اے عاشقِ حسین جب سید الشہداء کی زیارت کے لیے کربلا آنا تو یہ یاد رکھنا:

یہ وہ سرزمین ہے جہاں اللہ کے رسول(ص) کا نواسہ، علی(ع) و زہراء(س) کا لال اپنے بچوں اور اصحاب کے ساتھ بے دردی سے شہید کر دیا گیا، یہی وہ جگہ جہاں رسول(ص) کا پاک خون حسین(ع) کی شہہ رگ سے بہایا گیا، یہ وہ کربلا ہے جہاں رسول کی بیٹیوں کو پابند رسن کر کے قیدی بنایا گیا......

اس لیے کربلا پہنچتے ہی اپنے دل میں صفِ ماتم بچھا لینا، کسی مصیبت زدہ کی طرح، اپنی قیمتی ترین چیز کھونے والے کی مانند، اپنے عزیز ترین فرد کے مظلومانہ قتل پر ماتم کرنے والے کی مثل... کربلا میں داخل ہونا، تیرا سر اور چہرہ خاک آلود ہونا چاہیے، تیرے سینے میں درد کی تیس اٹھنی چاہیے، تیرے رخساروں پر آنسوؤں کا دریا بہنا چاہیے، تیری گفتگو میں رونے کی ہچکیاں ہوں، بات کرنے پر تیرے ہونٹ گریہ سے کانپنے لگیں.....

تیری نظروں کے سامنے تو امام حسین(ع) کی سونے کی ضریح ہو لیکن تیرا دل اس ضریح کے نیچے ایک کچی قبر میں کجھوروں کی چٹائی پر زہراء(س) کے لال کا زخموں سے چھلنی جسد دیکھ رہا ہو تیری بصارت کو اس کٹے پٹھے جسم کے سینہ پر شِیر خوار کا لاشہ نظر آ رہا ہو......

جب تم جی بھر کر رو لو تو اس وقت امام زمانہ(عج) کے ظہور کی دعا کرنا، ان کی قیادت میں قاتلانِ حسین سے بدلہ لینے کی خواہش کرنا، قاتلانِ حسین سے زیادہ سے زیادہ نفرت کا اظہار کرنا اور ان پر زیادہ سے زیادہ لعنت کرنا، مومنین کے لیے حفظ وامان کی دعا کرنا، ان کی تمام حاجات کی برآوری کی خدا سے التجا کرنا، اپنے سب عزیزوں، اپنے والدین، ہمسایوں، دوستوں... کے لیے جی بھر کے دعائیں کرنا .....

امام حسین(ع) سے اظہار یکجہتی کے لیے یہ کہتے رہنا:

(يا ليتني كنت معكم فأفوز فوزا)
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: