داعش کے خلاف یہ فتح دہشت گردی کے خلاف آخری معرکہ نہیں بلکہ یہ دنیا سے شدت پسند افکار کے خاتمے تک جاری رہے گا(اعلیٰ دینی قیادت)

داعش کے خلاف یہ فتح و نصرت دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف آخری معرکہ نہیں ہے بلکہ یہ معرکہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک دنیا میں شدت پسند افکار کو گلے لگانے والے لوگ موجود ہیں یہ شدت پسند اپنے خبیث اہداف کی خاطر دوسروں کے ساتھ امن و آشتی کے ساتھ رہنا قبول نہیں کرتے اور نہ ہی نہتے شہریوں کا خون بہانے ، بچوں اور عورتوں کو قیدی بنانے اور شہروں کو تباہ کرنے سے پیچھے ہٹتے ہیں بلکہ اپنے غلط گمان کے مطابق ان درندہ و وحشی افعال کو خدا کی قربت کا ذریعہ قرار دیتے ہیں ۔لہٰذا اس مستمر خطرے سے نبٹنے میں سستی کرنے سے خبر دار رہیں اور پوشید ہ دہشت گردوں اور ان کے خفیہ نیٹ ورک کو ختم کرنے پہ توجہ دیں یہ دشت گرد اس ملک کے امن و امان اور استقرار کو تباہ کرنے کے لیے ہر وقت موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔دہشت گردوں کی فکری و دینی جڑوں ، افرادی و مالی قوت ، میڈیا معاونت اور پشت پناہوں کو ختم کرنا واجب ہے اور اس کام کے لیے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس پر مشتمل دقیق ترین منصوبہ اور عمل کی ضرورت ہے تا کہ صحیح و مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں۔ضروری ہے کہ دہشت گرد اور شدت پسند افکار کے بطلان کو ثابت کرنے اور اس کے دین اسلام سے خارج ہونے کے حوالے سے کام کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اعتدال پسند افکار کی معاشرے میں نشرواشاعت کی جائے ۔اور اسی طرح سے داعش سے آزاد کروائے جانے والے علاقوں میں معیشت کو مضبوط کرنے اور تعمیر و ترقی کے لیے کام کیا جائے اور آر پی ڈیز کو عزت و احترام کے ساتھ اپنے علاقوں میں دوبارہ سے زندگی گزارنے کے قابل کیا جائے اور اس بات کی ضمانت فراہم کی جائے کہ ان کے دستوری حقوق انہیں فراہم کیے جائیں گے اور گزشتہ غلطیوں کا اعادہ نہیں جائے گا ۔

اس بات کا اظہار نجف اشرف میں موجود اعلیٰ دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ الوارف کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی(دام عز) نے 26 ربیع الاول 1439 ھ بمطابق 15 دسمبر 2017ء کو صحن حسینی میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں کیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: