کردستان کے عراق سے الگ ہونے کے بارے میں اعلی دینی قیادت کی رائے

اعلی دینی قیادت نے شمالی عراق میں علیدگی کے لیے ہونے والے الیکشن کے بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے شمال میں ایک الگ ملک بنانے کے دعووں اور نعروں سے خبردار کیا ہے اور اختلافات کو حل کرنے کے لیے دستور پر عمل کرنے پہ شدید الفاظ میں زور دیا۔

اعلی دینی قیادت کی اس رائے سے علامہ سید احمد صافی نے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں آگاہ کیا۔

(8 محرم 1439هـ) بمطابق (29 ستمبر 2017ء) کو اعلی دینی قیادت کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ صافی اس حوالے سے بتایا:

عراق کی صابر عوام نے سیکورٹی فورسز اور عسکری رضاکاروں کے بہادر مردوں کی قربانیوں کی بدولت داعشی دہشت گردوں کی مشکل پر قابو پانے کے قریب ہے لیکن بصد افسوس اسے ایک نئے محاذ اور نئی مشکل کا سامنا ہے اور وہ ملک کو تقسیم کرنے اور شمال میں ایک مستقل حکومت بنانے کی کوشش ہے کردستانی بھائيوں کو اس راستہ پر چلنے سے روکنے کے لیے قابل تعریف کوششوں اور سعی کے باوجود اس کام کے لیے بہت پہلے اقدامات کر لیے گئے تھے۔

اعلی دینی قیادت ہمیشہ عراق کی ارضیاتی اور عوامی وحدت پر زور دیتی آئی ہے اور اپنی وسعت و طاقت کے مطابق فرقہ واریت اور قوم پرستی کے خاتمے اور سب عراقیوں کے درمیان مساوات کے لیے کام کرتی آ رہی ہے۔ اعلی دینی قیادت تمام فریقوں کو عراقی دستور پر نصاً اور روحاً عمل کرنے اور وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان موجود اختلافات کو سیاسی طور پر حل کرنے کے لیے متحدہ سپریم کوٹ کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتی ہے اور اسی طرح دستور، اس کی قراردادوں اور اس کے احکام پر عمل کا حتمی مشورہ دیتی ہے۔

انفرادی طور پر تقسیم اور الگ ہونے کی کوشش کے نتیجے میں داخل اور خارج سے ایسے غیر محدود ردعمل ظاہر ہوں گے جو ہمارے عزیز کرد ہم وطنوں کی بنیادی زندگی تک پر اثرانداز ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ خدا نا خواستہ اس کے نتائج اس سے بھی برے اور خطرناک ہوں اسی طرح یہ کام پڑوسی ممالک اور دیگر ملکوں کے لیے عراق میں اپنے مفادات کو حاصل کرنے لیے دخل اندازی کی راہ فراہم کرے گا اور اس کی قیمت ہماری عوام اور وطن ادا کرے گا۔

اعلی دینی قیادت تمام عراقی عوام سے بے انتہا محبت اور ان کے مفادات و مصالح کے لیے حرص رکھتی ہے لہذا اعلی دینی قیادت صوبہ میں موجود مسؤول بھائیوں کو صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان موجود اختلافات کو دور کرنے کے لیے دستور کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

عراقی حکومت اور قومی اسمبلی میں موجود سیاسی قوت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے تمام فیصلوں میں کرد بھائیوں کے تمام دستوری حقوق کا مکمل خیال رکھیں اور انھیں ہر حوالے سے کوئی نقصان نہ دیں۔

محترم ہم وطنوں آخری دنوں میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کو سبب بنا کر اس وطن کے عرب، کرد اور ترکمان بیٹوں کے درمیان موجود خوشگوار تعلقات پر منفی اثر ڈالنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے کام کیا جائے اور ہر اس کام سے پرہیز کیا جائے جس سے مختلف عراقی مکونات سے بنے اس وطنی جسم کو نقصان پہنچ سکتا ہے.
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: