مشہور کربلائی خواتین میں سے ایک امام حسین(ع) کی زوجہ جناب رباب


جناب رباب بنت امرؤالقیس بن عدی امام حسین(ع) کی زوجہ اور جناب سکینہ اور جناب علی اصغر(عبداللہ رضیع) کی مادر گرامی ہیں۔ آپ کو اہل علم اور اہل فصاحت و بلاغت کہا گیا ہے۔ جناب رباب واقعہ کربلا میں موجود تھیں اور اسیروں کے ہمراہ شام کا سفر بھی کیا۔

جناب رباب امرؤالقیس عدی کی بیٹی ہیں۔ آپ کے والد شام کی معروف عرب شخصیت تھے اور آپ کی مادر کا نام ہند الہنود تھا وہ ربیع بن مسعود بن مصاد بن حصن بن کعب کی بیٹی تھی۔

سید محسن امین نے کتاب الاغانی سے ہشام کلبی کا قول نقل کیا ہے کہ رباب عورتوں میں فضیلت، خوبصورتی، ادب اور عقل کے لحاظ سے بہترین اور برترین تھیں۔

ایک قول کے مطابق امرؤالقیس حضرت علی(ع) کے ساتھ بہت عقیدت اورمحبت رکھتا تھا جس کی وجہ سے اس نے اپنی ایک بیٹی کا نکاح امیرالمومنین(ع) اور ایک کا امام حسن(ع) اور ایک کا امام حسین(ع) کے ساتھ کیا۔

امام حسین علیہ السلام کا آپ سے محبت کا اندازہ امام عالی مقام کے اس مشہور شعر سے ہوتا ہے ۔
لعمرک اننی لاحب دارا تحل بها سکینه و رباب
ترجمہ: میں اس گھر سے محبت کرتا ہو ں جس میں سکینہ اور رباب ہو ۔

حضرت رباب باقی خاندان بنی ہاشم کے ساتھ کربلا تشریف لائیں اور عاشوراکے اس دردر ناک والمناک واقع کے عینی شاہد ہونے کے ساتھ ساتھ کوفہ و شام میں اسیری کی صعوبتیں بھی آپ نے برداشت کیں۔ شیخ یعقوب کلینی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سےیہ رویت نقل کی ہے کہ: جب امام حسین علیہ السلام کی شہادت ہوئی تو حضرت رباب نے گریہ و زاری کی اور یہاں تک اشک بہائی کہ آپ کی آنکھیں خشک ہوگئی۔
حضرت رباب جب مدینہ پہنچیں تو اپنے عظیم شوہر نامدار کے غم کو برداشت نہ کرسکی اور واقعہ کربلا کے ایک سال بعد اس دنیا سے رخصت ہوگئیں،مدینہ میں آپ کی تدفین ہوئی ۔



امام حسین(ع) کی شہادت کے بعد ان کے یہ شعر منقول ہیں:




انّ الّذی کان نورا یستضاء به
بکربلاء قتیل غیر مدفون
بلا شبہ وہ ایسا نور تھا جس سے روشنائی حاصل کی جاتی
جسے کربلا میں شہید کر کے دفن نہیں کیا گیا
سبط النّبی جزاک اللّہ صالحة
عنّا و جنّبت خسران الموازین
اے سبط نبی اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے
قیامت کے روز آپ کا حساب برے اعمال سے خالی ہو گا
قد کنت لی جبلا صعبا ألوذ به
و کنت تصحبنا بالرّحم و الدّین
آپ میرے لئے ایک پناہ گاہ اور تکیہ گاہ تھے۔
اور آپ ہمارے ساتھ رحمت اور دینداری سے پیش آتے
من للیتامی و من للسّائلین و من
یغنی و یأوی إلیہ کلّ مسکین
و اللّہ! لا أبتغی صہرا بصہرکم
حتّی اغیب بین الرّمل و الطّین
خدا کی قسم! آپ کے بعد کسی کے ساتھ شادی نہیں کروں گی
یہاں تک کہ مٹی و خاک میں دفن اور چھپ جاؤں گی۔


اسی طرح ایک اور قول کے مطابق رباب نے ابن زیاد کے دربار میں امام حسین بن علی(ع) کا سر مبارک اپنی آغوش میں لے کر بوسہ لیا اور یوں کہا:




وا حُسینَا فَلا نسیتُ حسینا
اقصَدَتْہُ اسِنَةُ الاعداء
وا حُسینَا ! میں نے آپ کو نہیں بھلایا
ادشمن کے نیزوں نے آپ کے بدن کو چاک کر دیا
غادَروُہُ بِکربلاء صریعا
لا سقی اللّہ ُ جانبی کربلاء
انہوں نے چال کے ذریعے آپ کو کربلا میں شہید کیا
اے اللہ! کربلا کے اطراف کو سیراب نہ کر

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: