راہِ بہشت کی ایک اور منزل: کئی ملین زائرین کا دیوانیہ استقبال کر رہا ہے اور اہل دیوانیہ زائرین کی خدمت میں ہر ممکن وسائل استعمال کر رہے ہیں

واضح تھکاوٹ، دھول، طوفان اور بارش کے باوجود ان کی پیشانیوں سے نور نکل رہا ہے، وہ اپنے جسموں کی کمزوری کے باوجود اپنے عزم اور مضبوط ارادے سے آزاد مردوں کے قبلہ اور اپنے دلوں کے حاکم امام کی محبت سے سرشار صالحین کی جنت کی طرف رواں دواں ہیں۔

یہ اربعین کی زیارت کی یاد دلانے والے لوگوں کی تفصیل ہے۔ یہ ان لوگوں کا بیان ہے جو پچھلے شہروں سے کربلا کی جانب پیدل چلتے ہوئے اب دیوانیہ شہر میں داخل ہو رہے ہیں یا یہاں سے کربلا مقدسہ کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔

دیوانیہ شہر بغداد سے 180 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، یہ شہر حلہ یا نجف کے ذریعے کربلا پہنچنے کے لئے ایک دروازہ ہے۔

یہ شہر ہر سال جنوبی علاقوں اور ہمسایہ ممالک سے آنے والے دسیوں لاکھ زائرین کی گزر گاہ ہے، یہاں پہنچ کر زائرین دو حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں، کچھ کربلا جانے سے پہلے نجف اشرف کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں اور کچھ سیدھے کربلا کی جانب بڑھ جاتے ہیں تاکہ امام حسین علیہ السلام کے روضہ مقدس پر زیارت اربعین کے مراسیم ادا کرنے حاضر ہو سکیں۔

دیوانیہ ابھی بھی کئی ملین زائرین کے قافلوں کا استقبال کر رہا ہے اور ان کی خدمت میں مصروف ہے، اہل دیوانیہ کے مواکب میں زائرین کو بہترین خدمات فراہم کی جا رہی ہیں دیگر خدمات کے ساتھ ساتھ کھانے، مشروبات اور طبی خدمات کے وسیع انتظامات ہیں، اسی طرح گھروں کے دروازے بھی زائرین کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔

یہ ابا عبداللہ الحسین کے زائرین ہیں جو کہ الہی مقصد کی طرف چلتے ہیں. اور امام صادق (ع) نے اپنے دادا کے زائرین کے لئے اپنی دعاؤں میں فرمایا: " خدا ان چہروں پر رحمت نازل کرے کہ جن کی رنگت سورج کی تپش کی وجہ سے بدل گئی ہے، خدا ان آنکھوں پر رحم کرے کہ جو ہمارے غم میں اشک بار ہیں، خدا ان دلوں پر رحم کرے جو ہماری مصیبت پر بے چین ہیں اور خدا ان پر رحم کرے جو ہم پر بھروسہ کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: