تصویری رپورٹ: امام حسن مجتبی(ع) کے یوم شہادت امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک کے خدام کا ماتمی جلوس اور دونوں حرموں میں عزاداری

رسول خدا(ص) کے نوسے حضرت امام حسن علیہ السلام کی المناک شہادت کی یاد میں آج حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے خدام نے بعد از ظہر ایک ماتمی جلوس برآمد کیا یہ جلوس حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک سے برآمد ہوا کہ جس کے آگے آگے امام حسن علیہ السلام کا رمزی تابوت تھا۔

یہ جلوسِ عزاء ماتم اور نوحہ خوانی کرتا ہوا مابین الحرمین پہنچا اور پھر وہاں سے روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام میں داخل ہو گیا کہ جہاں اس جلوس کا اختتام مجلسِ عزاء اور ماتم پہ ہوا۔

دونوں حرموں کے خدام کے اس جلوس کے علاوہ بھی پورے کربلا میں جگہ جگہ مجالسِ عزاء منعقد ہوئیں اور ماتمی جلوس نکالے گئے اور بہت سے ماتمی جلوس دونوں حرموں میں بھی آئے اور اھل بیت رسول کو حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی المناک شہادت کا پُرسہ پیش کیا۔

گزشتہ کئی دن سے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک میں امام حسن علیہ السلام کی المناک شہادت کے حوالے سے مجالس عزاء اور ماتم داری کے پروگرام منعقد ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ روایات کے مطابق معاویہ نے امام حسن علیہ السلام کی زوجہ جعدہ بنت اشعث کو انعام و اکرام اور یزید سے شادی کی لالچ دے کر امام حسن علیہ السلام کو زہر دینے پر آمادہ کیا اور شام سے انتہائی مہلک زہر اس کام کے لیے اس ملعونہ کے پاس بھیجا اور اس ملعون باپ کی ملعون بیٹی نے امام حسن علیہ السلام کو زہر دے دیا جس کے نتیجہ میں 7 صفر 50ہجری کو حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے جام شہادت نوش کیا۔

شیخ طوسی کی منقولہ روایت کے مطابق امام حسن(ع) نے اپنے بھائی امام حسین(ع) کو وصیت کی تھی کہ آپ(ع) کو مدفن رسول(ص) میں سپرد خاک کریں۔ لیکن اگر کسی نے اس اقدام کے سامنے رکاوٹ ڈالی تو ہرگز اصرار نہ کریں اور ہرگز خونریزی نہیں ہونی چاہئے۔

میت کو روضہِ رسول(ص) کی جانب لایا جانے لگا تو مروان ایک ہزار افراد کی سرکردگی میں موقع پر حاضر ہوا اور ان مراسم میں رکاوٹ بنا۔

ابوالفرج اصفہانی کی روایت کے مطابق اس عمل میں حضرت عائشہ بھی مروان کا ساتھ دے رہی تھیں۔

ایک روایت کے مطابق، امام حسن(ع) شہید ہوئے تو امام حسین(ع) نے میت کو قبر رسول(ص) کی طرف لے کر گئے تاکہ اپنے نانا کے ساتھ تجدید عہد کریں۔ حضرت عائشہ، مروان اور بنی امیہ میں سے ان کے حامی ـ جو سمجھ رہے تھے کہ امام حسین(ع) بھائی کو رسول اللہ(ص) کے پہلو میں دفنانا چاہتے ہیں ـ مسلح ہوکر سامنے آئے تاکہ امام حسن(ع) کو اپنے نانا کے پہلو میں دفن نہ ہونے دیں۔ ان نام نہاد مسلمانوں نے امام حسن(ع) کے جنازہ پر تیروں کی بارش شروع کر دی اور دسیوں تیر امام حسن(ع) کی میت میں پیوست ہو گئے۔ قریب تھا کہ بنو ہاشم اور بنو امیہ کے درمیان لڑائی چھڑ جائے؛ لیکن وصیت پر عمل کرتے ہوئے امام حسن(ع) کی میت جنت البقیع منتقل کر کے اپنی دادی فاطمہ بنت اسد(س) کے پہلو میں سپرد خاک کی گئی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: