راہِ بہشت کے مناظر: ابو تحسین اور اس کے دوست کی کہانی

وہ زخمی دل اور ماضی کی ڈھیروں یادوں کے ساتھ راستہ طے کر رہا تھا کئی ملین لوگ اس کے ساتھ چل رہے تھے راستہ بھی دیکھا بھالا تھا نہ جانے کتنی مرتبہ وہ پہلے بھی یہاں سے گزرا تھا لیکن اس کے باوجود اسے تنہائی کا احساس کھائے جا رہا تھا ....... اور اس کا سبب صرف ایک ہی تھا .....

اس مرتبہ سفر زیارت کا دائمی ساتھی داعش کی دہشت گردی کا نشانہ بن کر رخصت ہو گیا اور اپنی نیابت میں زیارت کرنے کے لیے اپنے دوست ابو کرار کو چھوڑ گیا....

آج ابو کرار اپنے شہید دوست ابو تحسین کی نیابت میں کربلا کا سفر پیدل کر رہا ہے اور انسانیت کے کعبہ امام حسین(ع) کے قریب کرنے والے اپنے ہر قدم کا ثواب اس کی روح کو ایصال کر رہا ہے....

ایک زمانہ تھا جب یہ دونوں دوست ایک ساتھ پیدل کربلا جاتے تھے کربلا کی جانب ان کا ہر سفر اکھٹے گزرتا تھا لیکن اس مرتبہ ابو کرار......

داعش کے خلاف جب اعلی دینی قیادت نے جہاد کفائی کا فتوی دیا تو ان دونوں دوستوں نے حشد شعبی (عسکری رضا کاروں کی فوج) میں شمولیت اختیار کر لی، ابو تحسین اپنے بہترین نشانے کے ذریعے داعشی دہشت گردوں کو جہنم کے سپرد کرتا اور ابو کرار اپنے کیمرے اور قلم سے میڈیا وار میں اپنا کردار ادا کرتا....

دونوں ہی انسانیت کے دشمنوں کے خلاف لڑتے رہے اور پھر حويجة کا معرکہ آیا جو ابو تحسین کو شہادت کا تمغہ پہنا کر آسمانوں کی جانب لے گیا اور ابو کرار کو میڈیا وار میں حق کا علم بلند رکھنے اور اپنے دوست کی نیابت میں سفر زیارت کرنے کے لیے زمین پر چھوڑ گیا.....
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: