شب عاشور حضرت عباس(ع) کا موقف

نو محرم کا دن ڈھل گیا اور رات چھا گئی تو امام حسین(ع) نے اپنے اصحاب کو جمع کیا اور ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: میں نہیں جانتا کسی کو جو میرے اصحاب سے زيادہ وفادار اور بہتر ہوں اور میں نہیں جانتا کسی کو جو میرے خاندان سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا اور نیکو کار ہو؛ اور چونکہ کل جنگ کا دن ہے چنانچہ میری طرف سے تم پر کوئی ذمہ نہیں ہے میں نے اپنی بیعت تم سے اٹھا دی، پس میں اجازت دیتا ہوں کہ رات کے اندھیرے سے فائدہ اٹھا کر اپنا راستہ لو اور چلے جاؤ۔
امام(ع) کا کلام اختتام پذیر ہوا تو اصحاب و انصار یکے بعد دیگر اٹھے اور اور آپ کا ساتھ دینے پر زور دیتے ہوئے اپنی بیعت کی پابندی اور آپ سے مکمل وفاداری پر زور دیا اور آپ کے ساتھ بیعت میں ثابت قدمی کے سلسلے میں اظہار خیال کیا۔

سب سے پہلے ابوالفضل العباس(ع)اٹھے اور ان کے بعد ان کے سگے بھائی اٹھے۔ حضرت عباس(ع) نے امام حسین(ع) کو مخاطب کر کے پُرجوش اور پُروفا لہجے میں کہا: لِمَ نفعل ذلك ! لنبقى بعدك؟! لا أرانا الله ذلك اليوم . ہم ایسا کیوں کریں! تاکہ آپ کے شہید ہونے کے بعد باقی رہ سکیں؟ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا اللہ ہم کو ایسا دن ہی نہ دکھائے۔

پھر اہل بیت رسول(ص) کے دوسرے افراد نے ان کی پیروی کرتے ہوئے سیدالشہداء(ع)کی مدد و حمایت کے سلسلے میں خطاب کیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: