زید مجنون اور امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس

تاریخ میں زید مجنون کے نام سے پہچانا جانے والا شخص اپنے وقت کا عقل مند ترین اور دانا انسان تھا کہ جس نے ہر عالم اور چالاک شخص کو اپنی دلیلوں سے لاجواب کر دیا......

متوکل کے حکم سے جب امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس پہ ہل چلا کر وہاں دریا کا پانی بہائے جانے کی خبر مصر میں زید مجنون کو ملی تو وہ اس خبر کو سنتے ہی غم سے نڈھال ہو گیا اس نے فورا ہر کام کو چھوڑا اور کربلا کی طرف روانہ ہو گیا۔

جب وہ کربلا پہنچا تو اس نے دیکھا کہ قبر پر موجود مزار کی عمارت کو منہدم کر دیا گیا ہے البتہ قبر اپنی جگہ موجود ہے اور وہاں اس کے ارد گرد پانی موجود ہے اس صورت حال کو دیکھ کر زید کو کافی حیرت ہوئی۔

زید ابھی قبر امام حسین علیہ السلام کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک شخص نے آ کر اسے پکار کر کہا تم کون ہو اور یہاں کیا کرنے آئے ہو مجھے ڈر ہے کہ کہیں تمہیں قتل نہ کر دیا جائے؟

زید نے گریہ کرتے ہوئے اسے بتایا:میں مصر سے آیا ہے، مجھے امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس پر ہل چلائے جانے کی خبر ملی جس کے بعد مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اپنے مولا کی زیارت کے لیے یہاں آگیا۔

یہ سنتے ہی وہ شخص زید کے قدموں پہ گر گیا اور قدموں کو چومنے کے بعد کہا: میں متوکل کی طرف سے اس جگہ کا نگہبان ہوں ہم نے بارہا دریا کے پانی کو قبر امام حسین علیہ السلام کی طرف موڑا ہے لیکن جب بھی پانی اس طرف جاتا ہے تو دریا قبر کے گرد ایک حلقہ کی صورت میں بہنا شروع ہو جاتا ہے اور قبر امام حسین علیہ السلام کے اوپر سے نہیں گزرتا اور نہ ہی اسے کوئی نقصان پہنچاتا ہے۔

اس بات کے بعد زید اور نگہبان نے بہت گریہ کیا۔ نگہبان نے بتایا کہ میں اس واقعہ کے بعد اللہ، اس کے رسول ؐ اور اہل بیت علیھم السلام پہ ایمان لے آیا ہوں اور اب میں متوکل کے پاس جا رہا ہوں تاکہ اسے اس صورت حال کے بارے میں بتاؤں۔

زید نے نگہبان سے کہا: میں بھی تمہارے ساتھ جانے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ اس واقعہ کے بعد وہاں کی صورت حال دیکھ سکوں۔

جب نگہبان نے متوکل کو قبر امام حسین علیہ السلام کا معجزہ اور دریا کی طرف سے قبر اقدس کے احترام کے بارے میں بتایا تو متوکل کے اندر موجود بغض اہل بیت نے مزید جوش مارا اور خبر سننے کے بعد بہت زیادہ غصہ میں آ گیا اس نے نگہبان کو قتل کر کے سولی پر لٹکانے کا حکم دیا۔

جب نگہبان کو سولی سے اتار کر سامراء کے کوڑا کرکٹ پہ پھینک دیا گیا تو زید مجنون نے اس کی لاش کو اٹھایا اور غسل و کفن دے کر دجلہ کے کنارے دفن کر دیا۔

زید ایک عرصہ تک وہیں رہا اور اس کی قبر پہ فاتحہ کے لیے آتا جاتا رہا۔

ایک دن زید نے دیکھا کہ ایک میت کو شاہانہ انداز میں لایا جا رہا ہے تو زید نے کسی سے پوچھا کہ یہ کس کی میت ہے؟ تو بتانے والے نے بتایا کہ یہ متوکل کی ایک کنیز کا جنازہ ہے زید نے دیکھا کہ اس کنیز کی بہت بہترین تشییع جنازہ و تدفین ہوئی اور اس کے بعد اس کی قبر پر ایک گنبد نما مزار تعمیر کر دیا گیا۔

یہ صورت حال دیکھنے کے بعد زید نے رونا شروع کر دیا اور کہا اے مولا حسین علیہ السلام افسوس کہ آپ کو مسافرت کی حالت میں قتل کر دیا گیا اور پیاسا شہید کرنے کے بعد آپ کی خواتین اور بچوں کو قیدی بنا لیا گیا آپ پر کسی کو رونے نہ دیا گیا آپ کو بغیر غسل و کفن کے دفن کیا گیا اور دفن کے بعد بھی آپ کی قبر پر ہل چلا دیا گیا تا کہ آپ کے نور کو بجھا دیا جائے..... اور یہاں ایک کنیز کے جنازے کی یہ شان ہے..... روتے روتے غم و الم سے زید بے ہوش ہو گیا جب اسے ہوش آیا تو اس نے یہ اشعار پڑھے:

أيحرث بالطف قبر الحسين * ويعمر قبر بني الزانية
ألا لعن الله أهل الفساد * ومن يأمن الدنية الفانية
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: