زیارت اربعین کے لیے پیدل کربلا آنے پر کیا دلیل ہے؟

کسی بھی وقت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے اپنے قدموں پہ چل کر پیدل کربلا آنا بہت فضیلت رکھتا ہے اور پیدل آنے والے کو سوار ہو کر آنے والے سے زیادہ ثواب ملتا ہے اور یہ ایسا حکم ہے کہ جو ہر زمانے اور ہر مناسبت کے ساتھ خاص ہے۔

ابو صامت کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

(من أتى قبر الحسين عليه السلام ما شياً كتب الله له بكل خطوة ألف حسنة ومحى عنه ألف سيئة ورفع له الف درجة).

جو بھی امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس کی زیارت کے لیے چل کر آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے میں ایک ہزار نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیتا ہے اور اس کے ایک ہزار گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور اسے ایک ہزار درجات کی بلندی عطا کرتا ہے۔

ایک اور روایت میں ابو سعید القاضی کہتا ہے میں ایک دن امام جعفر صادق علیہ السلام کے کمرے میں داخل ہوا تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا:
(من أتى قبر الحسين عليه السلام ما شيآ كتب الله له بكل قدم يرفعها ويضعها عتق رقبه من ولد اسماعيل). (انظر كامل الزيارات ص255 ـ 257).

جو بھی امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس کی زیارت کے لیے چل کر آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ہر اس قدم کے بدلے میں کہ جسے وہ اٹھاتا ہے اور رکھتا ہے جناب اسماعیل کی اولاد سے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیتا ہے۔

اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پر پیدل چل کر کربلا آنے میں گزشتہ روایات کے علاوہ بھی ایک خصوصیت ہے اور وہ یہ ہے کہ جس طرح سے اسیران کربلا رہائی کے بعد اربعین کے دن بہت سے مصائب کا سامنا کرنے کے بعد امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس پہ پہنچے اسی طرح محبانِ اہل بیت علیھم السلام پیدل چل کر اور بہت سی مشکلات کو برداشت کر کے اربعین کے احیاء کے لیے کربلا پہنچتے ہیں اور اہل بیت علیھم السلام کو امام حسین علیہ السلام اور اسیران کربلا کے مصائب کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: