اپنے روایتی کپڑوں میں ملبوس سادة الخدم کا تاریخی جلوس عزاء شب عاشور اپنے جد امجد امام حسین(ع) کے مصائب کا پرسہ پیش کر رہا ہے

کچھ خاندان اور گھرانے ایسے ہیں کہ جن سے تعلق رکھنے والے افراد صدیوں سے کربلا کے مقدس روضوں میں خادم یا مجاور کی حیثیت سے کام کرنے کا شرف حاصل کرتے چلے آ رہے ہیں دوسرے لفظوں میں ان گھرانوں کو کربلا کے روضوں میں خدمت کا موقع وراثت میں ملتا ہے اور انہی خاندانوں اور گھرانوں سے تعلق رکھنے والے خدام کو سادة الخدم کا لقب دیا گیا ہے ان خاندانوں میں سے بعض سادات ہیں اور بعض غیر سادات ہیں۔
ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی شب عاشور کو اپنے روایتی کپڑوں میں ملبوس سادة الخدم کا ماتمی جلوس مغربین کے بعد کربلا میں برآمد ہوا اس جلوس میں وہ مومنین شریک تھے کہ جن کا تعلق مذکورہ بالا خاندانوں سے ہے کہ جو اس وقت کربلا کے حرموں میں خادم ہیں یا خادم تھے یا ان کے باپ دادا کبھی خادم ہوا کرتے تھے۔
جلوس میں شامل تمام افراد نے سادة الخدم کا روایتی لباس پہنا ہوا تھا ان میں سے سادات نے اپنی مخصوص اونچی ٹوپی پہ سبز رنگ کی پٹی لپیٹی ہوئی تھی جبکہ غیر سادات نے اپنی مخصوص ٹوپی پہ پیلے رنگ کی پٹی لپیٹی ہوئی تھی۔
سادة الخدم کا یہ جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا روضہ مبارک حضرت عباس(ع) میں حاضری کے لیے داخل ہوا اور پھر کچھ دیر ماتم داری کرنے کے بعد ما بین الحرمین سے ہوتا ہوا روضہ مبارک امام حسین(ع) میں پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا۔
روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے شعبہ سادۃ الخدم کے سربراہ سيد مصطفى مرتضى ضياء الدين نے اس ماتمی جلوس کے بارے میں الکفیل نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ اس جلوس کی ابتداء 1921ء میں ہوئی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس جلوس میں شریک افراد میں اضافہ ہوتا گیا۔
الکفیل انٹرنیشنل نیٹ ورک کے فوٹوگرافوں نے اس منفرد جلوس کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھ کر ہمارے لیے محفوظ کیا ہے اور ان کی کھینچی ہوئی بعض تصویریں آپ کے زیر نظر ہیں:
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: