تمام آسمانوں کا خالق، شمس و قمر پر اختیار رکھنے والا، یہ تمام معین وقت پرحرکت کر رہے ہیں، دن کو رات اور رات کو دن پر پلٹانے والا ہے کہ دن بڑی تیزی کے ساتھ اس کا پیچھا کرتا ہے،ہرمعاندظالم کی کمر توڑنے والا اورہرسرکش شیطان کو ہلاک کرنے والا ہے ۔
نہ تو اس کے ساتھ اس کا کوئی مدمقابل اور نہ ہی اس کی کوئی نظیر ہے، وہ یکتا و بے نیاز ہے، نہ اس کا کوئی باپ ہے نہ بیٹا اور نہ ہی کوئی ہمسر ورجود ہے۔ بس وہی ایک معبود اور رب مجید ہے، جو چاہتا ہے کرگزرتا ہے، جوارادہ کرتا ہے پور ا کردیتا ہے، وہ جانتا ہے پس احصا کر لیتاہے، موت وزندگی وہی دیتا ہے، تنگ دستی اور خوشحالی اسی کے قبضہء قدرت میں ہے،ہنسانے اور رلانے والا بھی وہی ہے، وہی قریب بھی کرتا اوردور بھی ہٹادیتا ہے، عطا کرنے والا بھی وہی ہے اور روک لینے والا بھی وہی ہے، ہر چیز اسی کی ملکیت ہے اور ہر حمد و ثنا بھی اسی کے لئے زیبا ہے اورہرخیر و بھلائی اس کے قبضہ میں ہے اوروہی ہر شے پر قادر بھی ہے۔
رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے۔ اس عزیزو غفار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، وہ دعاؤں کا قبول کرنے والا، بکثرت عطا کرنے والا، سانسوں کا شمار کرنے والا اور انسان و جنات کا پروردگار ہے ،اس کے لئے کوئی شے مشتبہ نہیں ہے۔ وہ فریادیوں کی فریاد سے پریشان نہیں ہوتا ہے اور اس کو گڑگڑانے والوں کا اصرار خستہ حال نہیں کرتا ، نیک کرداروں کا بچانے والا، فلاح کے طلبگاروں کو توفیق دینے والا، موٴمنین کا مولا اور عالمین کا پالنے والاہے۔ ہر مخلوق کی طرف سے شکر اور حمد وثنا کا حقدار ہے۔
میں ہرخوشی ،غمی،سختی اور آسائش میں اس کی حمد و ثنا ہوں، میں اس پر اور اس کے ملائکہ پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں،اس کے حکم کو سنتا ہوں اور اطاعت کرتا ہوں ،اس کی مرضی کی طرف سبقت کرتا ہوں اور میں اس کی اطاعت میں رغبت اور اس کے عتاب کے خوف کی بنا اس کے فیصلہ کے سامنے سر تسلیم خم ہوں کیونکہ وہ ایسا معبود ہے جس کی تدبیر سے نہ کوئی بچ سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو اس کے ظلم کا خطرہ ہے۔
میں اپنے لئے بندگی کا اقرار کرتا ہوں اور اس کی ربوبیت کی گواہی دیتا ہوں اس کے پیغامِ وحی کو پہنچانا چاہتا ہوں کہیں ایسا نہ ہوکہ کوتاہی کی شکل میں وہ عذاب نازل ہوجائے جس سے بچانے والا کوئی نہیں ہے چاہے، اگرچہ اس کی تدبیر بہت بلند ہے اور اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے کیونکہ اس خدائے وحدہ لا شریک نے مجھے بتایا کہ اگر میں نے اس پیغام کو نہ پہنچایا (جو اس نے علی کے متعلق مجھ پرنازل فرمایاہے ) تو گویا میں نےاس کی رسالت کی تبلیغ ہی نہیں کی اور اس نے میرے لئے لوگوں کے شرسے حفاظت کی ضمانت دی ہے اور خدا ہمارے لئے کافی اور بہت زیادہ کرم کرنے والا ہے۔
اس خدائے کریم نے یہ حکم دیا ہے: يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ "في علي [يعني في الخلافة لعلي بن أبي طالب]" وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
”اے رسول!جوحکم تمہاری طرف علی (ع) (یعنی علی بن ابی طالب کی خلافت )کے بارے میں نازل کیاگیا ہے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ایسانہ کیاتو گویا تم نے رسالت کی تبلیغ ہی نہیں کی اورالله تمہیں لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا “
اے لوگو! میں نے حکم خداکی تعمیل میں کوئی کوتا ہی نہیں کی اور میں اس آیت کے نازل ہونے کا سبب واضح کردینا چاہتا ہوں :
جبرئیل تین بار میرے پاس خداوندِکا سلام لے کر آئےاور یہ حکم لے کر نازل ہوئے کہ میں اسی مقام پرٹھہر کر ہر سفیدوسیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی بن ابی طالب (ع) میرے بھائی، وصی،جانشین اور میرے بعد امام ہیں ان کی منزل میرے لئے ویسی ہی ہے جیسے موسیٰ کےلئے ہارون کی تھی ۔فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا،پس اللہ اور رسول کے بعد تمہارے ولی وحاکم علی ہیں۔
اور اس سلسلہ میں خدا نے اپنی کتاب میں مجھ پر یہ آیت نازل کی ہے:
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
”بس تمہارا ولی الله ہے اوراس کارسول ہے اوروہ صاحبان ایمان ہیں جونمازقائم کرتے ہیں اورحالت رکوع میں زکوٰةادا کرتے ہیں“
علی بن ابی طالب(ع) نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوٰةدی ہے وہ ہر حال میں رضا ء الٰہی کے طلب گار ہیں۔
میں نے جبرئیل کے ذریعہ خدا سے یہ گذارش کی کہ مجھے اس وقت تمہارے سامنے اس پیغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لئے کہ میں متقین کی قلت اور منافقین، فساد برپاکرنے والوں، ملامت کرنے والوں اور اسلا م کا مذاق اڑانے والوں کی کثرت سے باخوبی آگاہ ہوں، جن کے بارے میں خدا نے اپنی کتاب میں صاف کہہ دیا ہے کہ ”یہ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے، اور یہ اسے معمولی بات سمجھتے ہیں حالانکہ پروردگارکے نزدیک یہ بہت بڑی بات ہے“۔ اسی طرح ان منافقین نے بارہا مجھے اذیت پہنچائی ہے یہاں تک کہ وہ مجھے ”اُذُنْ“”ہر بات پرکان دہرنے والا“کہنے لگے، اور میرے اس (علی )کے ساتھ ہمیشہ رہنے اور اس کی طرف متوجہ رہنے کی وجہ سے ان کا خیال تھا کہ میں ایسا ہی ہوں یہاں تک کہ خداوند عالم نے اس سلسلہ میں قرآن میں آیت نازل کی ہے:
وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ ("على الذين يزعمون أنه أذن") خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ سورة التوبة: آية 61
”اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو رسول کو ستاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بس کان ہی (کان) ہیں (اے رسول) تم کہدوکہ (کان سمجھنے والوں کے لیےکان تو ہیں مگر) تمہاری بھلائی (سننے) کے لیے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مو منین( کی باتوں) کا یقین رکھتے ہیں“۔
اگر میں چاہوں تو ”اُذُنْ “کہنے والوں میں سے ایک ایک کا نام بھی بتاسکتا ہوں، اگر میں چاہوں تو ان کی طرف اشارہ کرسکتا ہوں اور اگرچا ہوں توتمام نشانیوں کے ساتھ ان کاتعارف بھی کراسکتا ہوں ،لیکن خدا کی قسم میں ان کے معاملات میں کرم اور بزرگی سے کام لیتا ہوں۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود خدا کی مرضی یہی ہے کہ میں اس حکم کی تبلیغ کردوں۔
اس کے بعد آنحضرت (ص) اس آیت کی تلا وت فرما ئی :
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ("في علي") وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ. سورة المائدة: آية 67
”اے رسول!جوحکم تمہاری طرف (علی کے سلسلہ میں) نازل کیاگیا ہے، اسے پہنچادو، اور اگرتم نے ایسانہ کیاتوگویا تم نے رسالت کی تبلیغ نہیں کی اورالله تمہیں لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا “۔
اے لوگو! جان لو کہ اللہ نے علی کو تمہارا ولی اور امام بنادیا ہے اور تمام مہاجرین وانصار اورنیکی کے ساتھ ان کے تابع رہنے والوں اور ہر شہری ودیہاتی، ہرعجمی و عربی، ہر آزاد و غلام، ہر چھوٹے و بڑے اور ہر سیاہ و سفید پرعلی کی اطاعت کو واجب کردیا ہے۔ ہر توحید پرست کے لیے ان کی حاکمیت جاری، ان کا قول قابل اطاعت اور ان کا امر نافذ ہے، ان کا مخالف ملعون اور ان کا پیروکار مستحق رحمت ہے۔ جو ان کی تصدیق کرے گا وہ ہی مومن ہے اور ان کی بات سن کر اطاعت کرے گا اللہ اس کے گناہوں کو بخش دے گا۔
اے لوگو! یہ اس مقام پر میرا آخری قیام ہے لہٰذا میری بات سنو ، اور اطاعت کرو اور اپنے پر ور دگار کے حکم کو تسلیم کرو ۔ اللہ تمہارا رب ، ولی اور پرور دگار ہے اور اس کے بعد اس کا رسول محمد(ص) تمہارا حاکم ہے جو آج تم سے خطاب کر رہا ہے۔اس کے بعد علی تمہارا ولی اور بحکم خدا تمہارا امام ہے اس کے بعد امامت میری ذریت اور اس کی اولاد میں تمہارے خدا و رسول سے ملاقات کے دن تک با قی رہے گی ۔ حلال وہی ہے جس کو اللہ ،رسول اور انہوں(بارہ ائمہ )نے حلال کیا ہے اور حرام وہی ہے جس کو اللہ،رسول اور ان بارہ اماموں نے تم پر حرام کیا ہے ۔ اللہ نے مجھے حرام و حلال کی تعلیم دی ہے اور اس نے اپنی کتاب اور حلال و حرام میں سے جس چیز کا مجھے علم دیا تھا وہ سب میں نے اس( علی (ع) )کے حوالہ کر دیا ۔
اے لوگو! کو ئی علم ایسا نہیں ہے جو اللہ نے مجھے عطا نہ کیا ہو اور وہ سارا علم جو میں نے حاصل کیا ہے وہ سب میں نے امام المتقین (علی ) کے حوالہ کر دیا ہے اور ہر علم میں نے علی کو تعلیم دے دیا ہے اور وہ امام مبین ہیں ۔
اے لوگو! علی (ع) سے بھٹک نہ جانا ، ان سے بیزار نہ ہو جانا اور ان کی ولایت کا انکار نہ کر دیناکہ وہی حق کی طرف ہدا یت کر نے والے ،حق پر عمل کر نے والے ، باطل کو فنا کر دینے والے اور اس سے روکنے والے ہیں ،انہیں اس راہ میں کسی ملامت کر نے والے کی ملامت کی پروانہیں ہوتی ۔ وہ سب سے پہلے اللہ و رسول پر ایمان لا ئے اور اپنے جی جا ن سے رسول پرقربان تھے وہ اس وقت اللہ کے رسول کے ساتھ تھے جب لوگوں میں سے ان کے علاوہ کوئی بھی اللہ کے رسول کے ساتھ عبادت ِخدا کر نے والا نہ تھا۔
اے لوگو! انہیں افضل قرار دو کہ انہیں اللہ نے فضیلت دی ہے اور انہیں قبول کرو کہ انہیں اللہ نے امام بنا یا ہے ۔
اے لوگو! وہ اللہ کی طرف سے امام ہیں اور جو ان کی ولایت کا انکار کرے گا نہ اس کی توبہ قبول ہوگی اور نہ اس کی بخشش کا کوئی امکان ہے بلکہ اللہ یقینااس امر پر مخالفت کر نے والے کے ساتھ ایسا کرے گااور اسے ہمیشہ ہمیشہ کےلئے بدترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔ لہٰذا تم ان کی مخالفت سے بچو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جہنم میں داخل ہو جا وٴ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جس کو کفار کےلئے مہیا کیا گیا ہے ۔
اے لوگو! خدا کی قسم تمام انبیاء علیہم السلام و مرسلین نے مجھے بشارت دی ہے اور میں خاتم الانبیاء والمر سلین اور زمین و آسمان کی تمام مخلوقات کےلئے حجت پر ور دگار ہوں جو اس بات میں شک کرے گا وہ گذشتہ زمانہ ٴ جا ہلیت جیسا کا فر ہو جا ئے گا اور جس نے میری کسی ایک بات میں بھی شک کیا اس نے گویا تمام باتوں کو مشکوک قرار دیدیا اورجس نے ہمارے کسی ایک امام کے سلسلہ میں شک کیااس نے تمام اماموں کے بارے میں شک کیااور ہمارے بارے میں شک کرنے والے کا انجام جہنم ہے ۔
اے لوگو! اللہ نے جو مجھے یہ فضیلت عطا کی ہے یہ اس کا کرم اور احسان ہے ۔ اس کے علا وہ کو ئی خدا نہیں ہے اور وہ میری طرف سے تا ابد اور ہر حال میں اسکی حمدو سپاس ہے ۔
اے لوگو! علی (ع) کی فضیلت کا اقرار کرو کہ وہ میرے بعد ہر مرد و زن سے افضل و بر تر ہے جب تک اللہ رزق نا زل کررہا ہے اور اس کی مخلو ق با قی ہے ۔ جو میر ی اس بات کو رد کرے اور اس کی موافقت نہ کرے وہ ملعون ہے ملعون ہے اور مغضوب ہے مغضوب ہے ۔ جبرئیل نے مجھے یہ خبر دی ہےکہ پر ور دگار کا ارشاد ہے کہ جو علی سے دشمنی کرے گا اور انہیں اپنا حاکم تسلیم نہ کر ے گا اس پر میری لعنت اور میرا غضب ہے ۔لہٰذا ہر شخص کو یہ دیکھنا چا ہئے کہ اس نے کل کےلئے کیا مہیا کیا ہے ۔اس کی مخالفت کرتے وقت اللہ سے ڈرو ۔ کہیں ایسا نہ هو کہ راہ حق سے قدم پہسل جا ئیں اور اللہ تمہا رے اعمال سے با خبر ہے ۔
اے لوگو! علی (ع) وہ جنب اللہ ہیں جن کاخداوند عالم نے اپنی کتاب میں تذکرہ کیا ہے اور ان کی مخالفت کرنے والے کے با رے میں فرمایا ہے: ہائے افسوس کہ میں نے جنب خداکے حق میں بڑی کو تا ہی کی ہے“
اے لوگو! قر آن میں فکر کرو ، اس کی آیات کو سمجھو ، محکمات میں غوروفکر کرو اور متشابہات کے پیچھے نہ پڑو ۔ خدا کی قسم قر آن مجید کے باطن اور اس کی تفسیرکو اس کے علاوہ اور کو ئی واضح نہ کرسکے گا۔
جس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اور جس کا بازو تھام کر میں نے بلند کیا ہے اور جس کے بارے میں یہ بتا رہا هوں کہ جس کا میں مو لا ہوں اس کا یہ علی (ع) مو لا ہے ۔ یہ علی بن ابی طالب (ع) میرا بھائی ہے اور وصی بھی ۔ اس کی ولایت کا حکم اللہ کی طرف سے ہے جو مجھ پر نازل هوا ہے۔
اے لوگو! علی (ع) اوران کی نسل سے میری پاکیزہ اولاد ثقل اصغر ہیں اور قرآن ثقل اکبر ہے ان میں سے ہر ایک دوسرے کی خبر دیتا ہے اور اس سے جدا نہ ہوگا یہاں تک کہ دونوں حوض کو ثر پر وارد ہوں گے جان لو! میرے یہ فرزند مخلوقات میں خدا کے امین اور زمین میں خدا کے حکام ہیں ۔
آگاہ ہو جاوٴ میں نے اداکر دیا میں نے پیغام کو پہنچا دیا ۔میں نے بات سنا دی، میں نے حق کو واضح کر دیا، آگاہ ہو جا وٴ جو اللہ نے کہا وہ میں نے دہرا دیا۔ پھر آگاہ ہو جاوٴ کہ امیر المو منین میرے اس بھا ئی (علی)کے علاوہ کو ئی نہیں ہےاور اس کے علاوہ یہ منصب کسی کےلئے سزا وار نہیں ہے ۔
اس کے بعد پیغمبر اسلام(ص) نے اپنے دست مبارک سے حضرت علی علیہ السلام کے بازوکو پکڑکر بلند کیا کہ جو رسول خدا (ص)کے ساتھ اس وقت سے موجود تھے جب سے منبر پر پیغمبر اسلام(ص) کھڑے ہوئے تھے اور رسول خدا نے حضرت علی(ع) کو اتنا بلند کیا کہ آپ(ع) کے قدم مبارک آنحضرت(ص) کے گھٹنوں کے برابر آگئے۔ اس کے بعد آنحضرت(ص) نے فرمایا:
اے لوگو! یہ علی (ع) میرا بھائی اور وصی اور میرے علم کا مخزن اورمیری امت میں سے مجھ پر ایمان لانے والوں کے لئے میرا خلیفہ ہے اور کتاب خدا کی تفسیر کی رو سے بھی میرا جانشین ہے یہ خدا کی طرف دعوت دینے والا ،اس کی مر ضی کے مطابق عمل کر نے والا، اس کے دشمنوں سے جہاد کر نے والا، اس کی اطاعت۔ پر ساتھ دینے والا ، اس کی معصیت سے روکنے والا۔ یہ اس کے رسول کا جا نشین اور مو منین کا امیر ،ہدایت کرنے والاامام ہے اورناکثین( بیعت شکن ) قاسطین (ظالم) اور مارقین (خا رجی افراد سے جہاد کرنے والا ہے۔ میں جو بات کہتا ہوں اس میں تبدیلی فقط خدا کے حکم سے ہی ہو تی ہے ۔
خدایا! خدا یا علی (ع) کے دوست کو دوست رکھنا اور علی (ع) کے دشمن کو دشمن قرار دینا ،جو علی (ع) کی مدد کرے اس کی مدد کرنا اور جو علی (ع) کو ذلیل و رسوا کرے تو اس کو ذلیل و رسوا کرناان کے منکر پر لعنت کر نا اور ان کے حق کا انکارکر نے والے پر غضب نا زل کرنا۔
پر ور دگا را ! تو نے مجھ پر یہ بات نازل کی کہ میرے بعد علی(ع) امام اور تیرا ولی ہو گا اس حکم کو بیان کرتے وقت (کہ جس کے ذریعے تو نے اپنے بندوں کے دین کو کا مل کر دیا، ان پر اپنی نازل کردہ نعمات کو تمام کر دیا اور اسلام کو ان کے لیے پسندیدہ دین قرار دیدیا ) تو نے فرمایا:
اور جو اسلام کے علاوہ کسی دین کو اختیار کر ے گا وہ دین قبول نہ کیا جا ئے گا اور وہ شخص آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں ہو گا۔
پرور دگارا میں تجھے گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں نے تیرے حکم کی تبلیغ کر دی ۔
اے لوگو! اللہ نے دین کی تکمیل علی (ع) کی امامت سے کی ہے ۔لہٰذا جو علی (ع) اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرے گا ۔اس کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال بر باد ہو جا ئیں گے وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کو ئی تخفیف نہ ہو گی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔
اے لوگو! یہ علی (ع) ہے تم میں سب سے زیادہ میری مدد کر نے والا ، تم میں سے میرے سب سے زیادہ قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز تر ہے۔ اللہ اور میں دونوں اس سے راضی ہیں ۔قرآن کریم میں جو بھی رضا کی آیت ہے وہ اسی کے با رے میں ہے اور جہاں بھی یا ایھا الذین آ منوا کہا گیا ہے اس کا پہلا مخا طب یہی ہے قرآن میں ہر آیت مدح اسی کے با رے میں ہے ۔ سوره ہل اتیٰ میں جنت کی شہا دت صرف اسی کے حق میں دی گئی ہے اور یہ سورہ اس کے علا وہ کسی غیر کی مدح میں نازل نہیں هوا ہے۔
اے لوگو! یہ دین خدا کا مدد گار ، رسول خدا (ص) سے دفاع کر نے والا ، متقی ، پا کیزہ صفت، ہا دی اور مہدی ہے ۔تمہارا نبی سب سے بہترین نبی اور اس کا وصی بہترین وصی ہے اور اس کی اولاد بہترین اوصیاء ہیں۔
اے لوگو! ہر نبی کی ذریت اس کے صلب سے ہو تی ہے اور میری ذریت علی (ع) کے صلب سے ہے۔
اے لوگو! ابلیس نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلوادیا لہٰذا خبر دار تم علی سے حسد نہ کرنا کہ تمہارے اعمال برباد ہو جا ئیں ،اور تمہا رے قد موں میں لغزش پیدا ہو جا ئے ،آدم صفی اللہ ہو نے کے با وجود ایک ترک او لیٰ پر زمین میں بھیج دئے گئے تو تم کیا ہو اور تمہاری کیا حقیقت ہے ۔تم میں دشمنان خدا بھی پا ئے جا تے ہیں یاد رکہو علی کا دشمن صرف شقی ہو گا اور علی کا دوست صرف تقی ہو گا اس پر ایمان رکھنے والاصرف مو من مخلص ہی ہو سکتا ہے اور خدا کی قسم علی (ع) کے با رے میں ہی سوره عصر نا زل ہوا ہے ۔ ”بنام خدائے رحمان و رحیم ۔قسم ہے عصر کی ،بیشک انسان خسارہ میں ہے “مگر علی (ع) جو ایمان لائے اور حق اور صبر پر راضی ہوئے۔
اے لوگو! میں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔
اے لوگو! اللہ سے ڈرو ،جو ڈرنے کا حق ہے اور خبر دار !اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ ہو جاؤ۔
اے لوگو! ”اللہ ، اس کے رسول(ص) اور اس نور پر ایمان لا وٴ جو اس کے ساتھ نا زل کیا گیا ہے ۔(خدا کے اس فرمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا)قبل اس کے کہ ہم کچھ چہروں کو بگا ڑ کر انہیں پشت کی طرف پھیر دے۔
اے لوگو! ہدایت دینے والا نور میرے پاس آ چکا ہے میرے بعد یہ علی (ع) اور ان کے بعد ان کی نسل میں قائم آل محمد(عج) تک منتقل ہوتا رہے گا کہ جو مہدی )عج)اللہ کاحق اورہمارا ق حا صل کرے گا کیونکہ اللہ نے ہم کو تمام مقصرین، معا ندین، مخا لفین، خائنین، آثمین اور ظالمین کے مقابلہ میں اپنی حجت قرار دیا ہے۔
اے لوگو! میں تمہیں با خبر کرنا چا ہتا ہوں کہ میں تمہا رے لئے اللہ کا نمائندہ ہوں مجھ سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں ۔ تو کیا میں مر جا وٴں یا قتل ہو جا ؤں تو تم اپنے پرا نے دین پر پلٹ جا وٴ گے؟ تو یاد رکھو جو پلٹ جا ئے گا وہ اللہ کا کو ئی نقصان نہیں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دینے والا ہے۔آگاہ ہو جا وٴ کہ علی (ع) کو ہی صبر و شکر کے ساتھ موصوف کیا گیاہے اور ان کے بعد علی کی صلب سے ہونے والی میری اولا د کو صابر و شاکر قرار دیا گیا ہے۔
اے لوگو! اللہ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو کہ وہ تم پر غضبناک ہو جا ئے، اور تمہیں اپنے پاس موجود عذاب میں مبتلا کردے تمہارا پروردگار مسلسل تمہیں نگاہ میں رکھے ہوئے ہے۔
اے لوگو! عنقریب میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے اور قیامت کے دن ان کا کو ئی مدد گار نہ ہو گا ۔
اے لوگو! اللہ اور میں ہم دونوں ان لوگوں سے بیزار ہیں۔
اے لوگو! یہ (جہنم کی دعوت دینے والے نام نہاد امام و خلفاء) لوگ اور ان کے مدد گار، ان کی اتباع کرنے والے اور ان کے پیچھے چلنے والے جہنم کے پست ترین درجے میں ہو ں گے اور یہ متکبر لوگو ں کا بد ترین ٹھکانا ہے۔آگاہ ہو جا وٴ کہ یہ لوگ اصحاب صحیفہ ہیں لہٰذا تم میں سے ہر ایک اپنے صحیفہ پر نظر رکھے۔
(راوی کہتا ہے :جس وقت پیغمبر اکرم(ص) نے اپنی زبان مبارک سے ”صحیفہ “ کا نام ادا کیا اکثر لوگ آپ کے اس کلام کا مقصد نہ سمجھ سکے اور اذہان میں سوال ابھر نے لگے صرف لوگوں کی قلیل جما عت آپ کے اس کلام کا مقصد سمجھ پائی۔)
اے لوگو! آگاہ ہو جا وٴ کہ میں خلافت کو امامت اوروراثت کے طورپر قیامت تک کےلئے اپنی اولاد میں امانت قرار دے کر جا رہا ہوں اور مجھے جس امر کی تبلیغ کا حکم دیا گیا تھا میں نے اس کی تبلیغ کر دی ہے تا کہ ہر مو جود و غیر مو جود ،واقعہ غدیر کو دیکھنے والے اور نہ دیکھنے والے مو لود و غیر مو لود سب پر حجت تمام ہو جا ئے۔ اب قیامت تک اس پیغام کو غائب تک پہنچانا حاضر کا فریضہ ہے اور اولاد تک اس پیغام کو پہنچانا ماں باپ کا فریضہ ہے۔
عنقریب لوگ اس امامت وخلافت کو اپنی بادشاہت اور غصب کردہ جاگیر بنا لیں گے،خدا غاصبین اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے ۔یہ وہ وقت ہوگا جب (اے جن و انس تم پر عذاب آئے گا آگ اور(پگھلے ہوئے) تانبے کے شعلے بر سا ئے جا ئیں گے جب کو ئی کسی کی مدد کرنے والا نہ هو گا ۔
اے لوگو! اللہ تم کو انہیں حالات میں نہ چھو ڑے گا جب تک خبیث اور طیب کو الگ الگ نہ کر ایھا الناس !کوئی قریہ ایسا نہیں ہے مگر یہ کہ اللہ (اس میں رہنے والوںکو آیات الٰہی کی تکذیب کی بنا پر) ہلا ک کر دےگااور اسے حضرت مہدی کی حکومت کے زیر سلطہ لے آئے گا یہ اللہ کا وعدہ ہے اوراللہ صا دق الوعد ہے۔
اے لوگو! تم سے پہلے اکثر لوگ ہلاک هو چکے ہیں اور اللہ ہی نے ان لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور وہی بعد والوںکو ہلا ک کر نے والا ہے ۔خداوند عالم کا فرمان ہے :
”کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے پھر دوسرے لوگوں کو بھی انہیں کے پیچھے لگا دیں گے ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا بر تاوٴ کرتے ہیں اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے “
اے لوگو! اللہ نے مجھے امر و نہی کی ہدایت کی ہے اور میں نے اللہ کے حکم سے علی(ع) کوامر ونہی کیا ہے۔ وہ امر و نہی الٰہی سے با خبر ہیں۔ ان کے امر کی اطاعت کرو تاکہ سلا متی پاوٴ ، ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پا وٴ ان کے روکنے پر رک جا وٴ تاکہ راہ راست پر آ جاوٴ۔ ان کی مر ضی پر چلو اور مختلف راستے تمہیں اس کی راہ سے منحرف کردیں گے ۔
میں وہ صراط مستقیم هوں جس کی اتباع کا خدا نے حکم دیا ہے۔ پھر میرے بعد علی (ع) ہیں اور ان کے بعد میری اولاد جو ان کے صلب سے ہے یہ سب وہ امام ہیں جو حق کے ساتھ ہدایت کر تے ہیں اور حق کے ساتھ انصاف کر تے ہیں ۔
اس کے بعد آنحضرت (ص) نے اس طرح فرمایا : سوره الحمد کی تلاوت کے بعد آپ نے اس طرح فرمایا :
خدا کی قسم یہ سورہ میرے اور میری اولاد کے با رے میں نا زل هوا ہے ، اس میں اولاد کےلئے عمو میت بھی ہے اور اولاد کے ساتھ خصوصیت بھی ہے ۔ یہی خدا کے دوست ہیں جن کےلئے نہ کوئی خو ف ہے اور نہ کو ئی حزن ! یہ حزب اللہ ہیں جو ہمیشہ غالب رہنے والے ہیں ۔
آگاہ هو جاوٴ کہ دشمنان علی ہی اہل ِ تفرقہ ، اہل تعدی اور برادران شیطان ہیں جواباطیل کوخواہشات نفسانی کی وجہ سے ایک دوسرے تک پہنچا تے ہیں۔
آگاہ هو جاوٴ کہ ان کے دوست ہی مو منین بر حق ہیں جن کا ذکر پر ور دگار نے اپنی کتاب میں کیا ہے:
”آپ کبھی نہ دیکھیں گے کہ جوقوم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے وہ ان لوگوں سے دوستی کر رہی ہے جو اللہ اور رسول سے دشمنی کرنے والے ہیںچا ہے وہ ان کے باپ دادا یا اولاد یا برادران یا عشیرة اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ هوں اللہ نے صاحبان ایمان کے دلوں میں ایمان لکھ دیا ہے “
آگاہ هو جاوٴ کہ ان (اہل بیت )کے دوست ہی وہ افراد ہیں جن کی توصیف پر ور دگار نے اس انداز سے کی ہے
< الَّذِیْنَ آمَنُوْاوَلَمْ یَلْبَسُوْااِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُوْلٰئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَھُمْ مُھْتَدُوْن>
” جو لوگ ایمان لا ئے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا انہیں کےلئے امن ہے اور وہی ہدایت یا فتہ ہیں “
آگاہ هو جا ؤ کہ ان کے دوست وہی ہیں جو ایمان لائے ہیں اور شک میں نہیں پڑے ہیں ۔
آگاہ هوجاوٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جوجنت میں امن و سکون کے ساتھ داخل هو ں گے اور ملا ئکہ سلام کے ساتھ یہ کہہ کے ان کا استقبال کریں گے کہ تم طیب و طاہر هو ، لہٰذا جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کےلئے داخل هو جا وٴ “
آگاہ هو جا وٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جن کے لئے جنت ہے اور انہیں جنت میں بغیر حساب رزق دیاجائیگا۔
آگاہ هو جا وٴ کہ ان (اہل بیت ) کے دشمن ہی وہ ہیں جوآتش جہنم کے شعلوں میںداخل هوں گے۔
آگاہ هو جا وٴ کہ ان کے دشمن وہ ہیں جوجہنم کی آواز اُس عالم میں سنیں گے کہ اس کے شعلے بھڑک رہے هوں گے اور وہ ان کو دیکھیں گے ۔
آگاہ هو جا وٴ کہ ان کے دشمن وہ ہیں جن کے با رے میں خدا وند عالم فر ماتا ہے:
” (جہنم میں) داخل هو نے والاہر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت کرے گا ۔۔۔ ‘ ‘
آگاہ هو جا وٴ کہ ان کے دشمن ہی وہ ہیں جن کے با رے میں پروردگار کا فرمان ہے:
< کُلَّمَا اُلْقِیَ فِیْھَا فَوْجٌ سَاٴَلَھُمْ خَزْنَتُھَااَلَمْ یَاتِکُمْ نَذِیْرٌ. قَالُوْابَلَیٰ قَدْجَاءَ نَانَذِیْرٌفَکَذَّبْنَاوَقُلْنَامَانَزَّلَ اللہُ مِنْ شَیْءٍ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّافِیْ ضَلَالٍ کَبِیْرٍ.۔۔۔اَلَا فَسُحْقاًلِاَصْحَا بِ السَّعِیْرِ>
” جب کوئی گروہ داخل جہنم هو گا تو جہنم کے خازن سوال کریں گے کیا تمہا رے پاس کو ئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا ؟تو وہ کہیں گے آیا تو تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلا دیا اور یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بھی نا زل نہیں کیا ہے تم لوگ خود بہت بڑی گمرا ہی میں مبتلا هو۔۔۔آگاہ هوجا ؤ تو اب جہنم والوں کےلئے تو رحمت خدا سے دوری ہی دوری ہے“
آگاہ هو جا وٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جو اللہ سے از غیب ڈرتے ہیں اور انہیں کےلئے مغفرت اور اجر عظیم ہے ۔
اے لوگو! دیکھو آگ کے شعلوں اوراجر عظیم کے ما بین کتنا فا صلہ ہے ۔
اے لوگو! ہمارا دشمن وہ ہے جس کی اللہ نے مذمت کی اور اس پر لعنت کی ہے اور ہمارا دوست وہ ہے جس کی اللہ نے تعریف کی ہے اور اس کو دوست رکھتا ہے ۔
اے لوگو! آگاہ هو جا وٴ کہ میں ڈرانے والا هو ں اور علی (ع) بشارت دینے والے ہیں۔
اے لوگو! میں انذار کرنے والا اور علی (ع) ہدایت کرنے والے ہیں۔
اے لوگو! میں پیغمبر هوں اور علی (ع) میرے جا نشین ہیں ۔
اے لوگو! آگاہ هو جا وٴ میں پیغمبر هوں اور علی (ع) میرے بعد امام اور میرے وصی ہیں اوران کے بعد کے امام ان کے فرزند ہیں آگاہ هو جاوٴ کہ میں ان کا باپ هوں اور وہ اس کے صلب سے پیدا هوں گے۔
یاد رکھو کہ آخری امام ہمارا ہی قائم مہدی ہے ، وہ ادیان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لینے والا ہے ،وہی قلعوں کو فتح کر نے والا اور ان کو منہدم کر نے والا ہے ،وہی مشرکین کے ہر گروہ پر غالب اور ان کی ہدایت کرنے والا ہے۔
آگاہ هو جاؤ وہی اولیاء خداکے خون کا انتقام لینے والااور دین خدا کا مدد گار ہے جان لو!کہ وہ عمیق سمندر سے استفادہ کر نے والا ہے۔
عمیق دریا سے مراد میں چند احتمال پائے جا تے ہیں ،منجملہ دریائے علم الٰہی ،یا دریائے قدرت الٰہی ،یا اس سے مراد قدرتوں کا وہ مجموعہ ہے جو خداوند عالم نے امام علیہ السلام کو مختلف جہتوں سے عطا فر مایا ہے “
وہی ہر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ہر جا ہل پر اس کی جہالت کا نشانہ لگا نے والا ہے ۔
آگاہ هو جاوٴ کہ وہی اللہ کا منتخب اور پسندیدہ ہے ، وہی ہر علم کا وارث اور اس پر احا طہ رکھنے والا ہے۔
آگاہ هو جا ؤوہی پرور دگار کی طرف سے خبر دینے والا اورآیات الٰہی کو بلند کر نے والا ہے وہی رشید اور صراط مستقیم پر چلنے والا ہے اسی کو اللہ نے اپنا قانون سپرد کیا ہے ۔
اسی کی بشارت دور سابق میں دی گئی ہے ۔ وہی حجت باقی ہے اور اس کے بعد کو ئی حجت نہیں ہے ، ہر حق اس کے ساتھ ہے اور ہر نور اس کے پاس ہے ، اس پر کوئی غالب آنے والا نہیں ہے وہ زمین پر خدا کا حاکم ، مخلوقات میں اس کی طرف سے حَکَم اور خفیہ اور علانیہ ہر مسئلہ میں اس کا امین ہے ۔
اے لوگو! میں نے سب بیان کر دیا اور سمجھا دیا ،اب میرے بعد یہ علی تمہیں سمجھا ئیں گے
آگاہ هو جاوٴ ! کہ میں تمہیں خطبہ کے اختتام پر اس بات کی دعوت دیتا هوں کہ پہلے میرے ہاتھ پر ان کی بیعت کا اقرار کرو ، اس کے بعد ان کے ہاتھ پر بیعت کرو ، میں نے اللہ کے ساتھ بیعت کی ہے اور علی(ع) نے میری بیعت کی ہے اور میں خدا وند عالم کی جا نب سے تم سے علی(ع)کی بیعت لے رہا هوں (خدا فرماتا ہے)
” بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کر تے ہیں وہ درحقیقت اللہ کی بیعت کرتے ہیں اور ان کے ہا تھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہا تھ ہے اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کر تا ہے اور جو عہد الٰہی کو پورا کر تا ہے خدا اسی کو اجر عظیم عطا کر ے گا “
اے لوگو! یہ حج اور عمرہ اور یہ صفا و مروہ سب شعا ئر اللہ ہیں(خدا وند عالم فر ماتا ہے:
”لہٰذا جوشخص بھی حج یا عمرہ کر ے اس کےلئے کو ئی حرج نہیں ہے کہ وہ ان دونوں پہا ڑیوں کا چکر لگا ئے “
اے لوگو! خانہ ٴ خدا کا حج کرو جو لوگ یہاں آجاتے ہیں وہ بے نیاز هو جا تے ہیںخوش هوتے ہیں اور جو ا س سے الگ هو جا تے ہیں وہ محتاج هو جاتے ہیں۔
اے لوگو! جب کوئی مومن کسی مو قف(عرفات ،مشعر ،منی ) میں وقوف کرتا ہے تو خدا اس وقت تک کے گناہ معاف کر دیتا ہے ،لہٰذا حج کے بعد اسے از سر نو نیک اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے
اے لوگو! حجاج کی مدد کی جاتی ہے اور ان کے اخراجات کا اس کی طرف سے معا وضہ دیا جاتا ہے اور اللہ محسنین کے اجر کو ضا ئع نہیں کرتا ہے ۔
اے لوگو! پورے دین اور معرفت احکام کے ساتھ حج بیت اللہ کرو ،اور جب وہ مقدس مقامات سے واپس هو تو مکمل توبہ اور ترک گنا ہ کے ساتھ ۔
اے لوگو! نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو جس طرح اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے اگر وقت زیادہ گذر گیا ہے اور تم نے کو تا ہی و نسیان سے کام لیا ہے تو علی (ع) تمہا رے ولی اور تمہارے لئے بیان کر نے والے ہیں جن کو اللہ نے میرے بعداپنی مخلوق پرامین بنایا ہے اور میرا جا نشین بنایا ہے وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے هوں۔
وہ اور جو میری نسل سے ہیں وہ تمہارے ہر سوال کا جواب دیں گے اور جو کچھ تم نہیں جا نتے هو سب بیان کر دیں گے ۔
آگاہ هو جاوٴ کہ حلا ل و حرام اتنے زیادہ ہیں کہ سب کا احصاء اور بیان ممکن نہیں ہے ۔مجھے اس مقام پر تمام حلال و حرام کی امر و نہی کرنے اور تم سے بیعت لینے کا حکم دیا گیاہے اور تم سے یہ عہد لے لوں کہ جو پیغام علی (ع) اور ان کے بعد کے ائمہ کے با رے میں خدا کی طرف سے لا یا هوں ،تم ان سب کا اقرار کرلوکہ یہ سب میری نسل اور اس (علی (ع) )سے ہیں اور امامت صرف انہیں کے ذریعہ قائم هوگی ان کا آخری مہدی ہے جو قیا مت تک حق کے ساتھ فیصلہ کر تا رہے گا “
اے لوگو! میں نے جس جس حلال کی تمہارے لئے رہنما ئی کی ہے اور جس جس حرام سے روکا ہے کسی سے نہ رجوع کیا ہے اور نہ ان میں کوئی تبدیلی کی ہے لہٰذا تم اسے یاد رکھو اور محفوظ کرلو، ایک میں پھر اپنے لفظوں کی تکرار کر تا هوں :نماز قا ئم کرو ، زکوٰة ادا کرو ، نیکیوں کا حکم دو ، برا ئیوں سے روکو ۔
اور یہ یاد رکھو کہ امر با لمعروف کی اصل یہ ہے کہ میری بات کی تہہ تک پہنچ جا وٴ اور جو لوگ حاضر نہیں ہیں ان تک پہنچا وٴ اور اس کے قبول کر نے کا حکم دو اور اس کی مخالفت سے منع کرو اس لئے کہ یہی اللہ کا حکم ہے اور یہی میرا حکم بھی ہے اور امام معصوم کو چھو ڑ کر نہ کو ئی امر با لمعروف هو سکتا ہے اور نہ نہی عن المنکر ۔
اے لوگو! قرآن نے بھی تمہیں سمجھا یا ہے کہ علی (ع) کے بعد امام ان کے فرزند ہیں اور میں نے تم کو یہ بھی سمجھاد یا ہے کہ یہ سب میری اور علی کی نسل سے ہیں جیساکہ پر ور دگار نے فر مایا ہے:
” اللہ نے (امامت )انہیں کی اولاد میں کلمہ با قیہ قرار دیا ہے “اور میں نے بھی تمہیں بتا دیا ہے کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رهو گے ہر گزگمراہ نہ هو گے
اے لوگو! تقویٰ اختیار کرو تقویٰ۔قیا مت سے ڈروجیسا کہ خدا وندعالم نے فر مایا ہے:
” زلزلہ قیامت بڑی عظیم شیٴ ہے “
موت ، قیامت ،حساب، میزان ،اللہ کی با رگاہ کا محا سبہ ،ثواب اور عذاب سب کو یاد کرو کہ وہاں نیکیوں پر ثواب ملتا ہے اور برا ئی کر نے والے کا جنت میں کو ئی حصہ نہیں ہے ۔
اے لوگو! تمہاری تعداد اتنی زیادہ ہے کہ تم میں سے ہر ایک میرے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت نہیں کر سکتا، لہٰذا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہاری زبا ن سے علی(ع) کے امیر المو منین ہونے اور ان کے بعد کے آئمہ جو ان کے صلب سے میری ذریت ہیں سب کی امامت کا اقرار لے لوں اور میں تمہیں بتا چکا هوں کہ میرے فرزند ان کے صلب سے ہیں۔
لہٰذا تم سب مل کر کهو :ہم سب آپ کی بات سننے والے ، اطاعت کر نے والے ، راضی رہنے والے اور علی (ع) اور اولاد علی (ع) کی امامت کے با رے میں جو پروردگار کا پیغام پہنچایا ہے اس کے سا منے سر تسلیم خم کر نے والے ہیں ۔ہم اس بات پر اپنے دل ، اپنی روح ، اپنی زبان اور اپنے ہا تھوں سے آپ کی بیعت کر رہے ہیں اسی پر زندہ رہیں گے ، اسی پر مریں گے اور اسی پر دو بارہ اٹہیں گے ۔نہ کو ئی تغیر و تبدیلی کریں گے اور نہ کسی شک و ریب میں مبتلا هو ں گے ، نہ عہد سے پلٹیں گے نہ میثاق کو تو ڑیں گے ۔
اورجن کے متعلق آپ نے فرمایا ہے کہ وہ علی امیر المومنین اور ان کی اولاد ائمہ آپ کی ذرّیت میں سے ہیں ان کی اطاعت کریں گے ۔جن میں سے حسن وحسین ہیں اور ان کے بعد جن کو اللہ نے یہ منصب دیا ہے اور جن کے بارے میں ہم سے ہمارے دلوں،ہماری جانوںہماری زبانوں ہمارے ضمیروں اور ہمارے ہاتھوںسے عہدوپیمان لے لیاگیا ہے ہم اسکا کوئی بدل پسند نہیں کریں گے ،اور اس میں خدا ہمارے نفسوں میں کوئی تغیر و تبدل نہیں دیکھے گا۔
ہم ان مطالب کو آپ کے قول مبارک کے ذریعہ اپنے قریب اور دور سبھی اولاد اور رشتہ داروں تک پہنچا دیں گے اورہم اس پر خدا کو گواہ بناتے ہیں اور ہماری گواہی کے لئے اللہ کافی ہے اور آپ بھی ہمارے گواہ ہیں ۔
اے لوگو! اللہ سے بیعت کرو ،علی (ع) امیر المومنین هونے اور حسن وحسین اور ان کی نسل سے باقی ائمہ کی امامت کے عنوان سے بیعت کرو۔جو غداری کرے گا اسے اللہ ہلاک کردے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عہد کو توڑدے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور جو شخص خداوند عالم سے باندہے هوئے عہد کو وفا کرے گا خدوند عالم اس کو اجر عظیم عطا کرے گا ۔
اے لوگو! جومیں نے کہا ہے وہ کهو اور علی کو امیر المومنین کہہ کر سلام کرو،اور یہ کهو کہ پرودگار ہم نے سنا اور اطاعت کی ،پروردگاراہمیں تیری ہی مغفرت چاہئے اور تیری ہی طرف ہماری بازگشت ہے اور کهو :حمدو شکرہے اس خداکاجس نے ہمیں اس امر کی ہدایت دی ہے ورنہ اسکی ہدایت کے بغیر ہم راہ ہدایت نہیں پاسکتے تھے۔
اے لوگو! علی ابن ابی طالب کے فضائل اللہ کی بارگاہ میں اور جواس نے قرآن میں بیان کئے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ میں ایک منزل پر شمار کر اسکوں۔لہٰذا جو بھی تمہیں خبر دے اور ان فضائل سے آگاہ کرے اسکی تصدیق کرو۔
یاد رکھو جو اللہ ،رسول،علی اور ائمہ مذکورین کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی کا مالک هوگا ۔
اے لوگو! جو علی کی بیعت ،ان کی محبت اور انہیں امیر المومنین کہہ کر سلام کرنے میں سبقت کریں گے وہی جنت نعیم میں کامیاب هوں گے ۔
اے لوگو! وہ بات کهو جس سے تمہارا خدا راضی هوجائے ورنہ تم اور تمام اہل زمین بھی منکر هوجائیں تو اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
پرودگارا ! جو کچھ میں نے ادا کیا ہے اور جس کا تونے مجھے حکم دیا ہے اس کے لئے مومنین کی مغفرت فرما اور منکرین (کافرین )پر اپنا غضب نازل فرمااور ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے ۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: