بصرہ میں زائرین کربلا کی خدمت کیلئے لگائے گئے مواکب کہ جہاں سے جود و سخاوت کے چشمے پھوٹتے ہیں

عشقِ حسینی کا قافلہ كربلا کی جانب چل رہا ہے اور اہل بصرہ اس کی خدمت میں کوشاں ہیں۔ اس وقت آپ بصرہ کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں وہاں آپ کی جہاں بھی نظر پڑے گی وہاں عشق حسینی کے جوہر مختلف شکلوں میں نظر آئیں گے کوئی کربلا کی جانب پیدل چل رہا ہے تو کوئی پیدل جانے والے زائرین کی خدمت میں اپنی ہر ممکن توانائی طرف کر رہا ہے۔ اہل بصرہ خادموں کی طرح زائرینِ امام حسین(ع) کی خدمت کر رہے ہیں، مواکب میں زائرین کے لیے قسم و قسم کے کھانے ہیں، آرام کرنے کے بہترین جگہ ہے، رات گزارنے اور سونے کے اعلی انتظام ہے......


واضح رہے کہ اربعین امام حسین(ع) کے موقع پر عراق کے ہر کونے سے کروڑوں مومنین اپنے گھروں سے پیدل چل کر کربلا آتے ہیں اور سینکڑوں کلو میٹر کا فاصلہ پیدل طے کر کے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے کربلا پہنچتے ہیں۔
عراق کے صوبہ بصرہ کے مومنین سب سے پہلے اس حسینی عشق کے سفر کا آغاز کرتے ہیں اور جنت کے راستہ کو اپنے پُرایمان وجود سے رونق بخشتے ہیں اور پھر جیسے جیسے یہ قافلہ آگے بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے اس میں لوگوں کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔
بصرہ کے جنوب کے آخری نقطہ اور سمندر کے کنارے واقع "رأس البيشة" کے مومنین 28 محرم کو ہی اپنا گھر بار چھوڑ کر کربلا کی جانب پیدل روانہ ہو جاتے ہیں‎ اور بصرہ کے نواحی شہر الفاو سے ہوتے ہوئے بصرہ آتے ہیں اور پھر دسیوں چھوٹے بڑے شہروں سے گزر کر اپنے ایمان کے کعبہ کربلا پہنچ کر اپنے مظلوم امام کی بارگاہ میں حاضری دیتے ہیں۔
ہر جگہ سے کربلا کی جانب پیدل آنے والے مومنین اپنے گھر سے لے کر کربلا تک جس راستے سے بھی گزرتے ہیں وہاں ان کروڑوں زائرین کے لیے مفت رہائش، کھانے اور دیگر ضروریات کا اعلی انتظام پہلے سے ہی امام حسین(ع) کے چاہنے والوں نے کیا ہوتا ہے۔
ان دنوں بصرہ اور اس کے گرد ونواح میں ہر راستہ پہ پیدل آنے والے زائرین نظر آ رہے ہیں اور ان کی خدمت کے لیے مومنین نے ناصرف اپنے گھروں میں بھرپور انتظامات کیے ہوئے ہیں بلکہ راستوں میں بھی زائرین کو ان کی ضرورت کی ہر چيز مہیا کرنے کے لیے ہزاروں ماکب اور خدماتی کیمپ لگائے ہوئے ہیں۔
الکفیل نیٹ ورک کے کیمرہ گرافروں نے جنت کے اس راستہ کی چند تصویریں بصرہ کے گرد ونواح سے ہمیں ارسال کی ہیں جن کو آپ بھی ذیل میں دیکھ سکتے ہیں:

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: